ابن خلکان
ابن خلکان (پیدائش: 22 ستمبر 1211ء– وفات: 30 اکتوبر 1282ء) تیرہویں صدی عیسوی میں فقہ شافعی کے عالم تھے۔ ابن خلکان کی وجہ شہرت اُن کی تصنیف وفیات الاعیان وانباء ابناء الزمان ہے جو آج بھی مورخین کے یہاں مقبول و متداول ہے۔
امام | ||||
---|---|---|---|---|
| ||||
(عربی میں: أحمد بن مُحمَّد بن إبراهیم بن أبي بکر بن خلِّكان الشافعي) | ||||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | 22 ستمبر 1211ء [1] اربیل |
|||
وفات | 30 اکتوبر 1282ء (71 سال)[1] دمشق |
|||
فرقہ | سنی اسلام | |||
عملی زندگی | ||||
پیشہ | محدث ، کاتب ، قاضی ، مورخ ، ادیب ، معلم ، مصنف [2] | |||
پیشہ ورانہ زبان | عربی [3]، کردی زبان | |||
شعبۂ عمل | فقہ ، اصول دین ، دائرہ اختیار | |||
کارہائے نمایاں | تاریخ ابن خلکان | |||
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیمابن خلکان کی ولادت بروز جمعرات 11 ربیع الثانی 608ھ بمطابق 22 ستمبر 1211ء کو عراق کے شہر اربل میں ہوئی۔
نام
ترمیمپورا نام شمس الدین ابن خلکان بن یحٰیی بن خالد برمکی۔ اربل میں پیدا ہوا۔
تعلیم و تربیت
ترمیمابتدائی تعلیم اربل میں ہی اپنے والد سے حاصل کی حلب، دمشق اور قاہرہ میں پائی۔ اس کے علاوہ ابو محمد بن ھبتہ اللہ بن مکرم صو فی سے صحیح بخاری کا سماع کیا اور المؤیدالطوسی عبد المعز الھروری اور زینب بنت عبد الرحمٰن سے تعلیم حاصل کی۔ پھر موصل میں کمال الدین ابن یونس سے علم فقہ پڑھا۔ 626ھ میں الجولیقی اور ابن شداد سے حلب میں اور بعد ازاں دمشق میں تعلیم حاصل کی۔ محکمہ قضا اور درس و تدریس کے اہم مناصب پر فائز رہے۔ اپنی عظیم تالیف الوفیات الاعیان و انباء انباء الزمان کے باعث شہرت حاصل کی۔ اس کتاب مولف کے عہد تک کی نامور شخصیات کا ایک جامع تذکرہ ہے۔ 1238ء میں وہ قاہرہ پہنچے اور قاضی القضاۃ بدر الدین سنجاری کے نائب بن گئے۔ وہاں کچھ مدت سکونت اختیار کی اور وہیں شادی کی۔ 659ھ بمطابق 1260ء میں وہ قاضی القضاۃ بن کر شام آئے۔ 664ھ میں آپ کے ساتھ تین آدمی قاضی مقرر کیے گئے اور یہ جمادی الاولیٰ کا واقعہ ہے۔ شہاب الدین ابو شامتہ نے بیان کیا ہے کہ ایک زمانے میں تین قاضی القضاۃ کا اجتماع ایک عجیب بات ہے اور ان میں سے ہر ایک کا لقب شمس الدین تھا اور اتفاق کی بات ہے کہ شافعی نے ایک نائب مقرر کیا جس کا لقب شمس الدین تھا اور ایک ظریف ادیب نے کہا ہے اہلِ دمشق حکام کی کثرت سے مضطرب ہو گئے ہیں جب کہ وہ سارے ہی آفتاب ہیں اور ان کی حالت تاریکی میں ہے۔ نیز اس نے کہا دمشق میں ایک نشان عام لوگوں کے لیے ظاہر ہوا ہے جوں جوں آفتاب بڑھتے جاتے ہیں، دنیا تاریکی میں بڑھتی جاتی ہے۔
تصنیف
ترمیموفیات الاعیان و ابناء الزمان (اردو ترجمہ“ تاریخ ابن خلکان ”کے نام سے نفیس اکیڈیمی اردو بازار کراچی نے شائع کیا ہے وفیات الاعیان و ابناء الزمان قاہرہ میں 654ھ بمطابق 1256ء میں لکھنا شروع کی تھی۔ لیکن دمشق کی ملازمت کے دوران میں اسے کچھ عرصہ کے لیے رک جانا پڑا اور بالآ خر 12 جمادی الآخر 672ھ بمطابق 4 جنوری 1274ء کو اس نے اسے مکمل کیا۔ اس کے ہاتھ کا لکھا ہوا نسخہ برٹش میوزیم میں موجود ہے۔
وفات
ترمیمابن خلکان نے جمعہ 27 رجب 681ھ بمطابق 30 اکتوبر 1282ء کو دمشق میں وفات پائی۔ وہ دمشق کے مشہور قبرستان الصالحیۃ میں دفن ہوئے۔[5]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb134746606 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ عنوان : Library of the World's Best Literature — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.bartleby.com/lit-hub/library
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb134746606 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ B. Lewis، V.L. Menage، Ch. Pellat، J. Schacht (1986) [1st. pub. 1971]۔ Encyclopaedia of اسلام (New Edition)۔ Volume III (H-Iram)۔ Leiden, Netherlands: Brill۔ صفحہ: 832۔ ISBN 9004081186
- ↑ اردو دائرہ معارف اسلامیہ دانش گاہ پنجاب لاہور جلد 1 صفحہ :508
بیرونی روابط
ترمیم- (فرانسیسی میں) سوانح امام ابن خلکان