سماجی فاصلہ گیری یا جسمانی دوری (انگریزی: Social distancing) ایک غیر ادویاتی تدبیر ہے، جس کا مقصد معتدی امراض کے فروغ پر قابو پانا ہوتا ہے۔ یہ غور طلب ہے کہ ہر مرض متعدی نہیں ہوتا جیسا کہ قلبی حملے کا مریض اپنی تکلیف کو فروغ نہیں دیتا۔ کچھ امراض، جیسے کہ ایچ آئی وی اور ایڈز صرف جسمانی تعلق یا خون کے عطیے سے فروغ پا سکتے ہیں۔ ان امراض میں چھونے اور کسی کے ساتھ بیٹھنے کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔ اس مرض میں سماجی فاصلہ گیری صرف ان دو معاملوں سے دوری شامل ہو سکتی ہے۔ تاہم کچھ معاملے میں چھونے اور پاس بیٹھنا بھی مرض کو دعوت دینا ہوتا ہوتا ہے۔ ایسے میں چھونے کے علاوہ متاثرہ شخص سے کم از کم دو میٹر یا تین میٹر کی دوری بنائے رکھنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ اسی بنا پر سارس وائرس اور کورونا وائرس جیسے وبائی امراض کے وقت لوگوں کو ہدایت دی جاتی ہے۔ لوگوں کو ہاتھوں کے بار بار دھونے اور ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے روکا جاتا ہے۔ یہ احتیاط وبائی مرض کو روکنے کے لیے کی جاتی ہے۔

آئر لینڈ کی ایک دکان میں ایک طرفہ نظام دکھایا جا رہا ہے، جس میں ہدایات دی گئی ہیں کہ کس طرح سماج فاصلہ بنائے رکھا جائے، یک وقتی دستان کیسے پہنے جائیں، بتائے گئے ہیں جو خریدار، فراہم کنندے اور دیگر لوگ ٹرولی کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
Social distancing reduces the rate of disease transmission and can stop an outbreak
Preventing a sharp peak of infections, known as flattening the epidemic curve, keeps healthcare services from being overwhelmed[1][2]
Alternatives to flattening the curve[3][4]

کورونا وائرس جیسی وبا سے نمٹنے کے لیے سماجی فاصلہ گیری پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت پر اکثر زور دیا جاتا ہے۔ تاہم یہ دیکھا گیا ہے کہ اکثر سیاسی اور عوامی رہنماؤں کو بھی اس مسئلے کی سنگینی کا احساس نہیں اور وہ سماجی رابطے کم کرنے کی بجائے انھیں سرکاری سطح پر بڑھاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔[5]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Siouxsie Wiles (9 March 2020)۔ "The three phases of Covid-19 – and how we can make it manageable"۔ The Spinoff۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 مارچ 2020 
  2. Roy M. Anderson، Hans Heesterbeek، Don Klinkenberg، T. Déirdre Hollingsworth (9 March 2020)۔ "How will country-based mitigation measures influence the course of the COVID-19 epidemic?"۔ The Lancet (بزبان انگریزی)۔ 0 (10228): 931–934۔ ISSN 0140-6736۔ PMID 32164834 تأكد من صحة قيمة |pmid= (معاونت)۔ doi:10.1016/S0140-6736(20)30567-5۔ A key issue for epidemiologists is helping policy makers decide the main objectives of mitigation—e.g., minimising morbidity and associated mortality, avoiding an epidemic peak that overwhelms health-care services, keeping the effects on the economy within manageable levels, and flattening the epidemic curve to wait for vaccine development and manufacture on scale and antiviral drug therapies. 
  3. Siouxsie Wiles (14 March 2020)۔ "After 'Flatten the Curve', we must now 'Stop the Spread'. Here's what that means"۔ The Spinoff۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 مارچ 2020 
  4. RM Anderson، H Heesterbeek، D Klinkenberg، TD Hollingsworth (March 2020)۔ "How will country-based mitigation measures influence the course of the COVID-19 epidemic?"۔ The Lancet۔ 395 (10228): 931–934۔ PMID 32164834 تأكد من صحة قيمة |pmid= (معاونت)۔ doi:10.1016/S0140-6736(20)30567-5 
  5. کرونا کے عہد میں سیاسی اور سماجی فاصلہ