2022/ہفتہ 01 [ترمیم]

خواتین ٹوئنٹی/20 بیس اوور فی اننگز کا ایک کرکٹ میچ ہوتا ہے جس کا زیادہ سے زیادہ دورانیہ 150 منٹ ہوتا ہے۔ یہ میچ آئی سی سی کی جاری کردہ خواتین ٹوئنٹی/20 کرکٹ کی درجہ بندی میں 10 بہترین ٹیموں میں سے کسی بھی دو ٹیموں کے درمیان میں کھیلا جاتا ہے۔ پہلا خواتین ٹوئنٹی/20 کرکٹ میچ اگست 2004 کو انگلستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان میں کھیلا گیا۔ پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم نے اپنا پہلا ٹوئنٹی/20 میچ وائن یارڈ، ڈبلن کے مقام پر 2009 میں کھیلا اور یہ میچ آئرلینڈ سے 9 وکٹ سے ہار گئی۔

2014ء تک پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم نے 54 عالمی ٹی/20 میچ کھیلے اور تین کپتان تبدیل ہوئے۔ 2009ء میں پاکستان انگلستان میں منعقد ہونے والے خواتین ٹوئنٹی/20 کے اولین عالمی کپ خواتین ورلڈ ٹی/20 عالمی کپ کھیلنے والی آٹھ ٹیموں میں سے ایک ٹیم تھی۔ لیکن پاکستان ٹیم گروپ سٹیج سے آگے نہ بڑھ سکی۔ ثناء میر پاکستان کے لیے سب سے زیادہ میچ کھیلنے والی خاتون کھلاڑی ہیں۔ کیپ جو اب تک 52 میچ کھیل چکی ہیں۔ وہ 50 میچوں میں پاکستان کی قیادت بھی کر چکی ہیں۔

2009ء سے پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی 32 کھلاڑی ٹوئنٹی/20 میچ کھیل چکی ہیں۔

مکمل فہرست دیکھیں

2022/ہفتہ 02 [ترمیم]

ائمہ اثنا عشریہ یا بارہ امام شیعہ فرقوں بارہ امامی، علوی اور اہل تشیع کے نزدیک پیغمبر اسلام محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سیاسی اور روحانی جانشین ہیں۔ بارہ امامی الہیات کے مطابق یہ بارہ امام بنی نوع انسان کے لیے ناصرف مثالی، عدل و انصاف کے ساتھ حکومت کرنے کا حق و اہلیت رکھتے ہیں بل کہ یہ شریعت اور قرآن کی بھی اکمل تاویل کر سکتے ہیں۔ نبی اور ان ائمہ کی سنت کی پیروی ان کے پیروکاروں کو ضرور کرنی چاہیے تاکہ وہ غلطیوں اور گناہوں سے بچ سکیں، امام ہونے کے لیے ضروری ہے کہ وہ معصوم اور خطا سے پاک ہوں اور ان کی پیغمبر اسلام سے جانشینی گذشتہ امام کی نص (وصیت) سے ثابت ہو۔

2022/ہفتہ 03 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 03

2022/ہفتہ 04 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 04

2022/ہفتہ 05 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 05

2022/ہفتہ 06 [ترمیم]
  1. رجوع_مکرر ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2021/ہفتہ 06
2022/ہفتہ 07 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 07

2022/ہفتہ 08 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 08

2022/ہفتہ 09 [ترمیم]

محمود حسن دیوبندی جو شیخ الہند کے نام سے معروف ہیں، دار العلوم دیوبند کے پہلے شاگرد اور دار العوم کے بانی محمد قاسم نانوتوی کے تین ممتاز تلامذہ میں سے ایک تھے۔انہوں نے 1920ء میں علی گڑھ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے افتتاحی جلسے کی صدارت کی اور اس کا سنگِ بنیاد رکھا۔ محمود حسن دیوبندی کی پیدائش 1851ء میں بریلی میں ہوئی۔انہوں نے دار العلوم کے قیام سے قبل میرٹھ میں محمد قاسم نانوتوی سے تعلیم حاصل کی۔ جوں ہی محمد قاسم نانوتوی نے دیگر علما کے ہمراہ دار العلوم دیوبند قائم کیا، محمود حسن دیوبندی اس ادارے کے پہلے طالب علم بنے۔ ان کے استاذ محمود دیوبندی تھے۔انہوں نے 1873ء میں دار العلوم دیوبند سے اپنی تعلیم کی تکمیل کی۔

ابراہیم موسی شیخ الھند کے شاگردوں پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ان کے شاگردوں نے مدرسہ نیٹورک میں شہرت حاصل کی اور جنوبی ایشیاء میں عوامی زندگی کی بہتری کے لیے خدمت انجام دی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی جیسے مذہبی اعلیٰ تعلیم، سیاست اور اداروں کی تعمیر میں حصہ لیا۔ دار العلوم دیوبند میں تدریس کے دوران محمود حسن دیوبندی سے پڑھنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ محمود حسن دیوبندی کے شاگرد محمد الیاس کاندھلوی نے مشہور اصلاحی تحریک تبلیغی جماعت شروع کی۔ عبید اللہ سندھی نے ولی اللہی فلسفے کی تعلیم کے لیے جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بیت الحکمہ سینٹر قائم کیا۔ محمد شفیع دیوبندی پاکستان کے قیام کے بعد وہاں کے مفتی اعظم کے عہدہ پر فائز ہوئے اور جامعہ دارالعلوم کراچی کی بنیاد رکھی۔ مناظر احسن گیلانی اپنی تصانیف کے لیے معروف ہوئے۔ ان کے شاگرد حافظ محمد احمد دار العلوم دیوبند کے 35 سال تک مہتمم رہے ۔

2022/ہفتہ 10 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 10

2022/ہفتہ 11 [ترمیم]

