مسعود حسین خان
مسعود حسین خان (28 جنوری 1919ء-16 اکتوبر 2010ء) ماہر لسانیات، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سماجییات کے پروفیسر اوردہلی میں موجود مرکزی جامعہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سابق وائس چانسلر ہیں۔
مسعود حسین خان | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 28 جنوری 1919ء قائم گنج |
وفات | 16 اکتوبر 2010ء (91 سال) علی گڑھ |
وجہ وفات | پارکنسن کی بیماری |
شہریت | بھارت (26 جنوری 1950–) برطانوی ہند (–14 اگست 1947) ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950) |
تعداد اولاد | 5 |
عملی زندگی | |
مادر علمی | علی گڑھ مسلم یونیورسٹی دہلی یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ جامعہ پیرس |
پیشہ | شاعر ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
ملازمت | جامعہ عثمانیہ، حیدرآباد |
اعزازات | |
ساہتیہ اکادمی ایوارڈ (برائے:اقبال کی نظری و عقلی شعریات ) (1984)[1] |
|
درستی - ترمیم |
16 اکتوبر 2010ء کو ان کی وفات پارکنسن کی بیماری سے ہوئی۔[2]
خاندان
ترمیممسعود حسین خان کی ولادت اتر پردیش کے ضلع فرخ آباد کے قائم گنج میں ایک آفریدی پشتون خاندان میں ہوئی۔ ان کے خاندان کو وائس چانسلر کا خاندان بھی کہا جاتا ہے کیونکہ برصغیر کی چار یونیورسٹیوں کو اس خاندان وائس چانسلر دیے ہیں۔
مسعود حسین کے والد مظفر حسین خان (1893ء-1921ء) نے اپنی تعلیم اسلامیہ ہائی اسکول اٹاوہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے مکمل کی۔ انھوں نے حیدرآباد میں وکالت شروع کی مگر ٹی بی کی بیماری کی وجہ سے محض 28 برس کی عمر میں اللہ پو پیارے ہو گئے۔ مظفر حسین خان ان کے سب سے بڑے بھائی تھے۔ ان کے دیگر بھائی؛
- ذاکر حسین، بھارت کے تیسرے صدر، بھارت رتن یافتہ، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر
- یوسف حسین خان، جامعہ عثمانیہم حیدراباد کے پروفیسر اور اردو نقاد، بعد میں علی مسلم یونیورسٹ کے پرووائس چانسلے بنے۔ 1978ء میں ساہتیہ اکیڈمی اعزاز سے نوازا گیا۔[3]
- محمود حسین خان، انھیں وزارت دفاع کا عہدہ سونپا گیا اور وزیر اعظم پاکستان لیاقت علی خان کی کابینہ میں وزیر برائے خارجی امور اور دولت مشترکہ تعلقات رہے۔[4] 1951ء میں لیاقت علی کی کابینہ میں انھیں وزیر برائے امور کشمیر بنایا گیا اور پھر وزیر تعلیم رہے۔ وہ 1960ء تا 1963ء ڈھاکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر بھی رہے اور پھر 1971ء تا 1975ء جامعہ کراچی کے چانسلر رہے۔ 1975ء میں ان کی وفات ہو گئی۔ ان کے فرزند انور حسین پاکستان ٹیلی ویژن نیٹ ورک کے سابق مینیجنگ ڈائریکٹر ہیں۔ ان کی صاحبزادی ثاقبہ کی شادی رحیم الدین خان سے ہوئی وہ سربراہ عسکریہ پاکستان ہیں اور سب سے زیادہ عرصہ تک رہنے والے گورنر بلوچستان بھی ہیں۔ رحیم الدین خان اور ثاقبہ کے داماد محمد اعجاز الحق پاکستان کے چھٹے صدر محمد ضیاء الحق کے بیٹے ہیں۔
