حماد بن ابی حنیفہ
حماد بن ابی حنیفہ نعمان (وفات: 176ھ) بن ثابت کوفی حنفی ، وہ ابو اسماعیل حماد بن ابی حنیفہ نعمان ہیں، انہوں نے اپنے والد سے فقہ کو سیکھا اور اپنے دور میں فتویٰ دینا شروع کیا، اور وہ ابو یوسف ، محمد بن حسن، اور حسن بن زیاد کے طبقہ میں شمار کیے جاتے ہیں۔ آپ کی وفات ذوالقعدہ کے مہینے میں سنہ ایک 176ھ میں کوفہ میں ہوئی۔ [1] [2]
فقیہ | |
---|---|
حماد بن ابی حنیفہ | |
(عربی میں: حَمَّاد بن أبي حنيفة النُّعمان بن ثابت الكُوفي الحنفي) | |
معلومات شخصیت | |
مقام وفات | کوفہ |
وجہ وفات | طبعی موت |
شہریت | خلافت عباسیہ |
مذہب | اسلام |
فرقہ | اہل سنت |
والد | ابو حنیفہ |
عملی زندگی | |
ابن حجر کی رائے | ضعیف |
ذہبی کی رائے | ضعیف |
استاد | ابو حنیفہ |
پیشہ | محدث |
شعبۂ عمل | روایت حدیث |
درستی - ترمیم |
ابتدائی تعلیم
ترمیمابتدائی تعلیم کے بعد امام حماد نے حدیث و فقہ کی تحصیل والد ماجد سے کی اور اس میں کمال مہارت پید اکی۔ جب امام اعظم نے اپنے اس لائق اور ہونہار لخت جگر کو علوم و فنون میں کامل پایا تو مسند افتاء پر متمکن ہو نے کی اجازت مرحمت فرمائی۔ آپ نے نہ صرف فتوی نویسی کے اہم فریضہ کو بڑی خوش اسلوبی سے سر انجام دیا بلکہ تدوین کتب فقہ میں بھی آپ نے نمایاں کردار ادا کیا اور امام ابو یوسف، امام محمد، امام زفر، امام حسن بن زیاد وغیرہ ارشد تلامذہ امام اعظم کے طبقہ میں شمار ہوئے۔
امام حماد نے اپنی عمر تعلیم و تعلم میں صرف فرمائی، آپ سے آپ کے بیٹے اسمعیل نے تفقہ کیا جن سے عمرو بن زر، مالک بن مغول، ابن ابی ذئب اور قاسم بن معین وغیرہ جلیل القدر فقہا و محدثین فیض یاب ہوئے۔ امام اسماعیل بن حماد بن امام اعظم پہلے بغداد بعدہ بصرہ اور پھر رقہ کے قاضی مقرر ہوئے۔ احکام قضا، وقائع و نوازل میں ماہر باہر اور عارف بصیر تھے۔ محمد بن عبد اللہ انصاری کہتے ہیں کہ عمر کے زمانے سے آج تک کوئی قاضی اسمعیل بن حماد سے اعلم نہیں ہوا۔ آپ بہ عہد خلیفہ مامون الرشید 212 ھ میں جوانی کے عالم میں فوت ہوئے، اسی فرزند ارجمند کے نام سے امام حماد نے ابو اسمعیل کنیت پائی۔ امام حماد قاسم بن معن کی وفات کے بعد کوفہ کے قاضی مقرر ہوئے۔
جراح اور تعدیل
ترمیمکتاب «الفوائد البهية في تراجم الحنفية» میں کہا گیا ہے: "وہ زیادہ تر متقی اور پرہیزگار تھے، اور اس نے کوفہ پر قاسم بن معین کوفی کے بعد اس کی مسند پر بیٹھے، جو ابو حنیفہ کا شاگرد تھا۔" شمس الدین ذہبی نے اپنی کتاب «ذيل ديوان الضعفاء والمتروكين» میں کہا ہے: "حماد بن ابی حنیفہ: اپنے والد اور دوسرے لوگوں کی سند سے روایت کرتا تھا اور ابن عدی نے اسے ضعیف قرار دیا ہے، اور ان کے پاس روایتںکا ایک نسخہ تھا۔"
وفات
ترمیمماہ ذی القعدہ 176 ھ میں انتقال فرمایا۔ قطب دنیا 176 ھ آپ کی تاریخ وفات ہے، آپ نے عمر، اسماعیل ابو حبان و عثمان چار صاحبزادے چھوڑے جو علم و فضل میں یگانہ روز گار تھے۔ تصانیف میں مسند الامام الاعظم آپ کی یادگا ر ہے ۔[3]
تصنیف و تالیف :
ترمیمامام حماد بن ابی حنیفہ ؒ نے حدیث و عقائد میں اپنے والد کی جلیل القدر تصانیف کو روایت کیا۔
1- کتاب الآثار ابوحنیفہؒ - بروایت، حماد بن ابوحنیفہؒ (مسند حماد بن ابی حنیفہ عن ابیہ ) :
ترمیمامام حماد بن ابی حنیفہؒ نے اپنے والد امام ابوحنیفہ ؒ سے اُن کی کتاب الآثار کو روایت کیا ۔ اس کا ذکر خوارزمیؒ ، ذہبیؒ ، ابن حجرؒ وغیرہ محدثین نے کیا ہے ۔
ممکن ہے اس کا مخطوطہ کہیں موجود ہو۔ بہرحال اس نسخہ کی بہت سی مرویات مسانید ابی حنیفہ میں موجود ہیں ۔ اور مسند حصکفی میں اس نسخہ سے 31 کے قریب
روایات نقل کی گئی ہیں ۔[4]
2- فقہ اکبر
امام ابوحنیفہ ؒ کی عقائد میں مشہور تصنیف ہے ، جس کو امام حماد ؒ نے اُن سے روایت کیا ہے ۔
3- كتاب الوصیہ الی حماد
امام ابوحنیفہؒ نے اپنے بیٹے کو قرآن و حدیث کو روشنی میں کچھ نصیحتیں کیں ہیں ۔ یہ کتاب چھپ چکی ہے ۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "حماد بن أبي حنيفة النعمان بن ثابت الكوفي"۔ تراجم عبر التاريخ۔ 19 أغسطس 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ أبو الفضل أحمد بن علي بن محمد بن أحمد بن حجر العسقلاني، تحقيقُ: دائرة المعرف النظامية - الهند (1390هـ /1971م)۔ لسان الميزان۔ الجُزء الثاني (الثانية ایڈیشن)۔ مؤسسة الأعلمي للمطبوعات۔ صفحہ: 346-347۔ 15 اپریل 2021 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ انوار امام اعظم۔ مصنف مولانا محمد منشا تابش قصوری
- ↑ http://ibneusman.blogspot.com/2018/03/aasaar-abuhanifa-hammad-31ahadees.html مفقود أو فارغ
|title=
(معاونت)