عامر خان ایک بھاتی اداکار، فلم پروڈیوسر، ہدایت کار، پس پردہ گلوکار، منظر نویس اور ٹی وی شخصیت ہیں۔ عامر آٹھ سال کی عمر میں اپنے ماموں ناصر حسین کی فلم یادوں کی بارات(1973ء) میں پہلی دفعہ سامنے آئے۔1983 میں انہوں نے پرنویا میں معاون ہدایت کار اور اداکار کے طور پر کام کیا یہ فلم ایک مختصر فلم تھی جس کی ادیتا بھتٹاچریا نے ہدایت کاری کی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے عامر کی فلم منزل منزل (1984ء) اور زبردست (1985ء) کی ہدایت کاری کرنے میں ان کی مدد کی۔ بلوغت کی بعد عامر کی پہلی تجرباتی فلم ایک سماجی فلم تھی جس کا نام ہولی تھا جسے 1984ء میں بنایا گیا۔

عامر نے سب سے اہم کردار پہلے پہل مشہور فلم قیامت سے قیامت تک (1988ء) میں جوہی چاولہ کے مقابل میں نبھایا۔ انکی سنسنی خیز فلم راکھ (1989ء) میں ان کی اداکاری سے انہوں نے 36 ویںنیشنل فلم ایوارڈ میں ایک اہم مقام پایا۔

2022/ہفتہ 12 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 12

2022/ہفتہ 13 [ترمیم]

نیتھن جان ایسٹل (ہیدائش :15 ستمبر 1971ء کرائسٹ چرچ، کنٹربری) ایک سابق بین الاقوامی کرکٹر ہیں جنہوں نے 1995ء اور 2007ء کے درمیان میں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کی۔ اس نے بالترتیب 11 اور 16 مواقع پر ٹیسٹ کرکٹ اور ایک روزہ بین الاقوامی (ODI) میچوں میں سنچریاں (ایک اننگز میں 100 یا اس سے زیادہ رنز) بنائیں۔ BBC اسپورٹس کے ذریعہ بیان کیا گیا ہے کہ "نیوزی لینڈ نے نیتھن ایسٹل کی صورت میں اب تک کے بہترین ون ڈے بلے بازوں میں سے ایک پیدا کیا ہے"، ایسٹل بین الاقوامی کرکٹ میں اپنے ملک کے لیے چوتھے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ ایسٹل نے جنوری 1995ء میں ایڈن پارک، آکلینڈ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنا ODI ڈیبیو کیا۔ ان کی پہلی سنچری اسی سال ودربا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ، ناگپور میں ہندوستان کے خلاف بنی۔ بیٹنگ کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے میچ میں 128 گیندوں پر 114 رنز بنائے جو نیوزی لینڈ کی جیت میں اہم ثابت ہوا۔ انہوں نے 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں انگلینڈ کے خلاف سنچری بنائی تھی۔ایسٹل کی پاکستان کے خلاف 119 رنز کی میچ جیتنے والی اننگز کو 2002ء میں وزڈن کی جانب سے اب تک کی 100 بہترین ون ڈے اننگز میں شامل کیا گیا تھا۔ انہوں نے 2003ء کے ٹورنامنٹ میں زمبابوے کے خلاف 102 رنز بنا کر ورلڈ کپ میں اپنی دوسری سنچری بنائی۔ ان کا سب سے زیادہ 145 ناٹ آؤٹ سکور 2004ء کی چیمپئنز ٹرافی میں امریکا کے خلاف بنایا گیا تھا۔ ون ڈے میں، ایسٹل نے سب سے زیادہ (پانچ) سنچریاں بھارت کے خلاف بنائیں۔وہ نوے کی دہائی میں نو مواقع پر ختم ہوئے، جن میں دو بار وہ ناٹ آؤٹ رہے۔

2022/ہفتہ 14 [ترمیم]

نیتھن جان ایسٹل (ہیدائش :15 ستمبر 1971ء کرائسٹ چرچ، کنٹربری) ایک سابق بین الاقوامی کرکٹر ہیں جنہوں نے 1995ء اور 2007ء کے درمیان میں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کی۔ اس نے بالترتیب 11 اور 16 مواقع پر ٹیسٹ کرکٹ اور ایک روزہ بین الاقوامی (ODI) میچوں میں سنچریاں (ایک اننگز میں 100 یا اس سے زیادہ رنز) بنائیں۔ BBC اسپورٹس کے ذریعہ بیان کیا گیا ہے کہ "نیوزی لینڈ نے نیتھن ایسٹل کی صورت میں اب تک کے بہترین ون ڈے بلے بازوں میں سے ایک پیدا کیا ہے"، ایسٹل بین الاقوامی کرکٹ میں اپنے ملک کے لیے چوتھے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ ایسٹل نے جنوری 1995ء میں ایڈن پارک، آکلینڈ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنا ODI ڈیبیو کیا۔ ان کی پہلی سنچری اسی سال ودربا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ، ناگپور میں ہندوستان کے خلاف بنی۔ بیٹنگ کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے میچ میں 128 گیندوں پر 114 رنز بنائے جو نیوزی لینڈ کی جیت میں اہم ثابت ہوا۔ انہوں نے 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں انگلینڈ کے خلاف سنچری بنائی تھی۔ایسٹل کی پاکستان کے خلاف 119 رنز کی میچ جیتنے والی اننگز کو 2002ء میں وزڈن کی جانب سے اب تک کی 100 بہترین ون ڈے اننگز میں شامل کیا گیا تھا۔ انہوں نے 2003ء کے ٹورنامنٹ میں زمبابوے کے خلاف 102 رنز بنا کر ورلڈ کپ میں اپنی دوسری سنچری بنائی۔ ان کا سب سے زیادہ 145 ناٹ آؤٹ سکور 2004ء کی چیمپئنز ٹرافی میں امریکا کے خلاف بنایا گیا تھا۔ ون ڈے میں، ایسٹل نے سب سے زیادہ (پانچ) سنچریاں بھارت کے خلاف بنائیں۔وہ نوے کی دہائی میں نو مواقع پر ختم ہوئے، جن میں دو بار وہ ناٹ آؤٹ رہے۔

