پاکپتن
پاکپتن پاکستان کا ایک شہر ہے جو صوبہ پنجاب کے ضلع پاکپتن میں واقع ہے۔ یہ ضلع پاکپتن اور تحصیل پاکپتن کا صدر مقام بھی ہے۔ یہ شہر لاہور سے 190 کلومیٹر فاصلہ پر ہے۔[1]
اجودھن | |
---|---|
ملک | پاکستان |
صوبہ | پنجاب |
ضلع | پاکپتن |
تحصیل | پاکپتن |
منطقۂ وقت | PST (UTC+5) |
مشہور صوفی بزرگ بابا فرید گنج شکر کا روضہ اسی شہر میں ہے۔ اس کا پرانا نام اجودھن تھا۔
پاکپتن شہر کے جنوب میں دریائے ستلج بہتا ہے پاکپتن کماری والہ ہیڈ پر ایک ڈیم بنایا گیا ہے جو اس وقت پاکپتن کو بجلی فراہم کرتا ہے سلطان محمود غزنوی نے یہاں پہلی اسلامی حکومت قائم کی، تین سو سالہ مغلیہ دورِحکومت کے بعد راجا رنجیت سنگھ یہاں حکمران ہوا، جس کو انگریزوں نے شکست دی اور قیام پاکستان تک قابض رہے _
پاکپتن کے جنوب میں دریائے ستلج کے پار ضلع بہاولنگر، شمال مشرق میں ضلع اوکاڑه، شمال مغرب میں ضلع ساہیوال اور بطرفِ مغرب ضلع وہاڑی واقع ہیں
پاکپتن ایک تاریخی شہر ہے۔یہاں کی آبادی بہت کم لوگوں پر مشتمل تھی۔لیکن حضور بابا فرید الدین کی آمد کے ساتھ ہی آبادی میں واضع تبدیلی ہوئی۔یہاں کی سکھ اور ہندو آبادی کو مسلمان کیا پاکپتن کو امن سلامتی کا گھر بنا دیا۔اب لوگ دور دور سے اتے اور مسلمان ہوتے۔پاکپتن کو پاکپتن حضرت بابا فرید گنجشکر نے بنایا۔وجہ یہ تھی کے یہاں کی آبادی غیر مسلم تھی۔اور نام بھی پھر غیر مسلم کے مطابق پہلے گڑوا بعد میں اجودھن ہو گیا۔اجودھن سے پاکپتن اک اتفاق تھا۔پاکپتن اصّل میں اک دریا کے کنارے پے واقعہ تھا۔اس دریا کا نام ستلج ہے جو آج بھی اپنی دہشت و وحشت کے ساتھ رواں دوں ہے۔پہلے یہ دریا پاکپتن کے جو اب شہر بن چکا ہے۔جہاں اب ٥ سے ٦ لاکھ کی آبادی موجود یہاں بہتا تھا لیکن وقت گزارنے کے ساتھ اب یہ دریا پاکپتن شہر سے ١٠ کلومیٹر کے فاصلے پہ بہ رہا ہے۔جب یہ دریا شہر والی جگہ پہ بہتا تھا۔اس وقت حضرت بابا فرید اسی دریا کے کنارے سے پانی کا استعمال کرتے تھے۔اک دفعہ آپ دریا کے کنارے پے اپنی کوئی چیز دھو رہے تھے۔بالکل اسی وقت تھوڑا آگے ایک عورت پانی بھر رہی تھی۔جب اسنے دیکھا کے کو باباجی اپنی چیز دھو رہے ہیں جو کپڑے کی حالت میں موجود تھی۔تھی اسنے بولا کے یہ بابا جی نے سارا پانی خراب کر دیا ہے۔ جب بابا جی نے سنا تو فرمایا کہ آج سے کنارہ یا پتن پاک ہے۔اسی طرح سے اجودھن سے پاکپتن ہو گیا ۔ == بابا جی صوفی بزرگ شآعر ہیں۔آپ پنجابی کے پہلے شاعر مانے جاتے ہیں ۔
اٹھ فریدہ جھاڑو دے مسیت
تو ستا ترا رب جاگدا تری ڈاڈھے نال پریت
پاکپتن سے اک سڑک نکلتی ہے جو ملتان سے دہلی تک جاتی ہے۔پہلے یہ کچی تھی۔جس کو پرمٹ کے نام سے جانا جاتا تھا۔اب مرلے روڈ یا پر غنی روڈ بولا جاتا ہے۔یہ انگریز دور میں اک اہم تجارتی راستہ تھا ۔
یہاں پہ دو قومیں آباد تھیں۔وٹو اور جوئیہ یہ غیر مسلم قوم تھے۔جو چچا تایا کی اولاد ہیں۔بعد میں بہت ساری قومیں آباد ہوئیں ۔