دیوان شمس تبریزی
دیوانِ کبیر، دیوانِ شمس یا دیوانِ شمس تبریزی حضرت مولانا جلال الدین محمد بلخی رومی (1207ء– 1273ء) کا فارسی زبان کا شعری شاہکار ہے۔ اِس دیوان کو مولانا جلال الدین محمد بلخی رومی نے اپنے مرشد اور استاد شمس تبریزی (1185ء– 1248ء) کی عقیدت میں خراج تحسین پیش کرنے کے واسطے مرتب کیا ہے۔ دیوان میں استعمال کردہ فارسی زبان کا جدید لہجہ ہے اور اِسے فارسی ادب کا شاہکار خیال کیا جاتا ہے۔
ترتیب دیوان
ترمیمدیوان میں نظمیں مختلف پیرائیوں میں موجود ہیں جس میں اسلام کے مشرقی ممالک میں رائج اسلامی شاعری بھی شامل ہے اور عموماً اِسے تصوف کی شاعری کہا جاتا ہے۔ دیوان میں شعری سطروں کی تعداد 44,282 ہے۔ 44 درجی بند ہیں جن کی کل شعری سطریں 1,698 ہے۔ رباعیات کی تعداد 1,983 ہے جن کی کل شعری سطریں 7,932 ہیں۔ قصائد کی تعداد 3,229 ہے۔[1] دیوان میں موجود نظموں کے بند فارسی زبان کے جدید لہجے کے مطابق ہیں۔ بعض مقامات پر عربی زبان کی تشبیہات، اصطلاحات اور تراکیب بھی استعمال کی گئی ہیں۔ متعدد مقامات پر یونانی زبان، ترکی زبان کی اصطلاحات بھی استعمال کی گئی ہیں۔