شبیر احمد عثمانی
شبیر احمد عثمانی (ولادت: ۱۱ اکتوبر ۱۸۸۷ – وفات: ۱۳ دسمبر ۱۹۴۹) ایک عالم دین تھے جنھوں نے ۱۹۴۰ کی دہائی میں تحریک پاکستان کی حمایت کی۔ وہ ایک مذہبی عالم، مصنف، خطیب، سیاست دان اور مفسر اور حدیث کے ماہر تھے۔[1][2]
شبیر احمد عثمانی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 11 اکتوبر 1887ء بجنور |
وفات | 13 دسمبر 1949ء (62 سال) بہاولپور |
شہریت | بھارت برطانوی ہند (–14 اگست 1947) مملکت پاکستان (1947–) |
جماعت | جمیعت علمائے اسلام |
والد | فضل الرحمن عثمانی دیوبندی |
عملی زندگی | |
تلمیذ خاص | غلام غوث ہزاروی ، محمد يوسف بنوری ، شمس الحق افغانی ، احتشام الحق تھانوی |
پیشہ | سیاست دان ، معلم ، مفتی |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، عربی |
درستی - ترمیم |
ولادت
ترمیمعلامہ عثمانی کی پیدائش ۱۱ اکتوبر ۱۸۸۷ کو بھارت کی ریاست اتر پردیش کے بجنور شہر میں ہوئی۔
تعلیم
ترمیمعلامہ عثمانی محمود الحسن کے تلامذہ میں سے تھے۔ ۱۳۲۵ ہجری بمطابق ۱۹۰۸ میں دار العلوم دیوبند سے فارغ التحصیل ہوئے۔ دورہ حدیث کے تمام طلبہ میں فرسٹ آئے۔
تدریس
ترمیمفراغت کے بعد دارالعلوم دیوبند میں فی سبیل اللہ پڑھاتے رہے۔ متوسط کتابوں سے لے کر مسلم شریف اور بخاری شریف کی تعلیم دی۔ مدرسہ فتح پور دلی تشریف لے گئے اور وہاں صدر مدرس مقرر ہوئے۔
ڈابھیل
ترمیم۱۳۴۸ ہجری بمطابق ۱۹۳۰ میں آپ جامعہ اسلامیہ ڈابھیل تشریف لے گئے اور وہاں تفسیر و حدیث پڑھاتے رہے۔
مناصب
ترمیم۱۳۵۴ ہجری بمطابق ۱۹۳۶ میں دار العلوم دیوبند میں صدر مہتمم کی حیثیت سے فرائض انجام دیتے رہے۔
مشہور تلامذہ
ترمیمآپ کے ممتاز تلامذہ میں
- مفتی اعظم پاکستان مفتی شفیع عثمانی،
- محمد ادریس کاندھلوی،
- عالم دین مولانا بدرعالم میرٹھی،
- سید مناظر احسن گیلانی،
- حفظ الرحمٰن سیوہاروی،
- قاری محمد طیب قاسمی ،
- اظہر سلہٹی اور سید یوسف بنوری(بانی جامعہ علوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی)،
- سید محمد عبد السمیع ندوی (معاون ناظر دار العلوم ندوۃ العلماء، لکھنؤ)
خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
تصانیف
ترمیم- تفسیر عثمانی
- فتح الملہم (مسلم شریف کی نامکمل شرح)
- اعجاز القرآن،
- اسلام کے بنیادی عقائد،
- العقل و النقل،
- فضل الباری شرح صحیح بخاری،
- الشباب
- مجموعہ رسائل ثلاثہ
اہم کارنامے
ترمیم- آپ کی تمام زندگی خدمت اسلام میں گذری اور آپ کے کردار نے مسلمانوں میں زندگی کی روح دوڑادی۔
- سیاسی اور ملکی خدمات میں آپ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
- تحریک خلافت میں آپ جمیعت علمائے ہند کی مجلس عامہ کے زبردست رکن تھے۔
- مسلم لیگ میں شریک ہو کر تحریک پاکستان کو تقویت بخشی اور ایک جماعت “جمیعت علمائے اسلام“ کے نام سے تشکیل دی جس کے پہلے صدر آپ منتخب ہوئے۔
- کشمیر کی جدوجہد آزادی میں بھی نمایاں حصہ لیا۔
- پاکستان کی قومی اسمبلی کے ارکان ہونے کے باعث آپ نے پاکستان کی دستور ساز اسمبلی میں قانون اسلامی کی تجویز “قرارداد مقاصد“ کے نام سے پاس کرائی۔
غرض یہ کہ تحریک پاکستان میں اگر ایک طرف دنیاوی حیثیت کے لوگوں کی خدمات ہیں تو دوسری طرف اتنی ہی علامہ شبیر احمد عثمانی کی دینی خدمات ہیں۔
وفات
ترمیم۱۳ دسمبر ۱۹۴۹ بمطابق ۲۲ صفرالمظفر ۱۳۶۹ ہجری کو گیارہ بج کر چالیس منٹ پر بروز منگل ۶۴ سال کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے۔[3]
نگار خانہ
ترمیم-
علامہ شبیر احمد عثمانی قائد اعظم کا جنازہ پڑھانے کے بعد ان کی قبر پر
-
علامہ شبیر احمد عثمانی قائد اعظم کے جنازے کے لیے چارپائی کے دائیں جانب
حوالہ جات
ترمیم- ↑
- ↑ "Maulana Shabbir Ahmad Usmani's profile"۔ storyofpakistan.com website۔ 4 جنوری 2008۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اگست 2019
- ↑ ابو محمد مولانا ثناء اللہ سعد شجاع آبادی۔ علمائے دیوبند کے آخری لمحات (بزبان Urdu)۔ مکتبہ رشیدیہ، سہارنپور۔ صفحہ: 66-69