پاکستان میں سیاست آئین پاکستان کے دائرے میں رہ کر ہی کی جا سکتی ہے۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ آئین پاکستان نے ہی سیاست کو قائم کیا ہے۔ آئین پاکستان نے پاکستان کو واضح طور پر ایک قومی ریاست قرار دیا ہے۔ پاکستان کا نظام پارلیمانی جمہوری نظام ہے جس کا آئینی نام اسلامی جموریہِ پاکستان ہے۔
اس کے علاؤہ آئین پاکستان نے پاکستان کی حکومت کا پورا ڈھانچہ بیان کیا ہے اور مختلف شعبوں (جیسے حکومت،عدلیہ،قانون ساز ادارے،پارلیمان) میں طاقت تقسیم کیا گیا ہے۔ پاکستان ایک وفاقی ملک ہے جس میں ایک وفاقی حکومت ہوتا ہے جو صوبائی حکومتوں سے تعاون کے ساتھ ملکی فیصلے کرتا ہے۔

عامل (ایکزیکٹیو)

 
ایک سیاسی قطب نما جو سیاست کے اقسام کو ظاہر کرتا ہے

ریاستِ پاکستان کا سربراہ صدر مملکت ہوتا ہے، آئین پاکستان کے مطابق ایک صدر کا مسلمان اور پاکستانی ہونا سب سے لازمی ہے۔ صدر پانچ سال کے لیے منتخب ہوتا ہے اور اگر پانچ مدت پورا ہونے سے پہلے ہی صدر استعفی دیا چاہے تو دے سکتا ہے،صدر کو ایک اور طریقے سے بھی برطرف کیا جا سکتا ہے اگر پارلیمان کی دو تہائی (1/3) ارکان صدر کو ہٹانے کے حق میں ووٹ دے۔

عام طور پر تو اختیارات وزیر اعظم اور دیگر حکومتی وزراء کے پاس ہوتے ہیں مگر اصل بنیادی اختیارات (جیسے قانون بنانا،وزیر اعظم جیسے اہم عہدیدار منتخب کرنا،وغیرہ) پارلیمان کے پاس ہوتے ہیں۔ پاکستان کا پارلیمان دو ایوانی ہے، ایک ایوان قومی اسمبلی ہے اور دوسرا سینٹ ہے۔ قومی اسمبلی کے ارکان کو براہ راست عوام منتخب کرتے ہیں جبکہ سینٹ کے ارکان کو چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ارکان منتخب کرتے ہیں۔

وزیزاعظم جو حکومت کا سربراہ ہوتا ہے،وزیر اعظم کے ماتحت ایک کابینہ ہوتا ہے جس میں مختلف وزراء ہوتے ہیں ان وزراء کا تقرر صدر مملکت وزیر اعظم کے مشورے پر کرتا ہے۔ اس کابینے میں بہت سے وزارتیں ہوتی ہیں۔1992 کے مطابق پاکستانی حکومتی کابینہ میں تقریباً 33 اہم وفاقی وزارتیں تھی جن میں عظمہ،داخلہ،خارجہ،تجارت،تعلیم،ماحولیات،دفاع،ثقافت، پٹرولیم اور قدرتی وسائل،پارلیمانی امور،قانون، مذہبی امور،وغیرہ شامل ہیں۔

قانون سازی

سینٹ

قومی اسمبلی

عدلیہ

عدالت عظمٰی (سپریم کورٹ)

تشکیل حکومت

مزید دیکھیے