دھواں (ڈراما)
دھواں 1992ء میں پاکستان ٹیلی ویژن پر پیش کیا جانے والا ایک ایکشن اور جرم و سزا پر مبنی ڈراما سیریز ہے۔ اس ڈرامے کو پاکستان ٹیلی وژن کے کامیاب ترین ڈراموں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ خاص کر ایکشن اور جرائم پر بننے والا یہ ڈراما کہانی، ہدایات، اداکاری، پس پردہ موسیقی اور نصرت فتح علی خان کے گائے ہوئے ساؤنڈ ٹریک کی وجہ سے ایک کلاسیک کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس ڈراما کو شہرت حقیقت کے قریب تر ایکشن سیکونس، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور آتشی ہتھیاروں کے نے دریغ استعمال کی وجہ سے حاصل ہوئی۔
دھواں | |
---|---|
نوعیت | Action، ڈراما، Thriller |
تحریر | عاشر عظیم |
ہدایات | سجاد احمد |
نمایاں اداکار | عاشر عظیم نازلی ناصر نبیل روہی اصل دین خان واجد علی Shah زبیر خان اچکزئی نئیر اعجاز محمد نواز سلمان |
نشر | پاکستان |
زبان | اردو |
اقساط | 13 |
تیاری | |
فلم ساز | ساجد احمد |
مدیر | ظفر عباس نقوی |
مقام | کوئٹہ, پاکستان |
کیمرا ترتیب | طاہر بخاری |
نشریات | |
چینل | پی ٹی وی |
تصویری قسم | PAL/SECAM |
1992ء |
پلاٹ
ترمیمڈراما کی کہانی مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے پانچ نوجوان دوستوں کے گرد گھومتی ہے، جنھوں نے حال ہی میں اپنی پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز کیا ہے۔ مرکزی کردارانسپکٹر اظہر، حال ہی میں منتخب ہونے والا اے ایس پی ہے ،جس نے انجنئیرنگ میں ڈگری حاصل کی تھی،مگر وہ معاشرے میں بہتری لانے کے لیے پولیس فورس میں ملازمت اختیار کرتا ہے۔
اظہر کی پہلی تقرری کوئٹہ میں ہوتی ہے، جہاں ڈاکٹر داؤد(نبیل) پہلے سے کام کر رہا ہوتا ہے۔ یہیں انکا پرانہ دوست واجد ایک کرائم رپورٹر کی حثیت سے ایک اخبار سے منسلک ہے۔ نوید(اصل دین خان)ایک بزنس مین کا بیٹا ہے جو اپنے والد کا برنس سنبھال رہا ہوتا ہے اور ایک اسلحہ ڈیلر حمیدسے اسلحے کی استعمال کی ٹرینگ لے رہا ہوتا ہے۔ اظہر کو ایمانداری کی وجہ سے ایک بیوروکریٹ ،منشیات فروشوں سے نمٹنے کے لیے ایک ٹیم کا تیار کرنے کا کام سونپتے ہیں۔ یوں پانچوں دوست ،ملڑی ٹریننگ کا آغاز کرتے ہیں۔ ساتھ ہی داؤد اپنے کلینک پر ہیروئین کے عادی مریضوں کی بحالی کا کام شروع کرتا ہے۔
سارہ ایک خفیہ ادارے سے منسلک اہل کار ہے جو انسپکٹر اظہراور باقی دوستوں کے نگرانی کے لیے اسلام آباد سے تعینات کی جاتی ہے۔ اسی دوران یہ تمام دوست سمگلررز اور منشیات فروشوں نے خلاف کارروائیوں کا آغاز کرتے ہیں، جو کسی قسم کی مخبری سے بچنے کے لیے مقامی پولیس سے خفیہ رکھی جاتی ہیں۔