لباس
لباس یا پوشاک (clothing)، پہناوے کو لباس کہتے ہیں۔ پوشاک، کپڑے، جامہ، پوشش۔ امام راغب اصفہانی نے لباس کے لغوی معنیٰ بیان کرتے ہوئے بڑی عمدہ تشریح فرمائی ہے چنانچہ لکھتے ہیں کہ ’’ہر وہ چیز جو انسان کی بری اور ناپسندیدہ چیز کو چھپا لے اسے لباس کہتے ہیں شوہر اپنی بیوی اور بیوی اپنے شوہر کو بری چیزوں سے چھپا لیتی ہے، وہ ایک دوسرے کی پارسائی کی حفاظت کرتے ہیں اور پارسائی کے خلاف چیزوں سے ایک دوسرے کے لیے رکاوٹ ہوتے ہیں اس لیے انھیں ایک دوسرے کا لباس فرمایا ہے أُحِلَّ لَكُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَى نِسَآئِكُمْ هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَأَنتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّ عَلِمَ اللّهُ أَنَّكُمْ كُنتُمْ تَخْتانُونَ أَنفُسَكُمْ فَتَابَ عَلَيْكُمْ وَعَفَا عَنكُمْ فَالآنَ بَاشِرُوهُنَّ وَابْتَغُواْ مَا كَتَبَ اللَّهُ لَكُمْ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الْأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الْأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّوا الصِّيَامَ إِلَى اللَّيْلِ وَلَا تُبَاشِرُوهُنَّ وَأَنْتُمْ عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلَا تَقْرَبُوهَا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ وہ تمھارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو۔[1]
جیسے شوہر اور بیوی ایک دوسرے پر پردہ ڈال کر لباس بن جاتے ہیں بالکل اسی طرح انسان نے دنیا کے ابتدائی سالوں میں گھاس، درختوں کے پتوں ، چھالوں ، مردہ جانوروں کی کھالوں وغیرہ سے اپنے بدن کو ڈھانپنے کے لیے لباس بنائے- تاہم کچھ ریکارڈزکے مطابق انسان نے تقریبا دس لاکھ سال پہلے کپڑے کا استعمال شروع کیا۔ لباس کا تصور سب سے پہلے نینڈرتھل کو آیا جو سائنس کے مطابق قدیم انسانوں کی معدوم ہونے ہونے والی نسل ہے۔ انھوں نے جانوروں کی کھالوں کی سلائی کر کے لباس تیار کیے۔[2]