ریاضی میں قضیہ (theorem) ایک ایسا بیان (statement) ہوتا ہے جو پہلے سے ثابت کیے ہوئے قضیوں یا مسلمات (axioms) کی مدد سے ثابت کیا جا سکے۔ کسی ریاضیاتی قضیے (mathematical theorem) کا حل کسی فرضیات (hypotheses) کی منطقی دلیلوں سے سچائی جانے کو کہتے ہیں۔ اس کامطلب ہے کہ اگر فرضیات درست ہے تو نتائج بھی درست ہوں گے بشرطہ کہ مفروضات (assumptions) برقرا رہیں۔ اگرچہ قضیے (theorems) کو علامتی زبان (symbolic language) میں لکھا جا سکتا ہے، مگر عام طور پر اسے قدرتی زبان جیسے انگریزی میں لکھا جاتا ہے۔ کچھ صورتوں میں صرف تصویر ہی قضیے کے حل کے لیے کافی ہوتی ہے۔ قضیے کو عام طور پر معمولی، مشکل، گہرے اور خوبصورت قضیے کے زمروں میں بھی تقسیم کیا جاتا ہے۔ یہ زمرہ بندی نہ صرف ذاتی ہوتی ہے بلکہ وقت کے ساتھ تبدیل بھی ہوتی رہتی ہے جیسے کبھی کوئی قضیے مشکل سمجھا جاتا تھا مگر ریاضی کی نئی دریافتوں کے بعد اب وہ معمولی قضیہ ہو سکتا ہے۔ کچھ قضیوں کو بتانا بہت آسان ہوتا ہے مگر حل کرنا بہت مشکل ہوتا ہے مثال کے طور پر فرمے کا آخری قضیہ (fermat's last theorem) جو بہت آسانی سے اسکول کے بچوں کو بھی بتایا جا سکتا ہے مگر اس کو حل کرنے کے لیے بہت دقیق ریاضی کی ضرورت پڑتی ہے۔

مسئلۂ فیثا غورث جس کے کم از کم 370 حل دریافت ہو چکے ہیں

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم