نشان مجیدی
سلطنت عثمانیہ کے دور میں دیا جانے والا ایک سرکاری اعزاز، جو غیر ملکی لوگوں کے لئے تھا۔
نشان مجیدی (ترکی: Mecidiye Nişanı)، سلطنت عثمانیہ کے عہد میں غیر ملکی افراد کو دیا جانے والا ایک سرکاری اعزاز، جو سلطنت عثمانیہ کے لیے فوجی یا کسی دوسرے شعبہ زندگی میں اعلٰی خدمات سر انجام دینے والے کو دیا جاتا تھا۔ یہ اگست 1852 سے 1922 تک دیا جاتا رہا۔ اس کا نام سلطان عبدالمجید اول نے اپنے نام پر رکھا تھا۔
نشان مجیدی | |
---|---|
نشان مجیدی | |
عطا کردہ سلطنت عثمانیہ | |
ملک | سلطنت عثمانیہ |
قسم | سرکاری اعزاز |
اہلیت | شہری و فوجی |
عطا برائے | غیر ملکی شہریوں کی سلطنت عثمانیہ کے لیے شاندار خدمات پر |
صورتحال | 1922 کے بعد کسی کو نہیں ملا |
شماریات | |
تاسیس | 1851 |
پہلی بار | 1851 |
آخری بار | 1917 |
تمغے کا فیتہ |
تمغے کی ساخت
ترمیمتمغا سات کونے والا ہوتا جن کے ہر دو کونوں کے درمیان میں ایک چاند ستارہ بنا ہوتا۔ جس کے اندر 10 سینٹی میٹر کا سرخ دائرہ ہوتا جس میں مینا کاری کی ہوتی اور اس دائرے کے اندر مزید دائرہ جس میں بسم اللہ کا کلمہ پورا لکھا ہوتا۔ یہ تمغے سونے اور چاندی کے بنے ہوتے۔
اقسام
ترمیمتمغا پانچ درجات میں تقسیم تھا، جن میں سے اول درجہ، دوم، سوم اور چہارم سونے کا اور پانچواں کمتر درجہ چاندی کا تھا۔
حاملین نشان مجیدی
ترمیم- پہلا درجے کا تمغا سلطان کی طرف سے 50 افراد کو دیا گیا۔ (سونا)
- دوسرے درجے کا تمغا سلطان کی طرف سے 150 افراد کو دیا گیا۔ (سونا)
- تیسرے درجہ کا تمغا 800 افراد کو دیا گیا۔ (سونا)
- چوتھے درجہ کا تمغا 3000 افراد کو دیا گیا۔ (سونا)
- پانچویں درجہ کا تمغا 6000 افراد کو دیا گیا۔ (چاندی)
چند اہم حاملین
ترمیم- مصطفی کمال اتاترک، سلطنت عثمانیہ میں فوجی افسر، بعد میں ترکی پر حکومت کی۔
- نپولین سوم، فرانس کے بادشاہ۔
- آرتھر کونن ڈویل، یورپی مصنف و ناول نگار۔
- رحمت اللہ کیرانوی، ایک عالم دین، جنھوں نے سلطنت کے کہنے پر مسیحیت کے رد میں تین جلدوں میں عربی میں کتاب لکھی، جو اظہار الحق کے نام سے مشہور ہے۔
عبدالقادر الجزائری، الجزائر کی تحریک آزادی کے ممتاز رہنما۔