باب:فلسفہ
ترمیم
باب فلسفہ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
فلسفہ یونانی لفظ فلوسوفی یعنی حکمت سے محبت سے نکلا ہے۔ فلسفہ کو تعریف کے کوزے میں بند کرنا ممکن نہیں، لہذا ازمنہ قدیم سے اس کی تعریف متعین نہ ہوسکی۔ فلسفہ علم و آگہی کا علم ہے، یہ ایک ہمہ گیر علم ہے جو وجود کے اغراض اور مقاصد دریافت کرنے کی سعی کرتا ہے۔ افلاطون کے مطابق فلسفہ اشیاء کی ماہیت کے لازمی اور ابدی علم کا نام ہے۔ جبکہ ارسطو کے نزدیک فلسفہ کا مقصد یہ دریافت کرنا ہے کہ وجود بذات خود اپنی فطرت میں کیا ہیں۔ کانٹ اسے ادراک و تعقل کے انتقاد کا علم قرار دیتا ہے۔ موجودات کے صحیح احوال کا بحد بشری عقل و فکر کے ذریعہ جننا فلسفہ ہے۔ فلسفہ کسی حقیقی نظریہ کو کہتے ہیں جس میں حقیقی زندگی کے تمام تصورات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ فلسفہ ایسے علم کو کہتے ہیں جس علم میں اشیاء کے موجودات خارجیہ و حقیقیہ سے انسانی قوت کے متعلق بحث کی جاتی ہے۔ فلسفہ کا موضوع - موجودات خارجیہ یعنی دنیا میں موجود چیزیں۔ غرض - دنیا میں موجود چیزوں کی حقیقت کو جاننا۔ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|
| |||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
موضوعات فلسفہ | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
باب:فلسفہ/موضوعات | ||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||||
|