2022/ہفتہ 15 [ترمیم]

ایلن رابرٹ بارڈر (پیدائش:27 جولائی 1955ء کریمورن، سڈنی، نیو ساؤتھ ویلز) سابق بین الاقوامی کرکٹر اور آسٹریلیا کرکٹ ٹیم کے کپتان ہیں۔ بائیں ہاتھ کے مڈل آرڈر بلے باز، انہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) کے زیر اہتمام ٹیسٹ اور ون ڈے انٹرنیشنل (ODI) میچوں میں سنچریاں بنائیں۔ بارڈر نے 156 ٹیسٹ میں 11,174 رنز بنائے اور ان میں سے 93 میں آسٹریلیا کی کپتانی کی انہوں نے ٹیسٹ میں بطور کھلاڑی لگاتار شرکت 153 میچز کا ریکارڈ اپنے نام کیا۔ بارڈر کو وزڈن نے 1982ء میں اپنے پانچ سال کے بہترین کرکٹرز میں سے ایک کے طور پر نامزد کیا تھا وہ سر ڈونلڈ بریڈمین کے بعد دوسرے آسٹریلوی کھلاڑی تھے جنہوں نے کرکٹ میں ان کی شراکت کے لیے آرڈر آف آسٹریلیا (AM) حاصل کیا، اور وہ 55 ابتدائی شامل ہونے والوں میں سے ایک تھے آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم کے طور پر یہ اعزاز ان کی اہمیت کو ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔

2022/ہفتہ 16 [ترمیم]

شیو نارائن چندر پال (پیداِئش:16 اگست 1974ء یونٹی ولیج،ایسٹ کوسٹ ڈیمیرارا گیانا) ایک بین الاقوامی کرکٹر ہیں جو 1994ء سے ویسٹ انڈیز کے لیے کھیل رہے ہیں، اور مختصر وقت کے لیے ٹیم کی کپتان بھی رہے۔ اس نے ٹیسٹ کرکٹ میں 30 مواقع پر اور ایک روزہ بین الاقوامی (ODI) میچوں میں 11 مرتبہ سنچریاں (ایک اننگز میں 100 یا اس سے زیادہ رنز) بنائی ہیں۔ وہ بین الاقوامی کرکٹ میں برائن لارا کے بعد ویسٹ انڈیز کے دوسرے سب سے کامیاب بلے باز ہیں، وہ برائن لارا نے تقریباً 20,000 رنز بنائے ہیں۔ وہ ایک غیر روایتی تکنیک کے ساتھ بلے بازی کرتے ہیں، جسے اکثر "کیکڑے کی طرح" کے طور پر بیان کیا جاتا ہے، اور ان کے "صبر" کے لیے بہت زیادہ مانا جاتا ہے۔ اور کریز پر ثابت قدمی کے ساتھ ان کی مثال دی جاتی ہے 100 عظیم ترین ٹیسٹ کھلاڑیوں کی فہرست میں، شین وارن نے چندر پال کو ایک ایسے بندے کے طور پر بیان کیا جس کی آپ کو کریز سے دور ہونے کی ضرورت تھی۔ 2008ء میں انہیں وزڈن کرکٹرز المناک نے سال کے پانچ کرکٹرز میں سے ایک قرار دیا گیا تھا اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی طرف سے سال کے بہترین کھلاڑی کے طور پر نامزد کیا گیا۔

2022/ہفتہ 17 [ترمیم]

راہول ڈریوڈ ایک ریٹائرڈ بھارتی بین الاقوامی کرکٹر ہیں۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے زیر اہتمام میچوں میں دونوں ٹیسٹ اور ایک روزہ بین الاقوامی (ون ڈے) کرکٹ میں ان کی قابلیت کے لیے "دیوار" کا نام دیا گیا جو دنیا بھر کے خطرناک اور تیز ترین باؤلرز کا مقابلہ کرنے کی وجہ سے ہے۔ انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں 36 سنچریاں (100 رنز یا اس سے زیادہ) بنائے اور 1996ء میں اپنے ڈیبیو اور 2011ء میں ریٹائرمنٹ کے درمیان میں ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 12 سنچریاں بنائیں۔ اسے 2000 میں سال کے پانچ وزڈن کرکٹرز میں سے ایک کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ 2004ء میں آئی سی سی ٹیسٹ پلیئر آف دی ایئر اور آئی سی سی پلیئر آف دی ایئر بھی کرار پائے۔

2022/ہفتہ 18 [ترمیم]

انضمام الحق ایک ریٹائرڈ پاکستانی کرکٹر اور پاکستان قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان ہیں۔ انہوں نے ٹیسٹ میچوں اور ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں اپنے بین الاقوامی کیریئر کے دوران میں بالترتیب 25 اور 10 مواقع پر ایک اننگز میں سنچری (100 یا اس سے زیادہ رنز بنائے۔ انضمام نے پاکستان کے لیے 120 ٹیسٹ میچ کھیلے اور 8،820 رنز بنائے۔ وہ یونس خان اور جاوید میانداد کے بعد ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان قومی کرکٹ ٹیم کے لیے تیسرے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ انہیں بی بی سی (برطانوی نشریاتی ادارہ) نے "کرکٹ میں سب سے زیادہ پہچانی جانے والی شخصیت" اور "دور کے بہترین بیٹسمینوں میں سے ایک" کے طور پر بیان کیا، جبکہ پاکستان کے سابق کپتان عمران خان نے کہا کہ وہ "برائن لارا اور سچن تندولکر کی طرح باصلاحیت تھے"

2022/ہفتہ 19 [ترمیم]

