فن لینڈ
فن لینڈ براعظم یورپ کے شمال میں واقع ہے۔ اس کی کل آبادی 55 لاکھ ہے جن میں سے 2 لاکھ افراد غیر ملکی ہیں۔ اس کے جنوب میں خلیج فن لینڈ(سوؤمِن لاھتی)، شمال میں ناروے(نوریا)، مشرق میں روس (وینایا)اور مغرب میں سمندر اور سوئیڈن (رو ؤتسی)موجود ہیں۔
فن لینڈ | |
---|---|
پرچم | نشان |
شعار(انگریزی میں: I wish I was in Finland) | |
ترانہ: | |
زمین و آبادی | |
متناسقات | 65°N 27°E / 65°N 27°E [1] |
پست مقام | بحیرہ بالٹک (0 میٹر ) |
رقبہ | 338478.34 مربع کلومیٹر (1 جنوری 2023)[2] |
دارالحکومت | ہلسنکی [3] |
سرکاری زبان | فنش زبان [4]، سونسکا [4] |
آبادی | 5608218 (29 فروری 2024)[5] |
|
2725793 (2019)[6] 2731054 (2020)[6] 2737509 (2021)[6] 2745395 (2022)[6] سانچہ:مسافة |
|
2795813 (2019)[6] 2798488 (2020)[6] 2803508 (2021)[6] 2810712 (2022)[6] سانچہ:مسافة |
حکمران | |
طرز حکمرانی | پارلیمانی جمہوریہ |
قیام اور اقتدار | |
تاریخ | |
یوم تاسیس | 6 دسمبر 1917 |
عمر کی حدبندیاں | |
شادی کی کم از کم عمر | 18 سال |
لازمی تعلیم (کم از کم عمر) | 7 سال |
لازمی تعلیم (زیادہ سے زیادہ عمر) | 18 سال [7] |
شرح بے روزگاری | 9 فیصد (2014)[8] |
دیگر اعداد و شمار | |
کرنسی | یورو |
قومی علامت | بھورا ریچھ [9]، چیختا راج ہنس [9] |
منطقۂ وقت | 00 (معیاری وقت ) |
ٹریفک سمت | دائیں |
ڈومین نیم | fi. |
سرکاری ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
آیزو 3166-1 الفا-2 | FI |
بین الاقوامی فون کوڈ | +358 |
درستی - ترمیم |
ابتدائی دور
ترمیمفن لینڈ میں سب سے پہلے انسان نے 7000 سال ق م میں آخری برفانی دور (Ice Age) کے بعد سے رہائش رکھنا شروع کیا۔ اس دور کے فننز(سو ؤمالائست) (فن لینڈ کے باشندے) شکاری اور گلہ بان تھے۔ مزے کی بات یہ کہ اس دور کے شکاری برف پر چلنے کے لیے درختوں کی چھال کا استعمال کرتے تھے جو موجودہ سکیینگ کی ایک شکل تھی۔ انھیں یہ بھی معلوم تھا کہ رینڈیئر(برفانی ہرن)، موز(بارہ سنگھا) اور اِلک (بارہ سنگھا کی ایک ذات)گہری برف میں دھنس جاتے ہیں۔ ان کا شکار کرنے کے لیے درختوں کی چھال کا استعمال شروع ہوا۔ اگلے ہزار سال میں انسانوں کی آمد میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ 2500 سال ق م میں انھوں نے کھیتی باڑی کو اپنایا۔ 1500 سال ق م میں انھوں نے تانبے سے واقفیت پیدا کی اور اس سے ہتھیار اور آلات بنانا شروع کیے۔ تانبے کی دریافت کے ہزار سال کے بعد لوہے کا استعمال شروع ہوا۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اس دور کے فننز کا اپنی ہم عصر تہذیبوں (روم اور یونان) سے کوئی خاص(قطعی) تعلق نہ تھا۔
