یوناہ کی کتاب میں وہ پیغام درج ہے جو خدا نے بنی اسرائیل کو یوناہ بن امتی کے ذریعہ پہنچایا۔ قرآن کریم میں یوناہ کو یونس کے نام سے پکارا گیا ہے۔ اس کا کاتھولک نام ”یونس کی کتاب“ ہے۔ جبکہ پروٹسٹنٹ اس کو ”یوناہ کی کتاب“ پکارتے ہیں۔

سال تصنیف

ترمیم

اس کتاب کے لکھے جانے کا زمانہ غالباً آٹھویں صدی قبل مسیح کا ہے۔

کتاب کا تعارف اور مندرجات

ترمیم

اس کتاب میں یوناہ کی اپنی زندگی کے حالات درج ہیں، جسے خدا نبی بنانا چاہتا تھا لیکن وہ نبوت کا بوجھ اٹھانے کے لیے تیار نہ تھا۔ پھر بھی خدا نے اسے یہ بوجھ اٹھانے کے لیے تیار کیا۔ اس کتاب میں اس کے ذریعہ سے یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ گو اسرائیل خدا کی خاص قوم تھی لیکن خدا کی محبت اور اس کا رحم تمام لوگوں کے لیے ہے خواہ وہ کہیں بھی رہتے ہوں۔ اس کتاب میں ایک ایسے شخص کی کہانی درج کی گئی ہے جو خدا کی طرف سے دیے گئے ایک نہایت ہی ضروری کام کو انجام دینے کی بجائے اسے انجام دینے سے دور بھاگتا ہے۔ اس کتاب کے پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ خداواند جس بندے کو اپنا کوئی کام پورا کرنے کے لیے چنتا ہے اُسے اس قابل بھی بنا دیتا ہے کہ وہ حفاظت سے رہے اور ذمہ داری کو پورا کرے۔

کتاب کی تقسیم

ترمیم

اس کتاب کو دو حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

  1. یوناہ کا خدا کے حکم کو سن کر اُسے پورانہ کرنے کی نیت سے بھاگ جانے کی کوشش کرنا۔ (باب 1 تاباب2)
  2. یوناہ کا نینوہ پہنچ کر خدا کے حکم کو پورا کرنے کی کوشش کرنا لیکن یوناہ کی ناراضی کہ خدا نے اہل نینوا کو کیوں زندہ رہنے دیا۔ خدا یوناہ کے ساتھ کس طرح پیش آتا ہے اس کا جواب اس کتاب کے ذریعے ملتا ہے۔(باب 3 تاباب 4)