احیاء العلوم
احیاء علوم الدین مشہور بہ احیاء العلوم امام غزالی کی شہرہ آفاق کتاب ہے
احیاء العلوم | |
---|---|
(عربی میں: إحياء علوم الدين) | |
مصنف | ابو حامد غزالی |
اصل زبان | عربی |
موضوع | اخلاق اسلامی |
تاریخ اشاعت | 1105[1] |
درستی - ترمیم |
تعریف
ترمیماس کی تعریف میں علما اسلام نے کہا ہے کہ اگر دنیا سے تمام علوم مٹ جائیں تو صرف یہ کتاب ہی کافی ہے۔ درحقیقت یہ سب سے پہلے امام غزالی نے کیمیائے سعادت لکھی تھی پھر بعد میں اسی کو پھیلا کر احیاء العلوم کا نام دیا گیا۔
اہمیت
ترمیمامام محمد غزالی کی شہرہ آفاق تصنیف احیاء العلوم ظاہری وباطنی علوم پرمشتمل اوراصلاحِ نفس کرنے والی ایک مایہ ناز کتاب ہے جس کی تعریف میں بڑے بڑے ائمہ رطبُ اللسان ہیں جیسا کہ، سیِّدنا امام سبکی علیہ ارشاد فرماتے ہیں :
- احیاء العلوم ان کتب میں سے ہے جن کی حفاظت اور اشاعت مسلمانوں پرلازم ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ مخلوق ہدایت یافتہ ہوجو بھی اس کتاب میں غور کرتا ہے خوابِ غفلت سے بیدارہو جاتا ہے۔
- آپ نے مزید فرمایا:
- اگر لوگوں کے پاس احیاء العلوم کے علاوہ اہل علم کی کوئی کتاب نہ رہے تو یہی اُن کے لیے کافی ہے۔ مَیں فقہا کی تصنیفات میں نظر وفکر اور نقل واثر کے اعتبار سے اِس کتاب کی مثل کوئی کتاب نہیں پاتا۔ [2]
تفصیل
ترمیممختصرأ اس کی فصول کا تعارف کراتے ہیں۔
رکن اول یا جزء اول
ترمیمعبادات سے موسوم ہے : یہ جزء یا رکن ان دس ابواب پر مشتمل ہے۔ کتاب العلم - کتاب العقائد - کتاب اسرار طهارت - کتاب اسرار صلوة - کتاب اسرار زکوة - كتاب الصيام - کتاب الحج - کتاب آداب تلاوت قرآن - کتاب الاذکار والدعوات - کتاب الاورادفی الاوقات!
رکن دوم یا جزء دوم
ترمیمعادات سے موسوم ہے یہ رکن دوم احیاء العلوم کا دفتر دوم ان ابواب پر مشتمل ہے ہر باب کو علامہ نے رکن اول کے ابواب کی طرح کتاب سے موسوم کیا ہے۔ کتاب الآداب والاكل۔ کتاب آداب النكاح - کتاب احکام و کسب - کتاب الحلال و الحرام کتاب آداب الصحبہ والمعاشرہ - کتاب الکسب۔ کتاب آداب السفر۔ کتاب السماع والوجد۔ کتاب امربالمعروف والنہی عن المنکر اور کتاب آداب المیشت و الاخلاق النبوت۔
رکن سوم یا جزو سوم
ترمیممہلکات سے موسوم ہے :- اس جزء یا رکن کے تحت زیادہ تر ان مباحث کو بیان کیا ہے جن کا تعلق اخلاقیات سے ہے یعنی شرح عجائبات قلب ریاضت نفس‘ آفات شهوت آفات زبان آفات غضب (حقد وحسد) آفات مال و بخل مذمت جاہ وریاء مذمت کبروعجب اور مذمت غرور
رکن چہارم یاجزء چہارم
ترمیممنجیات سے موسوم ہے: سے موسوم ہے اور اس کے ذیلی عنوانات یہ ہیں : (یہ حصہ اخلاق صوفیہ اور صفات صوفيہ سے متعلق ہے یعنی توبہ - شکرو صبر خوف - دعا۔ فقر - زهد - توكل۔ محبت - شوق - انس - رضا۔ صدق - اخلاص - مراقبہ - محاسبہ - تفکر اور ذکر موت-
اردو ترجمہ
ترمیماس کتاب کی عربی میں چار جلدیں ہیں المدینۃ العلمیہ نے اس کا اردو ترجمہ پانچ جلدوں میں کیا ہے۔ احیاء العلوم (12) بارہ ارکان مشتمل ہے۔ ایک ایک جلد ایک ایک رکن کی حامل ہے ہر رکن دس ابواب مشتمل ہے۔ ان چاروں جلدوں میں احادیث نبوی صلی اللا علیہ وسلم اور نصوص قرانی سے استدلال کرتے ہوئے اخلاق اور تصوف پر جو کچھ لکھا ہے اگر کہیں کہ امام صاحب نے قلم توڑ دیا ہے تو حق بجانب ہوں گے۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/4665697-2 — اخذ شدہ بتاریخ: 23 ستمبر 2024 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ اتحاف السادۃ المتَّقین، باب الاحوال المتعلقۃ