قرونٍ وسطٰی
ترمیمفن لینڈ کی درج شدہ سب سے پرانی تاریخ 12 ویں صدی سے شروع ہوئی۔ 1120 میں مسیحی مشنریوں ( مبلّغوں) نے کام شروع کیا۔ اس کے لیے انھوں نے طاقت کا استعمال بھی کیا۔ سوئیڈن کے بادشاہ نے 1157 میں صلیبی جنگ میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ایک انگریز بشپ ہنری آف اُپاسالا نے بھی اس کا ساتھ دیا اور جنگ کے بعد وہ یہیں رکا اور بعد ازاں مارا گیا اور فن لینڈ کا پیٹرن سینٹ(روحانی سرپرست) بنا۔ 1172 میں فن لوگوں کو پوپ سے اجازت مل گئی کہ بیرونی جارحیت کی صورت میں وہ اپنا مذہب عارضی طور پر تبدیل کر سکتے ہیں مگر جارح افواج کی واپسی پر انھیں فوراً اپنے اصل مذہب کی طرف واپس آنا ہوگا۔ پوپ نے سوئیڈن پر زور دیا کہ وہ فن لینڈ کو اپنا حصہ بنا لیں۔
لیکن فن لینڈ سوئیڈن کے لیے لقمہ تر نہ تھا۔ یہاں کئی اور ریاستی افواج بھی حملہ آور ہوتی رہتی تھیں۔ ڈینش لوگوں کے 1191 اور 1202 میں دو بار یہاں حملہ کیا۔ اس کے علاوہ نووگراد (اب یہ علاقہ روس میں شامل ہے) نے بھی فن لینڈ پر حملہ کیا تاکہ اس پر قبضہ کر کے لوگوں کو ایسٹرن آرتھوڈکس چرچ کی طرف موڑا جاسکے۔ اس سلسلے میں سوئیڈش اور نووگراد کی افواج کے درمیان دریائے نیوا کے کنارے 1240 میں لڑائی ہوئی اور نووگراد والوں نے فتححاصل کی۔ 1240 میں بریریارل) کی سربراہی میں سوئیڈن نے دوبارہ حملہ کیا اور اس دوسری صلیبی جنگ میں کامیابی حاصل کی۔ اس جنگ کے بعد سوئیڈش فوج نے ہیمے (Häme) نامی شہر بھی قبضہ کر کے وہاں قلعہ بنایا اور یہ ہیمین لِننا (Hämeenlinna) کہلایا۔
1291 میں پہلی بار ایک فن کو بشپ آف تُرکُو (Bishop of Turku)کا درجہ دیا گیا۔
اسی دوران سوئیدی لوگوں نے کثیر تعداد میں فن لینڈ میں رہائش اختیار کرنا شروع کی اور یہاں ایک لحاظ سے سوئیدی نوآبادی بننا شروع ہو گئی۔ 1323 میں فن لینڈ کو سوئیڈن کا صوبہ قرار دے دیا گیا۔ سوئیڈن کا قانون یہاں لاگو ہوا اگرچہ اس کو بھی کسی حد تک مقامی رنگ میں ڈھال دیا گیا تھا۔ 1362 تک فن لوگوں کو سوئیڈن کے بادشاہی انتخابات میں حصہ لینے کا حق مل چکا تھا۔ 1397 میں فن لینڈ یونین آف کالمار (Union of Kalmar) کا حصہ بن گیا جس میں ڈنمارک، ناروے اور سوئیڈن پہلے سے شامل تھے۔
1500 سے 1800 تک کا فن لینڈ
ترمیمموجودہ فن لینڈ کا دار الحکومت ہیلسنکی 1550 میں تعمیر ہوا جو فن لینڈ کا نیا دار الحکومت بنا۔ یہ شہر خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔ اس کو یورپ کا سب سے کم عمر دار الحکومت ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
