غار ثور مکہ معظمہ کی دائیں جانب تین میل کے فاصلے پر ثور پہاڑ میں واقع ہے۔ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ ہجرت کی تو تین دن تک یہاں قیام کیا۔ قرآن میں ہجرت کا بیان کرتے ہوئے جس غار کا ذکر کیا گیا ہے وہ یہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ جناب حضرت ابوبکر صدیق بھی تھے۔ اسی لیے انھیں یار غار کہتے ہیں۔ اس غار کا دہانہ اتنا تنگ ہے کہ لیٹ کر بمشکل انسان اس میں داخل ہو سکتا ہے

غار ثور
مقامجبل ثور، مکہ، سعودی عرب
سطح زمین
سے بلندی
759 میٹر (2,490 فٹ)
مشکل مقامات
خطرات
رسائی
غارِ ثور

ابوبکر صدیق نے اول غار کو صاف کیا بعد ازاں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غار میں تشریف لے گئے۔ اور باذن الہیٰ غار کے دہانے پر مکڑی نے جالا تنا، ۔[1] جب مشرکین مکہ نشان شناسوں کی مدد سے غار ثور کے دہانے تک پہنچ گئے اور نشان شناس نے کہہ دیا کہ قدموں کے نشان یہیں تک ہیں، اسی غار میں ہوں گے، تلاش کرنے والی پارٹی نے جب غار ثور کے دہانے پر مکڑی کا جالا دیکھا تو نشان شناس کو بیوقوف گردانا اور کہا اگر اس غار میں کوئی داخل ہوا ہوتا تو کیا یہ مکڑی کا جالا باقی رہ سکتا تھا۔
فَرَأوا علی بابہ نسیج العنکبوت فقالوا لو دخل ھنا لم یکن نسیج العنکبوت علی بابہ۔ تو غار کے دروازے پر مکڑی کا جالا دیکھ کر کہا کہ اگر کوئی اس میں جاتا تو غار کے دہانہ پر مکڑی کا جالا باقی نہ رہتا۔[2][3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. مستدرک حاکم
  2. حافظ عسقلانی اور ابن کثیر
  3. تفسیر جلالین، جلال الدین سیوطی
  یہ ایک نامکمل مضمون ہے۔ آپ اس میں اضافہ کر کے ویکیپیڈیا کی مدد کر سکتے ہیں۔