احمد اول
احمد اول (عثمانی ترکی زبان: احمد اول Aḥmed-i evvel; ترکی زبان: I. Ahmed) (پیدائش 18 اپریل 1590ء – وفات 22 نومبر 1617ء) سلطنت عثمانیہ کے چودھویں سلطان۔ 1603ء سے اپنی وفات تک سلطنت عثمانیہ کے حکمران رہے۔ آپ محمد ثالث کے سب سے بڑے بیٹے ہیں۔
احمد اول | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(عثمانی ترک میں: آحمد اول) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 18 اپریل 1590ء [1] مانیسا |
||||||
وفات | 22 نومبر 1617ء (27 سال)[1][2][3][4][5] استنبول |
||||||
وجہ وفات | ٹائفَس | ||||||
رہائش | توپ قاپی محل | ||||||
شہریت | سلطنت عثمانیہ | ||||||
زوجہ | ماہ فیروز خدیجہ سلطان کوسم سلطان |
||||||
ساتھی | کوسم سلطان ماہ فیروز خدیجہ سلطان |
||||||
اولاد | عثمان ثانی ، مراد رابع ، ابراہیم اول ، گوہرخان سلطان (دختر احمد اول) ، خانزادہ سلطان ، فاطمہ سلطان ، شہزادہ قاسم ، شہزادہ محمد (صاحبزادہ احمد اول) ، عائشہ سلطان (دختر احمد اول) ، عاتکہ سلطان | ||||||
والد | محمد ثالث | ||||||
والدہ | خنداں سلطان | ||||||
بہن/بھائی | |||||||
خاندان | عثمانی خاندان | ||||||
مناصب | |||||||
سلطان سلطنت عثمانیہ | |||||||
برسر عہدہ 1603 – 1617 |
|||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | حاکم | ||||||
دستخط | |||||||
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی
ترمیماحمد اول 998ھ بمطابق 18 اپریل 1590ء میں منیسہ کے مقام میں پیدا ہوئے۔ احمد اول نے صرف 13 سال کی عمر میں رجب 1012ھ/12 دسمبر 1603ء کو اپنے والد محمد ثالث کی جگہ تخت سنبھالا۔ انھوں نے قتل برادران کے روایتی قانون کو استعمال کرنے کی بجائے اپنے بھائی مصطفٰی کو اپنی دادی صفیہ سلطان کے ہمراہ رہنے کی اجازت دی۔ وہ اپنی شہسواری، نیزہ زنی اور مختلف زبانوں ّ پر عبور رکھنے کے باعث معروف تھا۔
اپنے دور حکومت کے ابتدائی دور میں احمد اول نے زور قوت کا مظاہرہ کیا لیکن بعد ازاں اس کے عمل سے اس کی قوت عملی کا ثبوت نہ مل سکا۔ اس کے دور حکومت میں ہنگری اور ایران میں لڑی جانے والی تمام جنگوں کے نتائج سلطنت کے حق میں نہ نکلے اور 1606ء میں معاہدۂ ستواتورک کے نتیجے میں سلطنت کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا جس کے نتیجے میں آسٹریا کی جانب سے دیا جانے والا خراج ختم کر دیا گیا اور گرجستان اور آذربائیجان ایران کے حوالے کر دیے گئے۔
احمد ایک شاعر بھی تھا جو بختی کا تخلص استعمال کرتا تھا۔ وہ مذہبی رحجانات رکھتا تھا اور دین کی خدمت کے لیے خزانے کا بھرپور استعمال کرتا تھا۔ اس نے اسلامی قوانین کی بحالی کے لیے اقدامات بھی کیے اور شراب کی پابندی کا حکم صادر کیا اور نماز جمعہ کے موقع پر تمام افراد کی موجودگی کو بھی لازمی قرار دیا جس کے بعد وہ غریبوں میں خیرات تقسیم کیا کرتا۔ اس کا انتقال 1617ء میں ہوا۔
آج احمد اول کو استنبول میں واقع سلطان احمد مسجد کے باعث یاد کیا جاتا ہے جو نیلی مسجد بھی کہلاتی ہے۔ یہ مسجد اسلامی و عثمانی طرز تعمیر کا ایک عظیم شاہکار ہے اور جب تک اسلامی فن تعمیر کا یہ حسین نمونہ قائم رہے گا احمد اول کا نام زندہ رہے گا۔ اس مسجد کے گرد واقع علاقہ سلطان احمد کے نام سے موسوم ہے۔ اسی معروف مسجد کے دامن میں اس سلطان کی آخری آرامگاہ واقع ہے۔
تصاویر
ترمیم-
احمد اول
-
مقبرہ سلطان احمد
احمد اول پیدائش: اپریل 18, 1590 وفات: نومبر 22, 1617[عمر 27]
| ||
شاہی القاب | ||
---|---|---|
ماقبل | سلطان سلطنت عثمانیہ دسمبر 22, 1603 – نومبر 22, 1617 |
مابعد |
مناصب سنت | ||
ماقبل | خلیفہ دسمبر 22, 1603 – نومبر 22, 1617 |
مابعد |
ویکی ذخائر پر احمد اول سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- ^ ا ب عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Ahmed-I — بنام: Ahmed I — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/ahmed-ahmed-i — بنام: Ahmed (Ahmed I.)
- ↑ عنوان : Gran Enciclopèdia Catalana — گرین انسائکلوپیڈیا کیٹلینا آئی ڈی: https://www.enciclopedia.cat/ec-gec-0001251.xml — بنام: Ahmet I
- ↑ عنوان : Proleksis enciklopedija — Proleksis enciklopedija ID: https://proleksis.lzmk.hr/7363 — بنام: Ahmed I.
- ↑ عنوان : Hrvatska enciklopedija — Hrvatska enciklopedija ID: https://www.enciklopedija.hr/Natuknica.aspx?ID=948 — بنام: Ahmed I.