میکائیل آگریکولا (Mikael Agricola) نے ملک میں مذہبی اصلاحات شروع کیں اور بعد ازاں 1557 کو بشپ آف تُرکُو بنا۔ اس کے مرنے کے وقت تک فن لینڈ مکمل طور سے لوتھیرین فرقے کا پیرو کار بن چکا تھا۔ میکائیل نے اپنی تعلیم جرمنی سے حاصل کی جہاں وہ لوتھیرین فرقے کے بانی سے یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرتا رہا۔
1581 میں فن لینڈ کو گرینڈ ڈچی (Grand Duchy) بنایا گیا۔
1596 اور 1597 میں فنی کسانوں نے علمٍ بغاوت بلند کیا۔ اس جنگ کو لٹھوں کی جنگ(Club War) کا نام دیا گیا کیونکہ کسانوں کے پاس ہتھیار کے نام پر صرف لاٹھیاں تھیں۔ اگرچہ طبقہ اشرافیہ (سوئیڈش) نے اس کو سختی سے کُچل دیا مگر اس سے فنی کسانوں کو کوئی فائدہ نہ ہوا اور فن لینڈ سویڈن کا “اٹوٹ انگ“ بن گیا۔
17ویں صدی کے اختتام اور 18ویں صدی کے شروع کے سال فنی لوگوں کے لیے بہت کٹھن اور سخت گذرے۔ 97-1696 میں بہت سخت قحط پڑا۔ خوراک کی کمی اور بیماریوں سے فننز کی ایک تہائی تعداد زندہ بچ سکی یعنی ہر 100 میں سے 33 انسان باقی بچے۔
1709-22 تک عظیم شمالی جنگ (Great Northern War) ہوئی۔ 1713 میں روسیوں نے فن لینڈ پر حملہ کیا اور اسے بری طرح روند ڈالا۔ سوئیڈش اور فنی لوگوں کی مشترکہ فوج نے ایسو کوئیرُو (Isokyrö) نامی شہر میں روسیوں سے آخری مقابلہ کیا جس میں انھیں شکست ہوئی۔ روسیوں نے 1713 سے 1721 تک قبضہ رکھا۔ اس قبضے کے دوران ان لوگوں پر بہت ٹیکس لگائے گئے۔ سارے امیر فنی لوگ سویڈن منتقل ہو گئے لیکن بیچارے کسان کہیں کے نہ رہے۔ چارلس ہفتم نے حکم دیا کہ فنی لوگ روسی جنگ کے خلاف گیریلا جنگ شروع کریں، جس کو ہم انتقام کا نام بھی دے سکتے ہیں۔ 1721 میں امن معاہدے کے تحت چارلس ہفتم نے کو ہتھیار ڈالنے پڑے اور فن لینڈ کا مشرقی حصہ جو کاریا (Karja)(کاریا موشیوں کو کہتے ہیں) کہلاتا ہے، روس کے حوالے کرنا پڑا۔ اس علاقے کے لوگ فن لینڈ میں کاریا لائنن (Karjalainen)(مویشی چرانے والے)کہلاتے ہیں، یعنی کاریا کے علاقے کے رہنے والے۔ اسی دوران 1710 کا طاعون ہیلسنکی تک پہنچ گیا اور اس نے شہر کو ویران کر دیا۔
1741 میں پھر سے سویڈن-فن لینڈ کی روس سے جنگ چھِڑ گئی۔ اس بار بھی شکست سوئیڈش-فنی فوج کا مقدر بنی۔ اس بار مقامِ شکست وِلمان ستراند (Villmanstrand/ Lappeenranta) بنا۔ اس بار روس نے مکمل طور پر فن لینڈ پر قبضہ کر لیا لیکن اوبو (Åbo) معاہدے کے تحت 1743 میں جنگ بندی ہوئی اور سٹیٹس کو(status quo) یعنی جو جس حال میں ہے ہر چیز کو ویسے ہی چھوڑ دیا گیا جیسے وہ جنگ سے پہلے تھی، روس نے صرف فن لینڈ کے کچھ حصے پر قبضہ جمائے رکھا۔ اس کے بعد 1788 میں ماگنوس سپرینگپورٹن (Magnus Sprengporten) نے علیحدگی پسندوں کی تحریک چلائی مگر اس کے پیروکاروں کی تعداد محدود تھی اور یہ 1790 میں ختم ہو گئی۔