محمد اظہر الدین سابق بین الاقوامی کرکٹر ہیں جنہوں نے بھارت قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کی اور کپتانی کی۔ انہیں بھارتی کرکٹ سے ابھرنے والے عظیم بلے بازوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، وہ اپنے "کلائی والے اسٹروک پلے" کے لیے مشہور تھے۔ دائیں ہاتھ کے مڈل آرڈر بلے باز اظہر الدین نے 29 بین الاقوامی سنچریاں بنائیں، جب بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ نے ان پر 2000 میں میچ فکسنگ کا الزام لگایا جس نے ان کے کرکٹ کیریئر کا اختتام کیا۔ 15 سال پر محیط کیریئر میں انہوں نے 99 ٹیسٹ اور 334 ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیلے جس میں انہوں نے بالترتیب 6،215 اور 9،378 رنز بنائے۔ اظہر الدین ون ڈے کرکٹ میں 9000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر تھے اور اکتوبر 2000ء تک سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی رہے۔ ویزڈن نے 1991ء میں ان کے پانچ کرکٹرز آف دی ایئر کے طور پر شامل ہونے سے پہلے انہیں "انڈین کرکٹ کرکٹر آف دی ایئر" قرار دیا تھا۔

2022/ہفتہ 20 [ترمیم]

جاوید میانداد پاکستان کے سابق بلے باز اور کپتان ہیں۔ انہوں نے اپنے 17 سالہ بین الاقوامی کرکٹ کیریئر کے دوران میں ٹیسٹ کرکٹ میں 23 سنچریاں اور ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں 8 سنچریاں بنائیں۔ میانداد نے 124 ٹیسٹ میچ کھیلے اور 8832 رنز بنائے جو پاکستان کے لیے ٹیسٹ کرکٹ میں نمایاں سکورر رہے۔ 233 ون ڈے میچوں میں انہوں نے 7381 رنز بنائے۔ 1982ء میں ان کا نام سال کے وزڈن کرکٹرز میں شامل کیا گیا۔ کرکٹ تقویم نے اسے "دنیا کے بہترین اور پرجوش کھلاڑیوں میں سے ایک" کے طور پر خطاب دیا۔ انہیں جنوری 2009ء میں آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم میں شامل کیا گیا تھا۔

2022/ہفتہ 21 [ترمیم]

ٹیسٹ کرکٹ میں ٹرپل سنچری (300 یا اس سے زیادہ کا انفرادی اسکور) 12 ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والی ٹیموں میں سے 8 ممالک کے 27 بیٹسمینوں نے 31 مواقع پر بنائی ہیں۔ افغانستان، بنگلہ دیش، آئرلینڈ یا زمبابوے کے کسی بھی کھلاڑی نے 300 رنز نہیں بنائے۔ بیٹسمینوں کی ٹیسٹ ٹرپل سنچری بنانے کی شرح اعادہ باولروں کے ٹیسٹ ہیٹ ٹرک بنانے کے مقابلے میں تھوڑی کم ہے۔ (31 ٹرپل سنچریاں بمقابلہ 43 ہیٹ ٹرک جولائی 2017 تک)۔

2022/ہفتہ 22 [ترمیم]

کرکٹ میں ایک کھلاڑی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے ایک سنچری بنائی ہے جب وہ ایک اننگز میں 100 یا اس سے زیادہ رنز بناتا ہے۔ ایشیا کپ ایشین کرکٹ کونسل کے زیر اہتمام ایک روزہ بین الاقوامی ٹورنامنٹ ہے، جو کہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کا ماتحت ادارہ ہے۔ اصل میں 1984ء میں ایک دو سالہ ٹورنامنٹ کے طور پر شروع کیا گیا تھا اس کے بعد 2018ء کے تازہ ترین ایڈیشن کے مطابق اس کا 14 بار انعقاد کیا گیا ہے۔ اپنے قیام کے بعد سے پانچ مختلف ٹیموں بنگلہ دیش، بھارت، پاکستان، کے 43 کھلاڑیوں نے 53 سنچریاں بنائی ہیں۔ سری لنکا اور ہانگ کانگ کے 43 کھلاڑیوں نے 53 سنچریاں بنائی ہیں۔ ملحقہ ٹیمیں جیسے افغانستان اور متحدہ عرب امارات نےابھی تک کوئی سینچوری نہیں بنائی ہے۔ پاکستان اور بھارت نے سب سے زیادہ 16 سنچریاں بنائی ہیں، جبکہ بنگلہ دیش نے سب سے کم چھ سنچریاں بنائی ہیں۔

2022/ہفتہ 23 [ترمیم]

ریاستہائے متحدہ امریکا کی خاتون اول یا فرسٹ لیڈی وائٹ ہاؤس کی میزبان ہیں۔ یہ عہدہ روایتی طور پر ریاستہائے متحدہ کے صدر کی اہلیہ کے ذریعہ پُر کیا جاتا ہے، لیکن اس لقب کا اطلاق ان خواتین پر بھی ہوتا ہے جو صدر کی بیویاں نہیں تھیں، مثلاً ایسی صورت میں کہ جب صدر غیر شادی شدہ یا رنڈوا، یا جب صدر کی اہلیہ خاتون اول کے فرائض ادا کرنے سے قاصر تھیں۔ خاتون اول منتخب عہدہ نہیں ہے۔ یہ کوئی سرکاری ڈیوٹی نہیں ہوتا اور نہ ہی اس کے عوض کوئی تنخواہ لی جاتی ہے۔ تاہم وہ صدر کے ساتھ یا اس کی جگہ ریاست کی بہت سی سرکاری تقریبات میں شرکت کرتی ہیں۔ روایتی طور پر خاتون اول دفتر پر موجود ہونے کے دوران میں باہر ملازمت نہیں کرتی، تاہم ایلینور روزویلٹ نے لکھنے اور لیکچر دینے سے پیسہ کمایا، لیکن اس کا زیادہ تر حصہ خیراتی کاموں میں دیا۔ اس کا اپنا عملہ ہوتا ہے، جس میں وائٹ ہاؤس کے سوشل سیکریٹری، چیف آف اسٹاف، پریس سیکریٹری، چیف فلورل ڈیزائنر، اور ایگزیکٹو شیف شامل ہیں۔ خاتون اول کا دفتر وائٹ ہاؤس کی تمام سماجی اور رسمی تقریبات کا بھی انچارج ہے، اور یہ صدر کے ایگزیکٹو آفس کی ایک شاخ ہے۔

