بادشاہ ننگا ہے
بادشاہ ننگا ہے ایک بچوں کی کہانی ہے جو 1837 میں ڈنمارک کے ادیب ہینز کرسچن اینڈرسن نے لکھی تھی۔ اصل کہانی ڈینش زبان میں Kejserens nye Klæder کے نام سے لکھی گئی، یہ ایک لوک کہانی تھی جسے ادبی طرز پر لکھا گيا۔ اس کہانی میں بتایا گیا ہے کہ دو فریبی جولاہوں نے بادشاہ کو ایک ایسا کپڑا بُن کر دیا جو صرف عقلمندوں کو نظر آتا تھا اور احمق اسے نہیں دیکھ پاتے تھے۔ چونکہ کوئی بھی یہ ظاہر نہیں کرنا چاہتا کہ وہ بے وقوف ہے اس لیے کسی نے بھی یہ تسلیم نہیں کیا کہ اسے یہ کپڑے نظر نہیں آ رہے ہیں۔ ان میں بادشاہ خود بھی شامل تھا اور اس کے سارے درباری بھی۔ جب جی حضوری کرتے ہجوم میں لوگ بادشاہ کے لباس کی تعریف میں ایک دوسرے پر بازی لے جانے کے لیے کوشاں تھے، ایک چھوٹے بچے نے عین جلوس میں کہہ دیا کہ بادشاہ ننگا ہے جس سے پورے مجمع کو زبان مل گئی۔ خاموشی کانا پھوسی میں اور کاناپھوسی شور میں بدل گئی۔
بادشاہ ننگا ہے | |
---|---|
مصنف | کرسچن اینڈرسن |
اصل عنوان | "Kejserens nye Klæder" |
ملک | ڈنمارک |
زبان | ڈینش |
صنف | ادبی لوک کہانی |
سنہ اشاعت | Fairy Tales Told for Children. First Collection. Third Booklet. 1837. (Eventyr, fortalte for Børn. Første Samling. Tredie Hefte. 1837.) |
قسم طباعت | پریوں کی کہانیوں کا مجموعہ |
ناشر | سی.اے.ریٹزل |
تاریخ نشر | 7 اپریل 1837 |
پچھلا | "The Little Mermaid" |
اگلا | "Only a Fiddler" |
اس کہانی سے پتہ چلتا ہے کہ اکثریت سچ سمجھتے ہوئے بھی جھوٹ پر یقین کر سکتی ہے۔ نیز اس کہانی میں اشارہ ہے کہ جمہوریت ایک دھوکا ہے۔
حوالہ جات
ترمیمبیرونی ربط
ترمیم- بادشاہ ننگا ہے۔ اردو میں
- Doublethink