انیسویں صدی کا فن لینڈ
ترمیمفن لینڈ 1809 میں سوئیڈن کے تسلط سے نجات تو پا گیا مگر اس بار بھی وہ آزاد نہیں بلکہ روس کی غلامی میں چلا گیا۔ 21 فروری 1808 میں روسیوں نے حملہ کیا۔ جنگ میں کبھی سویڈن کا پلہ بھاری ہوتا کبھی روس کا۔ آخر کار اورا وائینن (Oravainen) نامی مقام پر روسیوں کو فیصلہ کن برتری حاصل ہوئی اور سوئیڈش فوج فن لینڈ سے باہر نکل گئی۔ اس کے بعد فن لینڈ نے روسی زار(تسار) سے امن کا معاہدہ کیا۔ اٹھارویں صدی کے دوران سوئیڈن کی لگاتار کمزوری اور روس کی بڑھتی طاقت کی وجہ سے فن لینڈ کی پارلیمنٹ ڈائیٹ (Diet) (دی یت)نے زار(تسار) ایلگزینڈر (آلیگزا ندر) کو اپنا حکمران تسلیم کر لیا۔ زار نے یہ تسلیم کیا کہ فن لینڈ کو روس کا حصہ نہیں بلکہ خود مختار ریاست کے برابر درجہ دیا جائے گا اور فن لینڈ کے اپنے قوانین ویسے چلتے رہیں گے۔ 1812 میں فن لینڈ زار(تسار) کے حکم کے تحت فن لینڈ کا دار الحکومت ترکو/اوبو سے ہیلسنکی میں منتقل کر دیا گیا۔
انیسویں صدی کے اوائل میں سائما (Saimaa) نامی نہر بننے کی وجہ سے فن لینڈ کو مغربی یورپ تک اپنی لکڑی پہنچانا آسان ہو گیا۔
انیسویں صدی کے آخر تک فن لینڈ میں قوم پرستی یعنی نیشنل ازم کافی پروان چڑھ چکا تھا۔ اسی دوران انھوں نے اپنے ادب کی طرف توجہ دی۔ 1835 میں ایلیاس لون روت (Elias Lönnrot) نامی شخص نے فنی لوک نظموں کو اکٹھا کر کے کتابی شکل میں چھاپا۔ اس کے لیے اسے 15 سال تک فن لینڈ کے مختلف حصوں میں سفر کرنا پڑا۔ پیشے کے لحاظ سے وہ خود ڈاکٹر تھا۔ اس کے بعد زبان اور کلچر کی ترقی کی طرف توجہ دی گئی۔ 1858 میں فن زبان کی گرائمر(کے قواعد) سکھانے کا پہلا اسکول قائم ہوا۔ 1889 تک آدھے اسکولوں کی زبان فنی بن چکی تھی۔ اس سے پہلے یہ سارا کام سوئیڈش سے سر انجام دیا جاتا تھا۔
19ویں صدی کے اختتام تک زار(تسار) نکولس(نکولاس) دوم نے نیشنلزم کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے جن میں یہ بھی شامل تھا کہ زار(تسار) ان فنی قوانین کو جب چاہے بدل سکتا ہے جو روسی مفاد کے خلاف ہوں اور اس کام کے لیے اسے فنی پارلیمنٹ کی اجازت بھی درکار نہیں ہوگی۔
20 صدی کا فن لینڈ
ترمیمبیسویں صدی میں وقت کا دھارا بدل گیا۔ 1902 میں فنی کو سوئیڈش کے ساتھ ساتھ سرکاری زبان کا درجہ دے دیا گیا اور اسی دوران روسی بادشاہ زار(تسار) نے اپنا سابقہ اعلامیہ واپس لے لیا۔ 1907 میں نئی اسمبلی کا انتخاب ہوا تو پرانی اسمبلی ختم کر دی گئی۔ اس بار تمام مردوں کے ساتھ خواتین کو بھی ووٹ کا حق دیا گیا۔ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے بعد فن لینڈ دنیا کا تیسرا اور یورپ کا پہلا ملک تھا جہاں خواتین کو ووٹ کا حق دیا گیا۔ اسی طرح 1907 کے انتخابات میں دنیا میں پہلی بار خواتین نے انتخابات جیت کر پارلیمنٹ کی نشستیں حاصل کر لیں۔