مسعود حسین کی والدہ فاطمہ بیگم مندرجہ ذیل اصحات کی بڑی بہن تھیں؛
- سلطان عالم خان، وہ قائم گنج ودھان سبھا حلقہ سے پہلی اور دوسری اترپردیش اسمبلی کے رکن رہے ہیں۔ ان کے پوتے شکیل احمد نے میجر شبیر شریف کی بیوہ سے شادی کی جو پاک فوج کے سب سے زیادہ باعزت فوجی رہے ہیں اور سربراہ پاک فوج جنرل راحیل شریف کے بڑے بھائی ہیں۔
- قدوس عالم خان، قائ گنج کے زمیندار اور مسعود حسین خان کے سسر بھی ہیں۔ قدوس عام خان کی اہلیہ اور مسعود حسین خان کی ساس بدرالدجی بیگم امارت بھیکم پور و دتاولی کے نواب محمد یوسف خان شیروانی کی صاحبزادی تھیں اور انھوں نے روس ترکی جنگ 1877ء-78ء میں سلطنت عثمانیہ کو 50,000 روپئے کی خطیر رقم بطور تحفہ دی تھی اور اس کی وجہ سے نواب فیض احمد خان کو 8 توپوں کی سلامی دی گئی تھی۔
تعلیم
ترمیمجامعہ ملیہ اسلامیہ سے ابتدایہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد انھوں نے کچھ مدت ڈھاکہ میں تعلیم حاصل کی۔ ذاکر حسین کالج، دہلی یونیورسٹی سے بی اے کیا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ایم اے۔ رشید احمد صدیقی کی نگرانی میں پی ایچ ڈی کی اور اپنا مقالہ مقدمہ تاریخ زبان اردو کے نام سے جمع کیا جو بعد میں شائع ہوا اور ان کا شاہکار قرار پایا۔ انھوں نے ہندی اور سنسکرت بھی سیکھی۔ انھیں بنگالی اور فارسی کی بھی شدھ بدھ تھی۔ 1953ء میں جامعہ پیرس نے انھیں لسانیات میں ڈی لٹ کی اعزازی ڈگری دی۔
کتابیات
ترمیمان کا شاہکار مقدمہ تاریخ زبان اردو ہے جس میں انھوں نے اردو زبان کی تاریخ اور اس کے آغاز و ارتقا پر مفصل بحث کی ہے۔ اردو زبان کے آغاز کی متعدد رجحانات اور اقوال کا انھوں نے موازنہ کیا ہے اور سب پر تنقیدی بحث کی ہے۔ اس ضمن میں ان کی یہ کتاب بہت مستند مانی جاتی ہے اور اکثریت نے ان کی تھیوری کو قبول کیا ہے۔ ان کی دوسری کتاب اردو زبان و ادب ہے جو 1954ء میں شائع ہوئی اور بام عروج کو پہنچی۔
”ڈاکٹر مسعود حسین خاں۔ جدید لسانی نظریہ ساز“[5] کے عنوان سے محمد عثمان بٹ کا ایک اہم مضمون 2021ء میں شائع ہوا، جس میں انھوں نے مسعود حسین خاں کے لسانی نظریے کا جامع انداز سے جائزہ پیش کیا ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ http://sahitya-akademi.gov.in/awards/akademi%20samman_suchi.jsp#URDU
- ↑ TwoCircles.net۔ "Ex-Jamia VC Prof. Masood Husain Khan passes away – TwoCircles.net"
- ↑ "Sahitya Akademi Award winners"۔ Sahitya Akademi Award۔ 2015۔ 04 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 مئی 2015
- ↑ Muazzam Hussain Khan (2012)۔ "Khan, Mahmud Husain"۔ $1 میں Sirajul Islam، Ahmed A. Jamal۔ Banglapedia: National Encyclopedia of Bangladesh (Second ایڈیشن)۔ Asiatic Society of Bangladesh۔ 30 جنوری 2008 میں اصل سے آرکائیو شدہ
- ↑ محمد عثمان بٹ (6 مئی 2021ء)۔ "ڈاکٹرمسعود حسین خاں۔جدید لسانی نظریہ ساز"۔ اُردو پوائنٹ۔ پاکستان۔ اخذ شدہ بتاریخ 27 اگست 2023ء