عفریت عربی میں خبیث سرکش کو کہتے ہیں۔ دیو۔ قوی ہیکل۔ بڑے بڑے ڈول والا۔ (عربی: عفريت جمع عربی: عفاريت) قرآن میں سورہ النمل کی آیت نمبر39 میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے دربار میں ایک ایک جن کا نام استعمال ہوا۔ عِفْرِيْتٌ‘‘ کا مادہ ’’ اَلْعَفَرُ‘‘ ہے، جس کا معنی مٹی ہے۔
تفسیر مراغی میں ہے :اَ لْعِفْرِیْتُ مِنَ الْبَشَرِ : اَلْخَبِیْثُ الْمَاکِرُ الَّذِيْ یُعَفِّرُ أَقْرَانَہُ
وہ خبیث مکار جو اپنے مقابل لوگوں کو مٹی پر گرا دے۔‘‘ مراد جو طاقت ور ہو اور شریر ہو۔ اس دیو کا نام وہب نے لوذی‘ بعض لوگوں نے ذکوان اور بعض نے صخر جنی کہا ہے۔ یہ دیو ایک پہاڑی کی طرح تھا بقدر حدنگاہ اس کا ایک قدم پڑتا تھا۔ وانی علیہ لقوی امین . اور یقیناً میں اس کو لانے پر طاقت رکھتا ہوں (اور) امانت دار ہوں۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. تفسیر مظہری،قاضی ثناء اللہ پانی پتی ،سورہ النمل، آیت 39