1910 میں زار نے سختی سے فن قانون سازی کے اختیارات کو محدود کر دیا۔ اس نے یہ واضح کیا کہ فن لینڈ کو ایسے کسی بھی قانون بنانے کا کوئی حق نہیں ہے جس کے اثرات ملک سے باہر ہوں۔ لیکن زار(تسار) کا وقت ختم ہو چکا تھا۔ مارچ 1917 میں اس کا تختہ الٹ دیا گیا۔ جولائی 1917 میں فنی پارلیمنٹ نے اعلان کیا کہ تمام اختیارات ماسوائے خارجہ پالیسی کے، فن لینڈ کے پاس ہیں۔ 6 دسمبر 1917 کو پارلیمنٹ نے فن لینڈ کو آزاد مملکت قرار دیا۔ اسی دوران اکتوبر 1917 میں کنزرویٹو(قد امت پسند) حکومت چنی گئی۔ اسی دوران بائیں بازو کے انتہا پسندوں نے فیصلہ کیا کہ وہ طاقت کے زور پر اپنی حکومت بنائیں۔ سُرخوں(Red Finns) نے ہیلسنکی اور دیگر کئی شہروں پر قبضہ کر لیا۔ تاہم جنرل مینر ہیم(مانن رہایم) نے سفیدوں (White Finns) کی قیادت سنبھالی۔ اس دوران اپریل 1918 میں تامپرے شہر پر بھی قبضہ ہو گیا تھا۔ دریں اثناء جرمنی نے فن لینڈ پر حملہ کر دیا اور ہیلسنکی پر قبضہ کر لیا۔ مئی کے دوران بغاوت پر قابو پا لیا گیا۔ 8000 باغیوں کو موت کی سزا دی گئی اور باقی 12000 قید و بند میں ہلاک ہو گئے۔ اکتوبر 1918 میں جرمن شہزادہ چارلس فریڈرک آف ہیسسے (Frederick Charles of Hesse)کو فن لینڈ کا بادشاہ بنا دیا گیا۔ لیکن اس کا دورِ حکومت بہت مختصر ثابت ہوا۔ جرمنی نے 11 نومبر 1918 کو عارضی جنگ بندی کا معاہدہ کرتے ہوئے جنرل مینر ہیم(مانن رہایم) کو عارضی طور پر حکومت سونپ دی۔ 1919 میں فن لینڈ نے نیا آئین منظور کیا۔ جولائی 1919 میں فن لینڈ کے پہلے صدر ک۔ ج۔ سٹاہل برگ(J. K. Ståhlberg)(ستول برَی) نے جنرل مینر ہیم کی جگہ سنبھالی۔ فن لینڈ اب عوامی جمہوریہ بن گیا۔
آزادی کے بعد فن لینڈ کی زراعت میں اصلاحات کی گئیں۔ 1929-1918 کے دوران بہت سے مزارعوں کو مالکانہ حقوق دیے گئے۔
1929 میں کمیونسٹوں نے لاپُوا (Lapua) نامی شہر میں مظاہرہ کیا۔ ردٍ عمل کے طور پر دائیں بازو کے کمیونسٹ مخالفوں نے تحریک شروع کی جسے بعد ازاں لاپُوا تحریک کا نام ملا۔ 1932 میں لاپُوا تحریک نے مینتسالا (Mäntsälä) پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ صدر سٹاہل برگ (ستول برَی)نے اس پر قابو پالیا لیکن اس نے باغیوں سے نرمی سے سلوک کیا۔
