احرام
وہ دو سفید چادریں جن کو مخصوص انداز میں مسلمان مرد دوران حج یا عمرہ بطور لباس استعمال کرتے ہیں۔ ایک چادر بطور تہبند اور دوسری کو کندھے پر اوڑھ لیا جاتا ہے، جیسے بکل مارتے ہیں۔[1]
وجہ تسمیہ
ترمیماحرام کے لغوی معنی ہیں : حرام کرنا، کیوں کہ احرام کی حالت میں بعض حلال کام بھی حرام ہو جاتے ہیں۔ اسلامی اصطلاح میں حج یا عمرہ کی نیت سے مکہ شہر میں مقام میقات سے پہلے صرف دو چادروں سے جسم کو ڈھانپ لینے کو احرام کہتے ہیں۔ احرام والے مرد کو محرم کہتے ہیں۔
احرام کیا ہے
ترمیماحرام میں پابندیاں و اجازتیں
ترمیمحرام ہو جانے والے کام
ترمیم- ِمرد کو سِلائی کیا ہوا کپڑاپہننا، سَرپر ٹوپی اوڑھنا، عمامہ یا رُومال وغیرہ باندھنا۔
- مرد کا سر پر کپڑے کی گٹھڑی اُٹھانا اور مرد کا دَستانے پہننا۔ ( عورتوں کومنع نہیں)
- مرد ایسے موزے یا جوتے نہیں پہن سکتے جو وسطِ قدم (یعنی قدم کے بیچ کا اُبھار)چھپائیں۔
- جسم، لباس یا بالوں میں خوشبو لگانا، زیتون کا یا تِل کاتیل چاہے بے خوشبو ہو، بالوں یا جسم پر لگانا۔
- جِماع کرنا یا بوسہ،مساس(یعنی چُھونا )، گلے لگانا،اَندامِ نِہانی (عورت کی شرمگاہ)پر نگاہ ڈالنا جبکہ یہ آخری چاروں یعنی جِما ع کے علاوہ کام بشَہوَت ہوں۔
- فُحش اور ہر قسم کے وہ کام جن کو اسلام نے عام دنوں میں بھی حرام قرار دیتا ہے۔
- جنگلی جانور کا شکار کرنا یاکسی طرح بھی اِس پر مُعاوِن ہونا، اِس کا گوشت یا انڈا وغیرہ خریدنا، فروخت کرنا یا کھانا
- اپنا یا دوسرے کا ناخُن کترنا یا دوسرے سے اپنے ناخُن کتروانا۔
- سَر یا داڑھی کے بال کاٹنا، بغلیں بنانا،مُوئے زیر ناف لینا، بلکہ سَر سے پاؤں تک کہیں سے کوئی بال جُدا کرنا وَسمہ یا مہندی کا خِضاب لگانا، کسی کا سَرمُونڈنا خواہ وہ اِحرام میں ہویا نہ ہو۔
- جُوں مارنا، پھینکنا، بالوں میں جُوں مارنے کے لیے کسی قسم کی دوا وغیرہ ڈالنا، غرض کہ کسی طرح اُس کے ہلاک پر باعث ہونا۔[2]
مکروہ ہو جانے والے کام
ترمیمحالت احرام میں جائز کام
ترمیم- مِسواک کرنا، انگوٹھی پہننا، بے خوشبوسُرمہ لگانا اور بے مَیل چُھڑائے غسل کرنا یا کپڑے دھونا۔
- سَریا بدن اِس طرح آہِسۃ سے کھجانا کہ بال نہ ٹوٹیں، چھتری لگانایاکسی چیز کے سائے میں بیٹھنا۔
- چادر کے آنچلوں کو تہبندمیں گُھرسنا، داڑھ اُکھاڑنا، ٹوٹے ہوئے ناخُن جُدا کرنا، پھنسی توڑ دینا۔
- آنکھ میں جوبال نکلے، اُسے جُدا کرنا، ختنہ کرنا، فَصد( بغیر بال مُونڈے) پچھنے (حجامہ) کروانا۔
- چیل، کوّا، چوہا، چھُپکلی، گرگٹ، سانپ، بچھّو، کھٹمل ،مچھّر، پِسُّو،مکھّی وغیرہ خبیث اور موذی جانوروں کو مارنا۔ سَر یا مُنہ کے علاوہ کسی اورجگہ زخم پر پٹّی باندھنا۔
- سَر یا گال کے نیچے تکیہ رکھنا، کان کپڑے سے چھپانا، سَر یا ناک پراپنا یا دوسرے کاہاتھ رکھنا (کپڑا یا رُومال نہیں رکھا جا سکتا )، ٹھوڑی سے نیچے داڑھی پر کپڑا۔
- سَر پرسِینی(یعنی دھات کا بنا ہوا خوان) یا غلّے کی بوری اُٹھانا جائز ہے مگر سَر پر کپڑے کی گٹھڑی اُٹھانا حرام ہے۔ لیکن مُحرِمہ (احرام والی عورت) یہ دونوں کام کر سکتی ہے۔
- جس کھانے میں اِلائچی، دار چینی، لونگ وغیرہ پکائی گئی ہوں اگرچِہ اُن کی خوشبوبھی آ رہی ہو (مثلاً قورمہ، بِریانی، زردہ وغیرہ)اُس کا کھانا یا بے پکائے جس کھانے پینے میں کوئی خوشبو ڈالی ہوئی ہو وہ بو نہیں دیتی، اُس کا کھانا پینا۔ گھی یا چربی یا کڑوا تیل یا بادام یا ناریل یا کدّو، کاہُو کا تیل جس میں خوشبو نہ ڈالی ہوئی ہو اُس کا بالوں یا جِسم پر لگانا۔
- ایسا جوتا پہننا جائز ہے جو قدم کے وَسْط کے جوڑ یعنی قدم کے بیچ کی اُبھری ہوئی ہڈّی کو نہ چھپائے۔
- بے سلے ہوئے کپڑے میں لپیٹ کر تعویذ گلے میں ڈالنا۔
- پالتو جانور مثلاً اُونٹ، بکری، مُرغی، گائے وغیرہ کو ذبح کرنا اُس کا گوشت پکانا، کھانا۔ اُس کے انڈے توڑنا،بھوننا ،کھانا ۔[3]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ ڈاکٹر محمد حمیداللہ، اسلام کیا ہے؟، بیکن بکس ملتان، پاکستان۔ صفحہ 113
- ↑ مفتی امجد علی اعظمی، بہارِشریعت، ج1 ص1078، 1079
- ↑ مفتی امجد علی اعظمی،بہارِ شریعت ،ج 1 ص 1081،1082