2022/ہفتہ 24 [ترمیم]

پنناڈویج اراوندا ڈی سلواایک سابق کرکٹر اور سری لنکا قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان ہیں۔ اس نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) کے زیر اہتمام ٹیسٹ اور ایک روزہ بین الاقوامی (ODI) کرکٹ میچوں میں سنچریاں (ایک اننگز میں 100 رنز یا اس سے زیادہ اسکور) بنائیں۔ انہیں 1996 میں وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔ کرک انفو کے سائمن وائلڈ کے ذریعہ "کھیل کے بہترین تفریحی کھلاڑیوں میں سے ایک" کے طور پر شناخت کیا گیا، ڈی سلوا نے ٹیسٹ میں 20 اور ون ڈے میں 11 سنچریاں اسکور کیں۔

ڈی سلوا نے 1984 میں ڈیبیو کیا اور اکتوبر 1985 میں پاکستان کے خلاف اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری بنائی۔ مین آف دی میچ پرفارمنس میں انہوں نے ساڑھے آٹھ گھنٹے کی اننگز میں 122 رنز بنائے۔ انہوں نے ایک میچ کی دونوں اننگز میں سنچریاں بنائیں جب انہوں نے 138 اور 103 رنز بنائے – دونوں اننگز میں ناٹ آؤٹ – پاکستان کے خلاف 1997 کی سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں، اور مارچ 2022 تک، وہ واحد کھلاڑی ہیں جنہوں نے دونوں اننگز میں ناقابل شکست سنچریاں بنائیں۔ ٹیسٹ کی اننگز انہوں نے اسی سال دونوں اننگز میں سنچریاں بنانے کا کارنامہ دہرایا، جب انہوں نے ایک اور مین آف دی میچ کارکردگی میں بھارت کے خلاف 146 اور 120 رنز بنائے۔ ڈی سلوا کا 267 کا سب سے زیادہ ٹیسٹ سکور، جنوری 1991 میں ویلنگٹن میں، نیوزی لینڈ کے خلاف 380 گیندوں میں حاصل کیا گیا۔ یہ کارکردگی ٹیسٹ کرکٹ میں سری لنکن بلے باز کا چھٹا سب سے بڑا اسکور ہے۔ ڈی سلوا نے سات مختلف مخالفین کے خلاف اپنی بیس ٹیسٹ سنچریاں بنائیں، اور پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ کامیاب رہے، آٹھ سنچریاں بنائیں۔ اپریل 2013 تک، وہ بین الاقوامی ٹیسٹ سنچری بنانے والوں کی فہرست میں چونتیسویں اور سری لنکا کی فہرست میں تیسرے نمبر پر ہے۔

2022/ہفتہ 25 [ترمیم]

اے بی ڈیویلیئرز (پیدائش:17 فروری 1984ء پریٹوریا)جنوبی افریقہ کے سابق کرکٹر ہیں جنہوں نے 2012ء اور 2017ی کے درمیان قومی ٹیم کی کپتانی کی دائیں ہاتھ کے بلے باز، انہوں نے 47 سنچریاں (ایک اننگز میں 100 یا اس سے زیادہ رنز) ٹیسٹ میں 22 اور ون ڈے میں 25 دفعہ انہوں نے یہ سنگ میل عبور کیا وہ مارچ 2012ء میں آئی سی سی کی ٹیسٹ بیٹنگ رینکنگ میں سب سے اوپر پہنچ گئے۔

ڈی ویلیئرز نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو دسمبر 2004ء میں انگلینڈ کے خلاف کیا، اس نے 28 اور 15 رنز بنائے اگلے مہینے سنچورین میں ڈرا ہوئے پانچویں ٹیسٹ میں انہوں نے 109 رنز بنا کر اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری بنائی ان کی پہلی ڈبل سنچری اپریل 2008ء میں ہندوستان کے خلاف اس وقت ہوئی جب انہوں نے احمد آباد میں مین آف دی میچ کی کارکردگی میں ناٹ آؤٹ 217 رنز بنائے ستمبر 2019ء تک، اس نے 22 ٹیسٹ سنچریاں اسکور کی ہیں اور پاکستان کے خلاف 278 ناٹ آؤٹ کے ساتھ جنوبی افریقی بلے باز کے دوسرے سب سے زیادہ انفرادی سکور کا ریکارڈ اپنے نام کر لیا ہے۔ ستمبر 2017ء تک، ڈی ویلیئرز جنوبی افریقہ کے لیے ٹیسٹ میں سب سے زیادہ سنچریاں بنانے والے چوتھے نمبر پر ہیں

ڈی ویلیئرز نے اپنا ون ڈے ڈیبیو فروری 2005ء میں انگلینڈ کے خلاف کیا۔ اس نے اس ٹائی میچ میں 20 رنز بنائے۔ فارمیٹ میں ان کی پہلی سنچری دو سال بعد مین آف دی میچ کی کارکردگی میں آئی جب انہوں نے 2007ء کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران گریناڈا میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 146 رنز بنائے۔ ان کے پاس ون ڈے میں تیز ترین نصف سنچری (16 گیندوں پر) اور سنچری (31 گیندوں پر) کا ریکارڈ ہے۔ دونوں نے جنوری 2015 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنے 149 (44 گیندوں پر) کے دوران حاصل کیا تھا۔ اس نے میچ میں 16 چھکے لگائے اور ایک اننگز میں کسی بلے باز (بھارت کے روہت شرما کے پاس) کے اس وقت کے سب سے زیادہ چھکوں کا ریکارڈ برابر کیا۔ ستمبر 2019ء تک، اس کے پاس ون ڈے میں مشترکہ ساتویں سب سے زیادہ سنچریاں (25) ہیں۔

2022/ہفتہ 26 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 26

2022/ہفتہ 27 [ترمیم]

