رونا لیلی

بنگلہ دیشی گلوکارہ
(رونا لیلیٰ سے رجوع مکرر)

رونا لیلی ((بنگالی: রুনা লায়লা)‏‍؛ انگریزی: Runa Laila) (ولادت: 17 نومبر 1952ء)[1][2] ایک بنگلہ دیشی گلوکارہ ہیں جو جنوبی ایشیا میں مقبول ہیں۔ انھوں نے 1960ء کی دہائی کے آخر میں پاکستانی سنیما میں اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ رونا کے گانے کے انداز پاکستانی پس پردہ گلوکار احمد رشدی سے متاثر ہے اور انھوں نے ایک اور گلوکارہ مالا کی جگہ لینے کے بعد احمد رشدی کے ساتھ جوڑی بھی بنا لی۔[3][4][5]

رونا لیلی
রুনা লায়লা
رونا لیلی، 2017
ذاتی معلومات
مقامی نامরুনা লায়লা
پیدائش (1952-11-17) 17 نومبر 1952 (عمر 71 برس)
سلہٹ، مشرقی بنگال، ڈومنین پاکستان
اصنافغزل، فیوژن موسیقی، پاپ
پیشےپس پردہ گلوکارہ
آلاتگلوکاری
سالہائے فعالیت1969ء–1991ء
2008ء–2010ء

ایکتی سینما گولپو کے لیے انھیں بہترین موسیقار (2018) کا ایوارڈ ملا۔ [6]

ابتدائی زندگی

ترمیم

لیلیٰ 17 نومبر 1952ء میں شمال مشرقی بنگلہ دیش کے سلہٹ میں سید محمد امداد علی، کراچی میں تعینات ایک سرکاری ملازم اور آمنہ لیلی کے ہاں پیدا ہوئیں۔ رونا لیلی نے کتھک اور بھرت ناٹیم صنف کی رقص کا سبق لینا شروع کیا۔ ان دنوں احمد رشدی کافی مشہور فلمی گلوکار تھے جنھوں نے جنوب ایشیائی موسیقی میں راک این رول، ڈسکو اور دیگر جدید صنف متعارف کرایا۔[7] لیلیٰ، گلوکار احمد رشدی کی مداح بن گئیں جنھیں وہ اپنا استاد سمجھتی تھیں۔ لیلیٰ نے نہ صرف احمد رشدی کے گانے کے انداز بلکہ جس انداز سے وہ اسٹیج پر پرفارم کرتے تھے اس کی نقل کرنے کی کوشش کرتی تھیں۔[2] اس کے بعد لیلیٰ نے اپنی بڑی بہن ڈینا لیلیٰ (وفات 1976ء) سے کلاسیکی موسیقی سیکھی۔[2][8][9] جب لیلیٰ 12 سال کی تھیں تو انھوں نے اردو زبان کی فلم جگنو میں ایک مرد بچہ اداکار کے لیے پس پردہ گلوکارہ کی حیثیت سے نغمہ پیش کیا۔[10] اس گانے کا نام گڑیا سی منی میری تھا۔[11]

کیریئر

ترمیم

1966 میں رونا لیلی نے پاکستان فلم انڈسٹری میں اردو فلم ہم دونوں میں گاناان کی نظروں سے محبتکا جو پیغام ملا گا کر آغاز کیا [12][13]۔ وہ پی ٹی وی [14] پربھی کام کرتی رہیں، پی ٹی وی پر وہ مقبول پروگرام بزم لیلی شو بھی کیا کرتی تھیں۔ [15]

رونا لیلی 1974 میں اپنے خاندان کے ساتھ بنگلہ دیش لوٹ گئیں [15]۔1974 میں ممبئی میں ان کی پہلی محفل موسیقی منعقد ہوئی [16]۔ کلیان جی آنند جی کے ساتھ فلم ایک سے بڑھ کر ایک کا مرکزی گانا گا یا و[17] ۔ ہندوستان میں ان کی مقبولیت کا آغاز او میرا بابو چھیل چھبیلا اور دم دم مست قلندر سے ہوا [18]۔

ذاتی زندگی

ترمیم

لیلیٰ نے تین مرتبہ شادی کی ہے۔ انھوں نے سب سے پہلی شادی خواجہ جاوید قیصر سے ، دوسری سوئس شہری سے جن کا نام رون ڈینئل تھا اور تیسری شادی اداکار عالمگیر سے کی۔ اس کی ایک بیٹی تانی ہے۔[2] اس کے پوتے زین اسلام کو 2012ء میں جب آٹھ سال کے تھے تو آرسنل فٹ بال ترقی کلب کے لیے منتخب کیا گیا ۔[19]

بیرونی روابط

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Many Happy Returns to Sadia a Islam"۔ The Daily Star۔ 17 November 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 نومبر 2016 
  2. ^ ا ب پ ت Devesh Sharma۔ "Beyond borders Runa Laila"۔ Filmfare۔ Times Internet Limited۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جون 2015 
  3. Sanskriti Website۔ "Runa Laila"۔ KOA Music Section۔ Kashmiri Overseas Association (KOA)۔ 18 اپریل 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جون 2015 
  4. Arnold, Alison (2000)۔ The Garland Encyclopedia of World Music۔ Taylor & Francis۔ صفحہ: 420–421۔ ISBN 0-8240-4946-2 
  5. Gulzar، Nihalani, Govind، Chatterji, Saibal (2003)۔ Encyclopaedia of Hindi Cinema۔ Popular Prakashan۔ صفحہ: 532–533۔ ISBN 81-7991-066-0 
  6. Devesh Sharma۔ "Beyond borders Runa Laila"۔ Filmfare۔ Times Internet Limited۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جون 2015 
  7. "Socio-political History of Modern Pop Music in Pakistan"۔ Chowk۔ 23 جولا‎ئی 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 نومبر 2015 
  8. Masum Ali۔ "Runa Laila celebrates 50-year in music"۔ Prothom Alo۔ 28 جنوری 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جون 2015 
  9. "Ebong Runa Laila' this Eid"۔ Prothom Alo۔ 17 جون 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جون 2015 
  10. "The Nightingale Speaks"۔ The Daily Star۔ 2018-10-06۔ اخذ شدہ بتاریخ 06 اکتوبر 2018 
  11. Tasbir Iftekhar (2018-10-06)۔ "Saga of the Melody Queen"۔ The Daily Star۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اکتوبر 2018 
  12. Shahnoor Wahid۔ "Runa Laila"۔ The Daily Star۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جون 2015 
  13. Aasim Akhtar۔ "The PTV cadre maintained its character"۔ The News International۔ 05 اگست 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جون 2015 
  14. "When Runa met Lata"۔ The Daily Star۔ 2011-10-14۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اکتوبر 2018 
  15. ^ ا ب Tasbir Iftekhar (2018-10-06)۔ "Saga of the Melody Queen"۔ The Daily Star۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 اکتوبر 2018 
  16. Arun Sharma۔ "Like music itself, a singer has no boundaries: Runa Laila"۔ The Times of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جون 2015 
  17. Afsana Ahmed۔ "I had a crush on Shashi Kapoor but he was married: Runa Laila"۔ Hindustan Times۔ 17 جون 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جون 2015 
  18. Fahmim Ferdous۔ "Shine bright like a diamond"۔ The Daily Star۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 جون 2015 
  19. "Runa Laila on cloud nine"۔ The Daily Star۔ 3 May 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 اکتوبر 2018