فخرالدین علی احمد
فخر الدین علی احمد (13 مئی 1905ء – 11 فروری 1977ء) بھارت کے پانچویں صدر تھے۔ وہ 24 اگست 1974ء سے لے کر 11 فروری 1977ء تک صدر رہے۔
فخرالدین علی احمد | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(آسامی میں: ফখৰুদ্দিন আলি আহমেদ)،(ہندی میں: फ़ख़रुद्दीन अली अहमद) | |||||||
مناصب | |||||||
صدر بھارت | |||||||
برسر عہدہ 24 اگست 1974 – 11 فروری 1977 |
|||||||
| |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | 13 مئی 1905ء [1][2][3] پرانی دہلی |
||||||
وفات | 11 فروری 1977ء (72 سال)[1][4][2][3] نئی دہلی |
||||||
مدفن | بھارت | ||||||
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
||||||
جماعت | انڈین نیشنل کانگریس | ||||||
زوجہ | بیگم عابدہ احمد | ||||||
تعداد اولاد | 3 | ||||||
عملی زندگی | |||||||
مادر علمی | سینٹ کیتھرین سینٹ اسٹیفن کالج، دہلی جامعہ پنجاب |
||||||
پیشہ | وکیل ، سیاست دان | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [5] | ||||||
درستی - ترمیم |
حالات زندگی
ترمیمفخر الدین احمد کے دادا خالد علی احمد آسام کے كچاری گھاٹ (گولا گھاٹ کے پاس) سے تھے۔ احمد کی پیدائش 13 مئی 1905ء کو دہلی میں ہوا۔ ان کے والد کرنل ذلنور علی تھے۔ ان کی ماں دہلی کے نواب کی بیٹی تھیں۔ احمد نے گوڈا جلی کے سرکاریاسکول اور دلی سرکاری ہائیاسکول میں تعلیم حاصل کی۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے وہ 1923ء میں انگلینڈ گئے، جہاں انھوں نے سینٹ كیتھرين کالج، کیمبرج میں تعلیم حاصل کی۔ 1928ء میں انھوں نے لاہور ہائی کورٹ میں بحیثیت وکیل کام شروع کیا۔
سیاسی سفر
ترمیمجواہر لعل نہرو سے ان کی ملاقات 1925ء میں ہوئی۔ انھوں نے انڈین نیشنل کانگریس میں شمولیت اختیار کی اور تحریک آزادی ہند میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ 1942ء میں ہندوستان چھوڑ دو تحریک کے دوران میں گرفتار ہوئے اور انھیں 3 سال سے زائد قید کی سزا ہوئی۔[6] انھوں نے 1936ء میں آسام پردیش کانگریس کمیٹی میں شمولیت اختیار کی اور 1947ء تا 1974ء اے آئی سی سی کے رکن رہے۔
آزادی کے بعد (1952ء-1953ء) راجیہ سبھا کے لیے منتخب ہوئے اور اس کے بعد گورنر آسام بن گئے۔ آسام مجلس قانون ساز کے لیے کانگریس کے ٹکٹ سے دو بار منتخب ہوئے۔[7]
صدر بھارت
ترمیم1974ء میں وزیر اعظم بھارت اندرا گاندھی نے انھیں صدارتی امیدوار بنایا۔ 20 اگست 1974ء کو انھوں نے صدارتی عہدہ کا حلف لیا اور وہ بھارت کے دوسرے مسلمان صدر بنے۔ اس پہلے ذاکر حسین صدر رہ چکے تھے۔ ان کا عہدہ صدارت ایمرجنسی کے لیے مشہور ہے۔ انھوں نے اندرا گاندھی سے نصف شب کو ملاقات کی اور اسی رات دستخط کر کے ایمجرجنسی نافذ کردی۔[8] انھوں نے ایمرجنسی کے لیے اپنے سربراہ ریاست کے عہدہ کا استعمال کیا اور اس طرح 1975ء میں ایمرجنسی نافذ ہو گئی۔[9]
اعزازات
ترمیمانھیں اشتراکی وفاقی جمہوریہ یوگوسلاویہ نے 1975ء میں خود مختار اشتراکی صوبہ کوسووہ کے اعزاز سے نوازا۔
وفات
ترمیم1977ء میں حرکت قلب رک جانے سے احمد کا دفتر میں انتقال ہو گیا۔
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Fakhruddin-Ali-Ahmed — بنام: Fakhruddin Ali Ahmed — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ^ ا ب پرابک آئی ڈی: https://prabook.com/web/person-view.html?profileId=99961 — بنام: Fakhruddin Ahmed
- ^ ا ب Munzinger person ID: https://www.munzinger.de/search/go/document.jsp?id=00000014068 — بنام: Fakhruddin Ali Ahmed — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Roglo person ID: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=7929&url_prefix=https://roglo.eu/roglo?&id=p=fakhruddin+ali;n=ahmed — بنام: Fakhruddin Ali Ahmed
- ↑ عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/059722584 — اخذ شدہ بتاریخ: 4 مارچ 2020
- ↑
- ↑
- ↑ "Shri Fakhruddin Ali Ahmed"۔ Past Presidents of India۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جون 2019
- ↑ "Who is Fakhruddin Ali Ahmed?"۔ دی انڈین ایکسپریس۔ 1 August 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جون 2019