برائن لارا ایک سابق کرکٹ کھلاڑی اور ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم کے کپتان اور ایک ہنر مند بلے باز تھے۔ وہ طویل اور زیادہ رن بنانے والی اننگوں کے لیے بلے بازی کرنے کی صلاحیت رکھنے کی بنا پر معروف تھے 1990ء میں بین الاقوامی کرکٹ میں اپنے آغاز سے لے کر 2007ء میں ریٹائرمنٹ تک، لارا نے ٹیسٹ میں 11،953 رن اور ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 10،405 بنائے، جس میں کل 53 سنچریاں شامل ہیں۔ بلے کے ساتھ ان کی کامیابیوں نے انہیں 1994ء میں بی بی سی اوورسیز اسپورٹس پرسنیلٹی آف دی ایئر کے طور پر منتخب کیا، اس کے علاوہ 1995ء میں وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر میں سے ایک کے طور پر بھی چنے گئے۔

لارا نے 1993ء میں آسٹریلیا کے خلاف اپنے پانچویں ٹیسٹ میچ میں پہلی بار ٹیسٹ سنچری بنائی۔ اس میچ میں ان کا 277 کا اسکور ٹیسٹ کی تاریخ میں چوتھی سب سے بڑی سنچری ہے۔ انہوں نے 1994ء میں انگلستان کے خلاف جو 375 رنز بنائے تھے جو نو سال تک سب سے زیادہ انفرادی ٹیسٹ اسکور تھا، یہاں تک کہ میتھیو ہیڈن نے 2003ء میں اس ریکارڈ کو توڑ دیا۔

2022/ہفتہ 28 [ترمیم]

سچن تندولکر سابق بھارتی کرکٹ کھلاڑی ہیں جنہیں اس دور کا سب سے بڑا کرکٹ کھلاڑی اور بلے باز ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ لگاتار رن بنانے والے کھلاڑی رہے ہیں اور انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ میں سب سے زیادہ رن اسکور کیے ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ کے ذریعے کرائے گئے ٹیسٹ کرکٹ اور ایک روزہ بین الاقوامی میں سب سے زیادہ سنچریاں (100 یا اس سے زیادہ رن) بنائے ہیں۔ انہوں نے ٹیسٹ مقابلوں میں 51 سنچریاں اور ایک روزہ کرکٹ میں 49 سنچریاں لگا کر کل 100 سنچریوں کا ریکارڈ اپنے نام کیا ہے اور یہ کارنامہ دنیائے کرکٹ میں اب تک کوئی کرکٹ کھلاڑی نہیں کر پایا ہے۔ 2012ء میں انہوں نے بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم کے خلاف 144 رن بنا کر اپنی 100ویں سنچری مکمل کی۔

سچن نے اپنے ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز 1989ء میں کیا اور اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری 1990ء میں انگلستان قومی کرکٹ ٹیم کے خلاف اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ میں 199 رن ناٹ آوٹ بنا کر کی۔ ٹیسٹ کرکٹ میں سچن نے تمام ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے ممالک کے خلاف سنچریاں بنائی ہیں اور ان سب کے خلاف 150 بنانے والے وہ محض دوسرے بلے باز ہیں۔ انہوں نے زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم کے علاوہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے تمام ممالک کے کم از کم ایک گراونڈ پر سنچری ضرور لگائی ہے۔

مکمل فہرست دیکھیں

2022/ہفتہ 29 [ترمیم]

نیتھن جان ایسٹل (ہیدائش :15 ستمبر 1971ء کرائسٹ چرچ، کنٹربری) ایک سابق بین الاقوامی کرکٹر ہیں جنہوں نے 1995ء اور 2007ء کے درمیان میں نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کی۔ اس نے بالترتیب 11 اور 16 مواقع پر ٹیسٹ کرکٹ اور ایک روزہ بین الاقوامی (ODI) میچوں میں سنچریاں (ایک اننگز میں 100 یا اس سے زیادہ رنز) بنائیں۔ BBC اسپورٹس کے ذریعہ بیان کیا گیا ہے کہ "نیوزی لینڈ نے نیتھن ایسٹل کی صورت میں اب تک کے بہترین ون ڈے بلے بازوں میں سے ایک پیدا کیا ہے"، ایسٹل بین الاقوامی کرکٹ میں اپنے ملک کے لیے چوتھے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ ایسٹل نے جنوری 1995ء میں ایڈن پارک، آکلینڈ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنا ODI ڈیبیو کیا۔ ان کی پہلی سنچری اسی سال ودربا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤنڈ، ناگپور میں ہندوستان کے خلاف بنی۔ بیٹنگ کا آغاز کرتے ہوئے انہوں نے میچ میں 128 گیندوں پر 114 رنز بنائے جو نیوزی لینڈ کی جیت میں اہم ثابت ہوا۔ انہوں نے 1996ء کے کرکٹ ورلڈ کپ میں انگلینڈ کے خلاف سنچری بنائی تھی۔ایسٹل کی پاکستان کے خلاف 119 رنز کی میچ جیتنے والی اننگز کو 2002ء میں وزڈن کی جانب سے اب تک کی 100 بہترین ون ڈے اننگز میں شامل کیا گیا تھا۔ انہوں نے 2003ء کے ٹورنامنٹ میں زمبابوے کے خلاف 102 رنز بنا کر ورلڈ کپ میں اپنی دوسری سنچری بنائی۔ ان کا سب سے زیادہ 145 ناٹ آؤٹ سکور 2004ء کی چیمپئنز ٹرافی میں امریکا کے خلاف بنایا گیا تھا۔ ون ڈے میں، ایسٹل نے سب سے زیادہ (پانچ) سنچریاں بھارت کے خلاف بنائیں۔وہ نوے کی دہائی میں نو مواقع پر ختم ہوئے، جن میں دو بار وہ ناٹ آؤٹ رہے۔

2022/ہفتہ 30 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 30

2022/ہفتہ 31 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 31

2022/ہفتہ 32 [ترمیم]

