دلربا ستار کی شکل اور سارنگی کے اصولوں کو مدّ نظر رکھ کر بنائی گئی ہے۔

دلربا کو سراج بھی کہتے ہیں۔ یہ اپنے اندر بے پناہ تاثیر لیے ہوئے ہے۔ دلربا پر چار تاریں اور چوبیس طربیں ہوتی ہیں۔ تاریں ستار کی طرح سر کی جاتی ہیں یعنی باج کی فولادی تار شدھ مدھم پر جوڑے کی پیتل کی تار کھرج پر پنچم کی فولاد تار پنچم اور گرام کی پیتل کی تار گرام کے پنچم پر سر کی جاتی ہے۔ اس کے نچلے حصّے کو مورکی شکل دی گئی ہو تو طاؤس کہلاتا ہے۔ طبلی پر لکڑی کی بجائے سارنگی کی طرح کھال منڈھی ہوتی ہے۔

سر کرنا

ترمیم

اگر کوئی ایسا راگ بجانا ہو جس میں پنچم ورج ہو تو ستار کی طرح پنچم اور گرام کی دونوں تاریں مدھم پر سر کی جاتی ہیں۔ پہلی طرب کھرج پر، دوسری رکھب، تیسری گندھار اور باقی علی الترتیب پر سر پر ایک ایک طرب سر کی جاتی ہے۔ اس طرح طربوں کے اپنے تین سپتک بن جاتے ہیں جن میں مدھ اور تار سپتک پر دو مدھم پر ایک ایک طرب الگ الگ ملی ہوتی ہے اور اس طرح آخری طرب ٹیپ کی کھرج پر مل جاتی ہے۔

استعمال

ترمیم

یہ ساز مشرقی پاکستان میں زیادہ مقبول ہے۔ دلربا کے باج میں گز کا کام بہت محنت طلب ہے۔ گز کی تھرتھراہٹ ختم کرنے اور تار پر گز کا دباؤ یکساں رکھنے کے لیے مسلسل محنت کی ضرورت ہے، تار کو سندریوں پر ستار کی طرح زیادہ نہیں دبانا چاہیے۔

حوالہ جات

ترمیم

کنور خالد محمود، عنایت الہی ٹک، سرسنگیت۔ الجدید، لاہور؛ المنار مارکیٹ، چوک انارکلی۔ 1969ء صفہ 121۔