دوسری جنگٍ عظیم میں فن لینڈ نے حصہ لیا۔ 1939 میں سٹالن کو اپنے شمالی محاذ پر حملے کا اندیشہ ہوا۔ اسے بچانے کے لیے اس نے فن لینڈ سے علاقے مانگے اور بدلے میں دوسرے علاقے دینے کی پیش کش کی جسے فن لینڈ نے ٹھکرا دیا۔ اس پر سٹالن نے طاقت استعمال کرنے کا سوچا۔
جنگٍ سرما یا ونٹر وار (Winter War) یا فن زبان میں تالوی سوتا (Talvisota) کی ابتدا 30 نومبر 1939 میں ہوئی۔ اس میں فن لینڈ کا بھاری جانی نقصان ہوا لیکن وہ نہایت بے جگری سے لڑے۔ روسیوں نے شمال میں جھیل لاڈوگا (Lake Ladoga) پر حملہ کیا لیکن تول وا یاری (Tolvajari)اور سوومُوس سالمی (Suomussalmi) کے محاذوں پر شکست کھائی۔ اسی دوران کاریلیان خاک نائے(Karelian Isthmus) کو مانر ہایم نے دفاعی لائن بنا کر محفوظ کیے رکھا، یہ لائن قلعوں، کنکریٹ کے مورچوں اور خندقوں پر مشتمل تھی۔ روسیوں نے اسے عبور کرنے کی بار بار کوشش کی لیکن فن لوگوں نے انھیں کامیابی سے روکے رکھا۔ لیکن 14 فروری 1940 کو روسیوں نے مانر ہایم لائن عبور کر لی اور فن لوگوں کو امن معاہدے پر مجبور ہونا پڑا۔ جنگ کا اختتام ماسکو معاہدے کی صورت میں ہوا۔ بعد ازاں فن لینڈ کو جنوب مشرقی علاقے بشمول وییپوری (Viipuri) جو اب وی بورگ (Vyborg) کہلاتا ہے اور جھیل لاڈوگا کے شمالی علاقے بھی دینے پڑے۔ اس جنگ میں 22000 فن لوگ مارے گئے۔
جون 1941 میں فن لینڈ نے جرمنی سے معاہدہ کر کے روس پر حملہ کر دیا۔ فن لوگ نے اسے جنگِ جاریہ، کانٹینیویشن وار(Continuation War) یا فنی میں یاتکو سوتا (Jatkosota) کا نام دیا۔ فن لوگ تیزی سے اپنے علاقوں پر قبضہ کر لیا۔ تاہم دسمبر 1941 میں انگلینڈ نے فن لینڈ سے جنگ کا اعلان کر دیا۔ جرمنوں کو جب سٹالن گراڈ کے مقام پر 1943 میں شکست کا سامنا ہوا تو فن لینڈ نے محسوس کر لیا کہ اب اسے جنگ سے پیچھے ہٹ جانا چاہیے۔ مذاکرات مارچ 1944 میں شروع ہوئے لیکن فن لوگوں نے روسی مطالبات قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ لیکن شکست نوشتہء دیوار کی مانند تھی، اس لیے فن لوگوں نے 5 ستمبر 1944 کو روس سے جنگ بندی کا معاہدہ کیا۔
معاہدے کے بعد فن لوگوں کو کافی بڑا علاقہ روس کے حوالے کرنا پڑا۔ اس کے علاوہ جنگ کا تاوان بھی انھیں روس کو دیا۔ اس جاری جنگ کے دوران 85000 فن لوگ لقمہ اجل بنے۔
1947 کو فن لینڈ نے روس سے آخری بار امن معاہدہ کیا۔
موجودہ فن لینڈ
ترمیم1991 میں روس کے زوال کے بعد 1947 کا معاہدہ بے اثر ہو گیا اور اسے 1992 کے نئے معاہدے سے بدل دیا گیا۔ اس معاہدے میں دونوں ملکوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ انھیں اپنے تنازعات دوستانہ طریقے سے حل کرنے چاہیں۔
