بہاگ
راگ بہاگ، بلاول ٹھاٹھ کا اوڈو سمپورن یعنی آروہی آمروہی کے اعتبار سے پانچ اور سات سروں پر مشتمل راگ ہے۔
راگ موسیقی | |
فائل:Dhrupad.jpg | |
فہرست ٹھاٹھ | |
تشکیل راگ
ترمیمبعض گائک اس راگ کو کلیان ٹھاٹھ کا بھی بتاتے ہیں مگر دراصل یہ بلاول ٹھاٹھ کا ہی راگ ہے۔ ویسے تیور مدھم اور تیور نکھاد کے اعتبار سے اس راگ کا کلیان ٹھاٹھ سے اخذ کیے جانے کا بھی گمان ہوتا ہے کیونکہ کلیان ٹھاٹھ کے اکثر و پیشتر راگوں کا وجود انہی دو سروں پر منحصر ہے۔ مگر خود بلاول ٹھاٹھ میں ایسے راگ اور راگنیاں موجود ہیں جن میں تیور مدھم، تیور دھیوت، تیور گندھار اور تیور نکھاد باری باری یا بیک وقت استعمال ہوتے ہیں۔ جن میں خاص کر کیدارا، چاندنی کیدارا، انندی وغیرہ شامل ہیں۔ راگ بہاگ کو مشر میل ٹھاٹھ سے اخذ کیا ہوا راگ کہہ سکتے ہیں۔ اس کا وادی سر گندھار اور سموادی نکھاد ہے لیکن بعض مدھم وادی اور کھرج سموادی مانتے ہیں۔
تاثر
ترمیماس راگ کا تاثر اداسی اور غمانگی کا ہے۔ راگ بہاگ نہایت ہی مشہور و معروف راگ ہے اور گائک اس کی بڑی لگن اور محبت سے گاتے ہیں۔ کس کے گانے کا وقت رات کا دوسرا پہر ہے۔ اس راگ کو خالصنآ راگ کے انداز میں گایا جاتا ہے۔ اس راگ کو بہت سے راگوں سے بچا کر گانا پڑتا ہے جن میں خاص کر ماروا بہاگ, شنکرا، بہاگڑا وغیرہ ہیں۔
آروہی آمروہی
ترمیمبہاگ میں سوائے کومل مدھم کے باقی تمام سر تیود لگتے ہیں۔ آروہی آمروہی درج ذیل ہیں:
آروہی: سا - گا - ما - پا - نی - سا
آمروہی: سا - نی - دھا -پا - ما - پا - گا - ما - گا - رے -سا
== حوالہ جات ==* اختر علی خان، ذاکر علی خان؛ نورنگ موسیقی۔ اردو سائنس بورڈ، لاہور؛ 299 اپر مال روڈ۔ 1999ء باب دوم، صفحہ 168-170۔