صراط الجنان فے تفسیر القران

اردو زبان میں قرآن کی تفسیر

مفتی محمد قاسم قادری کی قرآن مجید کی اردو تفسیر، یہ تفسیر امام احمد رضا خان کے ترجمہ قرآن کنز الایمان کے ساتھ چھپی ہے۔ اس تفسیر کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں دو اردو ترجمے شامل ہیں ایک مصنف کا اپنا بھی ہے، جس کی وجہ مفتی محمد قاسم نے یہ بیان کی ہے کہ کنز الایمان 1911ء میں لکھا گیا جس کی اردو آج کے لوگ آسانی سے نہیں سمجھ سکتے۔ یہ تفسیر 10 جلدوں میں ہے:

  • جلد اول رجب المرجب 1434ھ،مئی 2013ء، پارہ 1 تا 3 (524صفحات)
  • جلد دوم محرم الحرام 1434ھ، نومبر 2013، پارہ 4 تا 6 (495 صفحات)
  • جلد سوم شعبان المکرم 1434ھ، جون 2014، پارہ 7 تا 9 (581 صفحات)
  • جلد چہارم رمضان المبارک 1434ھ، جولائی 2014، پارہ 10تا12 (599 صفحات)
  • جلد پنجم ربیع الثانی 1436ھ، جنوری 2015، (624 صفحات)
  • جلد ششم رمضان المبارک 1436ھ، جولائی 2015، (717 صفحات)
  • جلد ہفتم صفر المظفر 1437ھ، نومبر 2015، (619 صفحات)
  • جلد ہشتم رمضان المبارک 1437ھ، جون 2016، (674 صفحات)
  • جلد نہم صفر المظفر 1438ھ، نومبر 2016، صفحات(777)
  • جلد دہم شعبان المعظم 1438ھ، مئی 2017، صفحات(899)
صراط الجنان فے تفسیر القران
اصل عنوانصراط الجنان فے تفسیر القران
مترجممحمد قاسم قادری عطاری
مصورمحمد قاسم قادری عطاری
مصور سرورقمجلس آئی ٹی دعوت اسلامی
ملکپاکستان
زباناردو
صنفاسلامی ادب
ناشرمکتبۃالمدینہ کراچی، پاکستان
تاریخ اشاعت
مئی 2013ء
طرز طباعتمجلد، آن لائن
صفحات10 جلدیں

ایک نمونہ کلام صراط الجنان

ترمیم

*پارہ: 1, البقرہ:2 , آیت ﴿4﴾* *ترجمۂ کنز الایمان* اور وہ کہ ایمان لائیں اس پر جو اے محبوب تمھاری طرف اترا اور جو تم سے پہلے اترا اور آخرت پر یقین رکھیں تفسیرصراط الجنان[1]{ََاو

وہ ایمان لاتے ہیں اس پر جو تمھاری طرف نازل کیا۔}

اس آیت میں اہلِ کتاب کے وہ مومنین مراد ہیں جو اپنی کتاب پر اور تمام پچھلی آسمانی کتابوں پراور انبیا عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر نازل ہونے والی وحیوں پر ایمان لائے اور قرآن پاک پر بھی ایمان لائے۔ اس آیت میں ’’مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ ‘‘ سے تمام قرآن پاک اور پوری شریعت مراد ہے۔(جمل، البقرۃ، تحت الآیۃ: 4، 1/19، مدارک، البقرۃ، تحت الآیۃ: 4، ص21، ملتقطاً)

*اللہ تعالیٰ کی کتابوں وغیرہ پر ایمان لانے کا شرعی حکم:

یاد رکھیں جس طرح قرآن پاک پر ایمان لانا ہر مکلف پر’’ فرض‘‘ ہے اسی طرح پہلی کتابوں پر ایمان لانا بھی ضروری ہے جوگزشتہ انبیا کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر نازل ہوئیں البتہ ان کے جو احکام ہماری شریعت میں منسوخ ہو گئے ان پر عمل درست نہیں مگر پھر بھی ایمان ضروری ہے مثلاً پچھلی کئی شریعتوں میں بیت المقدس قبلہ تھالہٰذا اس پر ایمان لانا تو ہمارے لیے ضروری ہے مگر عمل یعنی نماز میں بیت المقدس کی طرف منہ کرنا جائز نہیں ، یہ حکم منسوخ ہو چکا۔ نیز یہ بھی یاد رکھیں کہ قرآن کریم سے پہلے جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیا عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر نازل فرمایا ان سب پر اجمالاً ایمان لانا ’’فرض عین‘‘ ہے یعنی یہ اعتقاد رکھا جائے کہ اللہ تعالیٰ نے گذشتہ انبیا عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَام پر کتابیں نازل فرمائیں اور ان میں جو کچھ بیان فرمایا سب حق ہے۔ قرآن شریف پریوں ایمان رکھنا فرض ہے کہ ہمارے پاس جو موجود ہے اس کا ایک ایک لفظ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور برحق ہے بقیہ تفصیلاً جاننا ’’فرضِ کفایہ‘‘ ہے لہٰذا عوام پر اس کی تفصیلات کا علم حاصل کرنا فرض نہیں جب کہ علما موجود ہوں جنھوں نے یہ علم حاصل کر لیا ہو۔

{اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔}

یعنی متقی لوگ قیامت پر اور جو کچھ اس میں جزا وحساب وغیرہ ہے سب پر ایسا یقین رکھتے ہیں کہ اس میں انھیں ذرا بھی شک و شبہ نہیں ہے۔اس میں اس بات کی طرف بھی اشارہ ہے کہ یہودیوں اور عیسائیوں کا آخرت کے متعلق عقیدہ درست نہیں کیونکہ ان میں سے ہر ایک کا یہ عقیدہ تھا کہ ان کے علاوہ کوئی جنت میں داخل نہیں ہوگاجیسا کہ سورہ بقرہ آیت 111میں ہے اور خصوصا یہودیوں کا عقیدہ تھا کہ ہم اگرجہنم میں گئے تو چند دن کے لیے ہی جائیں گے، اس کے بعد سیدھے جنت میں جیسا کہ سورہ بقرہ آیت 80 میں ہے۔(جمل، البقرۃ، تحت الآیۃ: 4، 1/19، مدارک، البقرۃ، تحت الآیۃ: 4، ص21، ملتقطاً)

اس طرح کے فاسد اور من گھڑت خیالات جب ذہن میں جم جاتے ہیں تو پھر ان کی اصلاح بہت مشکل ہوتی ہے۔


مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. جلد اول