روس کے لیے ہوئے علاقوں سے ساڑھے چار لاکھ پناہ گزینوں کی صورت میں فن لینڈ کی معیشیت پر اضافی بوجھ پڑا۔ تاہم فن لینڈ نے آہستگی کے ساتھ اس مسئلے کو سنبھال لیا۔ 1970 کی دہائی میں فن لینڈ کی معیشت نے اڑان بھرنی شروع کی۔ 1980 کی دہائی میں فن لینڈ کی معیشت نے بہت تیزی سے ترقی کی لیکن جلد ہی 1990 کی دہائی کے بحران سے یہ ترقی رک گئی۔ اس دوران بہت بڑی تعداد میں بے روزگاری پھیل گئی۔ لیکن صدی کے اختتام تک فن لینڈ نے اپنے آپ کو سنبھالا اور اب ایک خوش حال ملک ہے۔
دوسری جنگٍ عظیم سے پہلے فن لینڈ کا اہم پیشہ زراعت کا تھا۔ 1945 کے بعد میٹل ورک(دھاتی صنعت کاری)، انجینئری(مہندیسی) اور الیکٹرانکس(برقیات) کی صنعتوں نے کافی ترقی کی۔ اب بھی فن لینڈ اپنے دوسرے ہمسائیہ سکینڈے نیوین (سکاندی ناویائی) ممالک کی نسبت کم صنعتی ملک ہے۔ فن لینڈکی آمدنی کا بڑا ذریعہ ٹمبر یعنی لکڑی ہے۔
1995 میں فن لینڈ نے یوروپی یونین میں شمولیت اختیار کی۔ 2002 میں فنی مارک کا استعمال ترک کر کے یورو کو استعمال کرنا شروع کیا۔ اسی دوران 2000 میں تاریا ہالونین(Tarja Halonen) کو چھ سال کی مدت کے لیے ملک کی پہلی خاتون صدر منتخب کیا گیاتھا۔ اسی سال ہیلسنکی کی 450 ویں سالگرہ منائی گئی۔ 2006 میں ہونے والے دوسرے صدارتی انتخابات میں بھی انھوں نے کامیابی حاصل کی اور دوسرے اور آخری دورِ صدارت کے لیے عہدہ سنبھالا۔
آج فن لینڈ کی آبادی 55 لاکھ ہے۔
فہرست متعلقہ مضامین فن لینڈ
ترمیمبیرونی روابط
ترمیم- ↑ "صفحہ فن لینڈ في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 نومبر 2024ء
- ↑ عنوان : Suomen pinta-ala kunnitain 1.1.2023 — صفحہ: 7 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.maanmittauslaitos.fi/sites/maanmittauslaitos.fi/files/attachments/2023/02/Vuoden_2023_pinta-alatilasto_kunnat_maakunnat.pdf
- ↑ : اشاعت 1987 — صفحہ: 388 — ISBN 978-951-0-14253-0 — اقتباس: Kun Suomen asiain komitea ja kenraalikuvernööri Steinheil olivat asettuneet tukemaan maan pääkaupunkisuunnitelmaa, tehtiin huhtikuussa 1812 päätös Helsingin korottamisesta Suomen pääkaupungiksi.
- ↑ عنوان : Suomen perustuslaki — باب: 17 — مکمل کام یہاں دستیاب ہے: https://www.finlex.fi/fi/laki/ajantasa/1999/19990731 — اقتباس: Suomen kansalliskielet ovat suomi ja ruotsi.
- ↑ Finland's preliminary population figure was 5,608,218 at the end of February 2024
- ^ ا ب ناشر: عالمی بینک ڈیٹابیس
- ↑ Oppivelvollisuuslaki
- ↑ http://data.worldbank.org/indicator/SL.UEM.TOTL.ZS
- ↑ http://www.kysy.fi/kysymys/sanotaan-etta-joutsen-suomen-lintu-onko-nain — اخذ شدہ بتاریخ: 2 مئی 2020