صدر پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستانی آئین کے مطابق صدر کے پاس (عدالت عظمیٰ پاکستان کے منظور یا مسترد کرنے فیصلوں پر پابند، قومی اسمبلی کوتحلیل کرنے، نئے اتخابات کروانے اور وزیر اعظم کو معطل کرنے) جیسے اختیارات دئے گئے ہیں۔ان اختیارات کو فوجی بغاوتوں اور حکومتوں کے بدلنے پر بارہا مواقع پر تبدیل اور بحال کیا گیا۔ لیکن 2010ء کے اٹھارویں ترمیم کے ذریعہ پاکستان کو نیم صدراتی نظام سے دوبارہ پارلیمانی نظام، جمہوری ریاست کی جانب پلٹا گیا۔اس ترمیم کے تحت صدر کے اختیارات میں واضح کمی کی گئی اور اسے صرف رسمی حکومتی محفلوں تک محدود کیا گیا جبکہ وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا۔ صدر کو پاکستانی سینٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی پاکستان کی جماعت انتخاب کنندگان منتخب کرتی ہے۔


2022/ہفتہ 33 [ترمیم]

صدر پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستانی آئین کے مطابق صدر کے پاس (عدالت عظمیٰ پاکستان کے منظور یا مسترد کرنے فیصلوں پر پابند، قومی اسمبلی کوتحلیل کرنے، نئے اتخابات کروانے اور وزیر اعظم کو معطل کرنے) جیسے اختیارات دئے گئے ہیں۔ان اختیارات کو فوجی بغاوتوں اور حکومتوں کے بدلنے پر بارہا مواقع پر تبدیل اور بحال کیا گیا۔ لیکن 2010ء کے اٹھارویں ترمیم کے ذریعہ پاکستان کو نیم صدراتی نظام سے دوبارہ پارلیمانی نظام، جمہوری ریاست کی جانب پلٹا گیا۔اس ترمیم کے تحت صدر کے اختیارات میں واضح کمی کی گئی اور اسے صرف رسمی حکومتی محفلوں تک محدود کیا گیا جبکہ وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا۔ صدر کو پاکستانی سینٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی پاکستان کی جماعت انتخاب کنندگان منتخب کرتی ہے۔


2022/ہفتہ 34 [ترمیم]

صدر پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کا سربراہ ہوتا ہے۔ پاکستانی آئین کے مطابق صدر کے پاس (عدالت عظمیٰ پاکستان کے منظور یا مسترد کرنے فیصلوں پر پابند، قومی اسمبلی کوتحلیل کرنے، نئے اتخابات کروانے اور وزیر اعظم کو معطل کرنے) جیسے اختیارات دئے گئے ہیں۔ان اختیارات کو فوجی بغاوتوں اور حکومتوں کے بدلنے پر بارہا مواقع پر تبدیل اور بحال کیا گیا۔ لیکن 2010ء کے اٹھارویں ترمیم کے ذریعہ پاکستان کو نیم صدراتی نظام سے دوبارہ پارلیمانی نظام، جمہوری ریاست کی جانب پلٹا گیا۔اس ترمیم کے تحت صدر کے اختیارات میں واضح کمی کی گئی اور اسے صرف رسمی حکومتی محفلوں تک محدود کیا گیا جبکہ وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا۔ صدر کو پاکستانی سینٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی پاکستان کی جماعت انتخاب کنندگان منتخب کرتی ہے۔


2022/ہفتہ 35 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 35

2022/ہفتہ 36 [ترمیم]

سچن تندولکر سابق بھارتی کرکٹ کھلاڑی ہیں جنہیں اس دور کا سب سے بڑا کرکٹ کھلاڑی اور بلے باز ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ لگاتار رن بنانے والے کھلاڑی رہے ہیں اور انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ میں سب سے زیادہ رن اسکور کیے ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی کرکٹ کے ذریعے کرائے گئے ٹیسٹ کرکٹ اور ایک روزہ بین الاقوامی میں سب سے زیادہ سنچریاں (100 یا اس سے زیادہ رن) بنائے ہیں۔ انہوں نے ٹیسٹ مقابلوں میں 51 سنچریاں اور ایک روزہ کرکٹ میں 49 سنچریاں لگا کر کل 100 سنچریوں کا ریکارڈ اپنے نام کیا ہے اور یہ کارنامہ دنیائے کرکٹ میں اب تک کوئی کرکٹ کھلاڑی نہیں کر پایا ہے۔ 2012ء میں انہوں نے بنگلہ دیش قومی کرکٹ ٹیم کے خلاف 144 رن بنا کر اپنی 100ویں سنچری مکمل کی۔

سچن نے اپنے ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز 1989ء میں کیا اور اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری 1990ء میں انگلستان قومی کرکٹ ٹیم کے خلاف اولڈ ٹریفرڈ کرکٹ گراؤنڈ میں 199 رن ناٹ آوٹ بنا کر کی۔ ٹیسٹ کرکٹ میں سچن نے تمام ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے ممالک کے خلاف سنچریاں بنائی ہیں اور ان سب کے خلاف 150 بنانے والے وہ محض دوسرے بلے باز ہیں۔ انہوں نے زمبابوے قومی کرکٹ ٹیم کے علاوہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے تمام ممالک کے کم از کم ایک گراونڈ پر سنچری ضرور لگائی ہے۔

مکمل فہرست دیکھیں

2022/ہفتہ 37 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 37

2022/ہفتہ 38 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 38

2022/ہفتہ 39 [ترمیم]

