کسریٰ شاہ فارس کا لقب تھا،خسرو کا معرب،خسرو کے معنی ہیں بڑے ملک والا،اس کسریٰ کا نام پرویز ابن ہرمز ابن نوشیروان تھا یعنی نوشیروان کا بیٹا یا پوتا۔[1]

کسری کی موت

ترمیم

بیہقی کی روایت ہے کہ نبی کریمﷺ نے کسری کے مقتول ہونے کی خبر اس رات کی صبح دیدی جس رات کسری ماراگیا تھا،واقعہ کی تفصیل یہ ہے کہ میں رسول اللہ ﷺ نے دنیا کے بادشاہوں کو خطوط بھیجے جن میں اسلام کی طرف ان لوگوں کو بلایا تھا اور اسلام کی دعوت دی تھی؛چنانچہ ایک خط اسی طرح فارس کے بادشاہ پرویز کو بھی لکھا تھا، اس نے آپﷺ کے خط کو پھاڑ ڈالا اور کہا کہ محمد نے اپنے نام کو میرے نام سے پہلے کیوں لکھا، کسری نے اپنے علاقے کے گورنر باذان کو حکم دیا کہ تم دو چالاک اور تیز آدمیوں کو بھیجو وہ جاکر نبوت کے اس دعوی دار کو تمھارے پاس لائیں ،باذان نے دو آدمی بھیجے، انھوں نے آنحضورﷺ کے پاس مدینہ میں آکر بڑی بے باکانہ تقریر کی اور کہا کہ تم کسری کے پاس چلو، آنحضورﷺ نے فرمایا کہ کل آدھی رات پرویز کو اس کے بیٹے شیرویہ نے مارڈالا اور اس کی خبر اللہ نے وحی کے ذریعہ آنحضرتﷺ کو دیدی ،صبح کو آپﷺ نے ان دو شخصوں کو بلاکر فرمایا کہ تم جاؤ رات کسری کو شیرویہ نے مار ڈالا،وہ دونوں اپنے حاکم باذان کے پاس گئے اور یہ خبر بیان کی، باذان نے کہا کہ اگر یہ خبر سچی ثابت ہوئی تو وہ واقعی پیغمبر ہیں ؛چنانچہ انھی دنوں شیرویہ کا خط باذان کے پاس اس مضمون کا پہنچا کہ کسری پرویز ظالم تھا اس لیے میں نے اس کو قتل کرڈالا، ملک عرب میں جس شخص نے نبوت کا دعوی کیا ہے اس سے کوئی مخالفت اور چھیڑ چھاڑ نہ کرو ،باذان کو رسول اللہ کی خبر صداقت معلوم ہوئی تو اپنے دو بیٹوں کے ساتھ مسلمان ہو گیا ،روایت میں یہ بھی ہے کہ جب کسری نے آنحضورﷺ کے خط کو پھاڑا تھا تو آپﷺ نے بددعا فرمائی تھی کہ اے خدا اس کے خاندان کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے ؛چنانچہ ایسا ہی ہوا اس کی حکومت تھوڑے دنوں میں مٹ گئی۔[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. اشعۃ اللمعات
  2. سیرت حلبیہ جلد سوم صفحہ 244