نزار بن معد
نزار بنو اسماعیل میں سے وہ بزرگ ہستی ہیں جو رسول اللہ کے انیسویں پشت پہ جد امجد ہیں۔
نزار بن معد | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 55 ق مء مکہ |
وفات | 1ویں صدی حجاز |
رہائش | حجاز |
آبائی علاقہ | مکہ |
والد | معد بن عدنان |
مادری زبان | عربی |
درستی - ترمیم |
تعارف
ترمیمنزار کے والد کا نام معد بن عدنان اور والدہ کا نام معانہ بن جوشم تھا۔ آپ کی کنیت ابو ایاد اور ابو ربیعہ تھی۔[1] جب معد کے ہاں نزار کی پیدائش ہوئی تو معد نے اپنے بیٹے کی خوشی میں بہت سے اونٹ ذبح کیے اور پرتکلف دعوت کا اہتمام کیا۔ آپ نے اتنا زیادہ خرچ کرنے کے بعد کہا جو اللہ تعالی نے مجھ پہ انعام بیٹے کی صورت میں کیا ہے اس پر یہ خرچ کچھ بھی نہیں کیونکہ نزر کی آنکھوں کے درمیان نور محمدی چمک رہا تھا جو پشت در پشت چلا آ رہا تھا۔ [2] نزار رسول اللہ کے انیسویں پشت پر جد امجد ہیں۔ آپ تک رسول اللہ کا شجرہ نسب کچھ یوں ہے۔ محمد ﷺ بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ھاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فھر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار [3]
شادی
ترمیمنزار بن معد کی دو بیویاں تھیں۔ آپ نے پہلی شادی سودہ بنت عک سے کی جس سے مضر اور ایاد پیدا ہوئے۔ آپ نے دوسری شادی اپنے ماموں کی بیٹی خذالہ بنت وعلان بن جوشم سے کی جس سے ربیعہ اور انمار پیدا ہوئے۔ [4]
سیرت
ترمیممعد کی وفات کے بعد نزار کو عرب کی سرداری ملی۔ [5] آپ جب شاہی دربار میں جاتے بادشاہ خود ان کا احترام کرتے تھے۔ ایران کا بادشاہ کہتا اے نزار تمھیں کیا ہو گیا ہے کیونکہ ایرانی لغت میں نزز کمزور کو کہتے ہیں۔ اس طرح یہ نام اصل پہ غالب آ گیا۔ [6] عربی جروف تہجی کی ابتدا آپ نے ہی کی۔[7]
وفات
ترمیمنزار نے اپنی زندگی کے آخری دن ذات الجیش نامی جگہ پر گزارے۔[8] آپ کی وفات مدینہ طیبہ کے قریب ذات الجیش کے مقام پر ہوئی اور آپ کی تدفین وہی کی گئی۔[9]
اولاد
ترمیمنزار کے چار بیٹے تھے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ سیرت انسائیکلو پیڈیا تصنیف و تالیف حافظ محمد ابراہیم طاہر گیلانی، حافظ عبد اللہ ناصر مدنی اور حافظ محمد عثمان یوسف جلد دوم صفحہ 43
- ↑ ضیاء النبی مولف پیر محمد کرم شاہ جلد اول صفحہ 405
- ↑ ضیاء النبی مولف پیر محمد کرم شاہ جلد اول صفحہ 399
- ↑ سیرت انسائیکلو پیڈیا تصنیف و تالیف حافظ محمد ابراہیم طاہر گیلانی، حافظ عبد اللہ ناصر مدنی اور حافظ محمد عثمان یوسف جلد دوم صفحہ 43
- ↑ مدرک الطالب فی نسب آل ابی طالب الموسوم بہ معارف الانساب تالیف قمر عباس الاعرجی صفحہ 18
- ↑ حضور کے آباؤاجداد مولف علامہ یونس مبین صفحہ 121
- ↑ مدرک الطالب فی نسب آل ابی طالب الموسوم بہ معارف الانساب تالیف قمر عباس الاعرجی صفحہ 18
- ↑ مدرک الطالب فی نسب آل ابی طالب الموسوم بہ معارف الانساب تالیف قمر عباس الاعرجی صفحہ 18
- ↑ حضور کے آباؤاجداد مولف علامہ یونس مبین صفحہ 121
- ↑ وما أرسلناك إلا رحمة للعالمين تالیف قاضی محمد سلیمان سلمان منصور پوری حصہ دوم صفحہ 324