مالک (2016 فلم)
مالک 2016ء میں بننی والی ایک سیاست پر مبنی فلم ہے۔ فلم میں مرکزی کردار فرحان علی آغا،ساجد حسن، حسن نیازی، عدنان شاہ، راشد فاروقی، احتشام الدین اور عاشر عظیم نبھا رہے ہیں۔ فلم 8 اپریل 2016ء کو پاکستان بھر کے سینماؤں میں ریلیز کیا گیاتھا۔ اس فلم پر حکومت نے پابندی لگادی ہے۔ حکومت نے پابندی کی وجہ یہ بتائی ہے کہ فلم میں صوبائی تعصب اجاگر کرنے، عام شہریوں کے قانون ہاتھ میں لینے اور سیاست دانوں کے خلاف پروپیگنڈے کے باعث فلم پر پابندی لگائی گئی ہے۔[1]
مالک | |
---|---|
تھیٹر ریلیز پوسچر | |
ہدایت کار | عاشر عظیم سیمی رحمان |
پروڈیوسر | عاشر عظیم بشرٰی عاشر عظیم |
ستارے | |
سنیماگرافی | عمران علی |
ایڈیٹر | سلمان |
پروڈکشن کمپنی | میڈیا ہب |
تقسیم کار | فٹ پرنٹ انٹرٹینمنٹ |
تاریخ نمائش |
|
ملک | پاکستان |
زبان | اردو |
باکس آفس | 3.15 کروڑ روپے (امریکی ڈالر $310,000) |
کہانی
ترمیماس فلم کی کہانی یوں ہے کہ ایک افغانی خاندان، افغانستان میں سوویت یونین کے حملے اور ظلم و ستم سے بچنے کے لیے کراچی شہر آجاتا ہے اور یہی رہنا شروع کردیتا ہے۔ یہی سے ایک ایس ایس جی کے سابق افسر کی کہانی شروع ہوجاتی ہے جس کی ذاتی زندگی میں ایک سانحہ پیش ہوا ہوتا ہے۔ لیکن وہ اپنا دھیان بٹانے کے لیے ایک نجی سکیورٹی کمپنی شروع کرتا ہے جس میں اس کے کئی ساتھی ایس ایس جی سے ریٹائر ہونے کے بعد اس میں شامل ہوتے چلے جاتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے ملک کے تباہ ہوتے سیاسی و سماجی ماحول سے ڈرے ہوتے ہیں اور یہ سب اپنے ملک کی ذمہ داری اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کرتے ہیں۔ اسی اثنا میں ایک بڑا جاگیردار صوبے کا وزیر اعلیٰ بن جاتا ہے (جو غالباََ صوبہ سندھ کا وزیر اعلیٰٰ ہوتا ہے) اور اپنی مخصوص سوچ سے صوبے بھر میں کرپشن اور خوف کا ایک بدترین دور شروع کرتا ہے۔ لگتا یوں ہے کہ جیسے اس کا راستہ روکنے والا کوئی انسان موجود نہیں، ایسے میں اس سکیورٹی کمپنی کے لوگ اس تمام کرپشن اور مس گورننس کو صاف کرنے کا بیڑا خود اُٹھاتے ہیں۔ اب وہ اس میں کتنے کامیاب ہوئے اپنی مشن میں یہی اس فلم کی کہانی ہے۔
پابندی
ترمیمذرائع ابلاغ کے مطابق، پہلے حکومت سندھ نے صوبہ سندھ میں اس پر پابندی عائد کی تھی جس کی وجہ یہ تھی کہ اس میں صوبے کا وزیر اعلیٰٰ منفی کردار میں دکھایا گیا ہے۔۔[2] سندھ سنسر بورڈ کے بعد وفاقی سنسر بورڈ نے بھی فلم ’’مالک‘‘ کی نمائش پر پابندی لگادی ہے۔ وفاقی سنسر بورڈ کے چیئرمین کا کہنا ہے کہ فلم میں صوبائی تعصب اجاگر کرنے، عام شہریوں کے قانون ہاتھ میں لینے اور سیاست دانوں کے خلاف پروپیگنڈے کے باعث فلم پر پابندی لگائی گئی ہے۔ وفاقی وزارت اطلاعات و نشریات نے اپنے نوٹیفیکیشن میں کہا ہے کہ موشن پکچرز آرڈیننس 1979 کے سیکشن 9 کے تحت حاصل اختیارات کی بنیاد پر فلم کا سنسر سرٹیفیکیٹ واپس لیا گیا ہے اور اس فلم کی نمائش پر ملک بھر میں پابندی عائد کی گئی ہے۔[3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "'Maalik' film banned across Pakistan"۔ صبح صادق۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 نومبر 2015
- ↑ http://arynews.tv/en/sindh-bans
- ↑ 'Maalik' film banned across Pakistan - Pakistan - DAWN.COM
بیرونی روابط
ترمیم- مالک آئی ایم ڈی بی پر
- مالک فیس بک پر