سابق پاکستانی کرکٹ کھلاڑی ثقلین مشتاق نے بین الاقوامی کرکٹ میں اپنے کیریئر کے دوران میں 19 مرتبہ پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ پانچ وکٹوں کا شکار (جسے "پانچ کے لیے" یا "فائفر" بھی کہا جاتا ہے) سے مراد ایک ہی اننگز میں پانچ یا زیادہ وکٹیں لینے والا گیندباز ہے۔ کرکٹ کے ناقدین نے اسے ایک قابل ذکر کامیابی قرار دیا ہے، اور 50 سے کم گیند بازوں نے اپنے کرکٹ کیریئر میں بین الاقوامی سطح پر 15 سے زیادہ مرتبہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ 1995ء اور 2004ء کے درمیان میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنے والے دائیں ہاتھ کے آف بریک گیند باز، ثقلین کو بی بی سی نے "آف اسپن بولنگ پر حملہ کرنے کے فن میں ایک انقلاب" کے طور پر بیان کیا۔ ثقلین کو وزڈن نے 2000ء میں سال کے بہترین کرکٹرز میں سے ایک قرار دیا تھا۔

2022/ہفتہ 40 [ترمیم]

وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر وہ کرکٹر کھلاڑی ہوتے ہیں جنہیں وزڈن کرکٹرز المانک اپنی سالانہ اشاعت کے لیے منتخب کرتی ہے یہ کھلاڑی خالصتا اپنی اعلیٰ اور یادگار کارکردگی سے میرٹ پر اس فہرست میں شامل کِیے جاتے ہیں جو بنیادی طور پر ان کے "پچھلے سیزن پر کارکردگی کا سبب ہوتا ہے اس ایوارڈ کا آغاز 1889ء میں "سال کے 6 عظیم باؤلرز" کے نام سے ہوا تھا، اور 1890ء میں "سال کے نو عظیم بلے باز" اور 1891ء میں "پانچ عظیم وکٹ کیپرز" کے نام کے ساتھ اسے آگے بڑھایا گیا 133 سال کے طویل عرصے میں سینکڑوں کرکٹ کھلاڑی اس فہرست میں جگہ بنا کر تاریخ کے صفحات کی زینت بن جکے ہیں جنہیں نہایت تفصیل کے ساتھ یہاں بیان کیا جا رہا ہے۔

2022/ہفتہ 41 [ترمیم]

وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر وہ کرکٹر کھلاڑی ہوتے ہیں جنہیں وزڈن کرکٹرز المانک اپنی سالانہ اشاعت کے لیے منتخب کرتی ہے یہ کھلاڑی خالصتا اپنی اعلیٰ اور یادگار کارکردگی سے میرٹ پر اس فہرست میں شامل کِیے جاتے ہیں جو بنیادی طور پر ان کے "پچھلے سیزن پر کارکردگی کا سبب ہوتا ہے اس ایوارڈ کا آغاز 1889ء میں "سال کے 6 عظیم باؤلرز" کے نام سے ہوا تھا، اور 1890ء میں "سال کے نو عظیم بلے باز" اور 1891ء میں "پانچ عظیم وکٹ کیپرز" کے نام کے ساتھ اسے آگے بڑھایا گیا 133 سال کے طویل عرصے میں سینکڑوں کرکٹ کھلاڑی اس فہرست میں جگہ بنا کر تاریخ کے صفحات کی زینت بن جکے ہیں جنہیں نہایت تفصیل کے ساتھ یہاں بیان کیا جا رہا ہے۔

2022/ہفتہ 42 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 42

2022/ہفتہ 43 [ترمیم]

وزڈن کرکٹرز آف دی ایئر وہ کرکٹر کھلاڑی ہوتے ہیں جنہیں وزڈن کرکٹرز المانک اپنی سالانہ اشاعت کے لیے منتخب کرتی ہے یہ کھلاڑی خالصتا اپنی اعلیٰ اور یادگار کارکردگی سے میرٹ پر اس فہرست میں شامل کِیے جاتے ہیں جو بنیادی طور پر ان کے "پچھلے سیزن پر کارکردگی کا سبب ہوتا ہے اس ایوارڈ کا آغاز 1889ء میں "سال کے 6 عظیم باؤلرز" کے نام سے ہوا تھا، اور 1890ء میں "سال کے نو عظیم بلے باز" اور 1891ء میں "پانچ عظیم وکٹ کیپرز" کے نام کے ساتھ اسے آگے بڑھایا گیا 133 سال کے طویل عرصے میں سینکڑوں کرکٹ کھلاڑی اس فہرست میں جگہ بنا کر تاریخ کے صفحات کی زینت بن جکے ہیں جنہیں نہایت تفصیل کے ساتھ یہاں بیان کیا جا رہا ہے۔

2022/ہفتہ 44 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 44

2022/ہفتہ 45 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 45

2022/ہفتہ 46 [ترمیم]

محمد اظہر الدین سابق بین الاقوامی کرکٹر ہیں جنہوں نے بھارت قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کی اور کپتانی کی۔ انہیں بھارتی کرکٹ سے ابھرنے والے عظیم بلے بازوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، وہ اپنے "کلائی والے اسٹروک پلے" کے لیے مشہور تھے۔ دائیں ہاتھ کے مڈل آرڈر بلے باز اظہر الدین نے 29 بین الاقوامی سنچریاں بنائیں، جب بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ نے ان پر 2000 میں میچ فکسنگ کا الزام لگایا جس نے ان کے کرکٹ کیریئر کا اختتام کیا۔ 15 سال پر محیط کیریئر میں انہوں نے 99 ٹیسٹ اور 334 ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیلے جس میں انہوں نے بالترتیب 6،215 اور 9،378 رنز بنائے۔ اظہر الدین ون ڈے کرکٹ میں 9000 رنز بنانے والے پہلے کرکٹر تھے اور اکتوبر 2000ء تک سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی رہے۔ ویزڈن نے 1991ء میں ان کے پانچ کرکٹرز آف دی ایئر کے طور پر شامل ہونے سے پہلے انہیں "انڈین کرکٹ کرکٹر آف دی ایئر" قرار دیا تھا۔

2022/ہفتہ 47 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 47

2022/ہفتہ 48 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 48

2022/ہفتہ 49 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 49

2022/ہفتہ 50 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 50

2022/ہفتہ 51 [ترمیم]

ویکیپیڈیا:منتخب فہرست/2022/ہفتہ 51

2022/ہفتہ 52 [ترمیم]

Hg