بصرہ
بصرہ (عربی میں بصرة ) عراق کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے جس کی آبادی 2003ء کے مطابق 2،600،000 ہے۔ یہ ملک کی اہم ترین بندرگاہ اور صوبہ بصرہ کا دار الحکومت ہے۔
عربی: البصرة Al Baṣrah | |
---|---|
بصرہ شہر | |
عرفیت: مشرق وسطیٰ کا وینیس | |
ملک | عراق |
صوبہ (ولایت) | صوبہ بصرہ |
سنہ تاسیس | 636 CE |
حکومت | |
• قسم | میئر-کونسل حکومت |
• Mayor | Dr. Khelaf Abdul Samad |
رقبہ | |
• کل | 181 کلومیٹر2 (70 میل مربع) |
بلندی | 5 میل (16 فٹ) |
آبادی (2010)[1][2] | |
• کل | 2,009,767 |
• کثافت | 11,000/کلومیٹر2 (29,000/میل مربع) |
منطقۂ وقت | +3 GMT |
ٹیلی فون کوڈ | (+964) 40 |
ویب سائٹ | http://www.basra.gov.iq/آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ basra.gov.iq (Error: unknown archive URL) |
شہر خلیج فارس کے قریب شط العرب کے کنارے واقع ہے۔ بصرہ خلیج فارس سے 55 کلومیٹر اور دار الحکومت بغداد سے 545 کلومیٹر دور واقع ہے۔ شہر کے گرد تیل کے وسیع ذخائر اور کنویں ہیں شہر میں ایک بین الاقوامی ہوائی اڈا بھی ہے۔ علاوہ ازیں بصرہ انتہائی زرخیز علاقہ بھی ہے جہاں چاول، مکئی، جو، گندم، کھجوریں اور دیگر اشیا پیدا ہوتی ہیں جبکہ مویشی بھی پالے جاتے ہیں۔ شہر کی تیل صاف کرنے کے کارخانے میں 140،000 بیرل (22،300 مکعب میٹر) روزانہ پیداوار کی صلاحیت ہے۔
شہر کی آبادی کی اکثریت جعفری شیعہ ہے جبکہ سنیوں کی بھی بڑی آبادی یہاں رہتی ہے۔
شہر کے گرد نہروں کے وسیع تر نظام کے باعث اسے مشرق وسطی کا وینس بھی کہا جاتا ہے۔ شہر کی کھجوریں دنیا بھر میں مشہور ہیں۔
موجودہ شہر بصرہ کی بنیادیں 16 ہجری بمطابق 637ء میں رکھی گئی جب خلیفہ ثانی حضرت عمر کے دور حکومت میں اس شہر کے قریب ہی مسلم افواج نے قیام کیا جو اس وقت ساسانی سلطنت سے نبرد آزما تھیں۔
ابو موسی اشعری کو اس شہر کا پہلا گورنر مقرر کیا گیا جنھوں نے 639ء سے 642ء تک فتح خوزستان کی قیادت کی۔
بعد ازاں یہ شہر بنو امیہ، بنو عباس اور عثمانی سلطنت کا بھی حصہ رہا۔ پہلی جنگ عظیم میں برطانیہ نے بصرہ پر قبضہ کر لیا۔
1977ء تک شہر کی آبادی 15 لاکھ تک پہنچ گئی لیکن ایران عراق جنگ کے باعث شہر کی آبادی میں تیزی سے کمی واقع ہوئی اور 1980ء کی دہائی کے اواخر تک یہ صرف 9 لاکھ رہ گئی جبکہ جنگ کے دوران اس کی آبادی 4 لاکھ تک گرگئی تھی۔ شہر جنگ کے دوران ایران کی مسلسل گولہ باری کا شکار رہا تاہم ایرانی اسے فتح نہ کرسکے۔
1991ء میں جنگ عراق اول میں یہ شہر صدام حسین کے خلاف بغاوت کا مرکز رہا جسے بعد ازاں کچل دیا گیا۔
بصرہ کی جگہ ام قصر کو اہمیت دینے کے باعث 1999ء میں یہاں ایک اور بغاوت سامنے آئی اور عراق کی موجودہ عبوری حکومت کے قائم کردہ خصوصی ٹریبونل نے سابق صدام حکومت پر مذکورہ اس بغاوت کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے ہیں۔
مارچ تا مئی 2003ء میں امریکی و برطانوی جارحیت کے دوران شہر میدان جنگ کا نظارہ پیش کرتا رہا اور 6 اپریل 2003ء کو برطانوی افواج نے اس پر قبضہ کر لیا۔
متعلقہ مضامین
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "al-Başrah: largest cities and towns and statistics of their population"۔ 05 جنوری 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 اکتوبر 2013
- ↑ %7B%7BCite web|url=http://www.iauiraq.org/gp/basrah/default.asp |title=(Inter-Agency Information and Analysis Unit, Iraq Information Portal,) Location Basrah |work=United Nations, Inter-Agency Information and Analysis Unit |accessdate= 1 October 2012}}
ویکی ذخائر پر بصرہ سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |