کفایت اللہ دہلوی

عالم دین

محمد کفایت‌اللہ بن عنایت‌اللہ شاہ‌جہان‌پوری دہلوی المعروف کفایت اللہ دہلوی (ولادت: 1875ء ۔ وفات: 31 دسمبر 1952 ء) ہندوستانی عالم دین اور حنفی فقیہ تھے۔[1][2][3][4] آپ 1919ء سے 1940ء تک جمعیت علمائے ہند کے صدر رہے۔[5]

کفایت اللہ دہلوی
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1875ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شاہجہاں پور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 31 دسمبر 1952ء (76–77 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دہلی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
ڈومنین بھارت   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد حفیظ الرحمن واصف   ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی دار العلوم دیوبند   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ شاعر ،  مفتی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک جمعیۃ علماء ہند   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ولادت

ترمیم

آپ اتر پردیش کے ضلع شاہ جہاں پور کے محلہ زئی میں 1292ھ بمطابق 1875ء کو پیدا ہوئے۔[6]

تعلیم

ترمیم

5 سال کی عمر میں مدرسہ شاہ جہاں پور میں اپنی تعلیم کا آغاز کیا، اردو اور فارسی حافظ نسیم اللہ سے پڑھی پھر مدرسہ اعزازیہ میں فارسی کی کتاب سکندر نامہ اور عربی کی ابتدائی کتابیں پڑھیں۔ پھر مدرسہ شاہی مرادآباد میں زیر تعلیم رہے۔ پھر 1312ھ میں دار العلوم دیوبند میں تشریف لائے اور 22 سال کی عمر میں 1315ھ میں دار العلوم سے فارغ ہوئے۔

مشہور اساتذہ

ترمیم

عالم دین منفعت علی، غلام رسول، خلیل احمد، محمود الحسن، مولانا عبید الحق اور مولانا اعزاز حسن خان شامل ہیں۔

تدریس

ترمیم

فراغت کے بعد مدرسہ عین العلوم میں مدرس مقرر ہوئے اور ناظم منتخب ہوئے۔ تقریباً 5 سال وہیں تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔ پھر 1320ھ میں مدرسہ امینیہ دہلی میں آپ کو بلا لیا گیا اور نطامت وغیرہ آپ کو سونپ دی۔ عرصہ تک آپ تدریسی اور علمی خدمات انجام دیتے رہے۔

تصانیف

ترمیم

آپ نے کئی مفید تصانیف فرمائیں۔ جن میں قصیدہ عربی، روض الریاضین، المبریٰ اور مصطفیٰ اور تعلیم السلام، آخرالذکر وغیرہ مشہور تصانیف ہیں۔ آپ کے فتاویٰ کا مجموعہ کفایت المفتی کتاب کے نام سے شائع ہوا۔

اہم کارنامے

ترمیم
  • آپ نے علمی خدمات کے ساتھ ساتھ سیاسی اسر ملی خدمات بھی انجام دیں۔
  • سیاسی تحریکوں میں آپ مسلمانوں کی رہنمائی کرتے رہے۔
  • 1918ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس دہلی میں اپنے رفقا کے ساتھ شریک ہوئے۔
  • 1919ء میں دہلی میں خلافت کانفرنس میں آپ نے برطانیہ کے جشن صلح کے بائیکاٹ کرنے کی تجویز پیش کی۔
  • جمیعت علمائے ہند کا پہلا صدر آپ کو منتخب کیا گیا۔
  • کئی بار جیل گئے۔ مسلمانوں اور ملکی خدمات کے لیے حجاز اور دوسرے اسلامی ممالک کا دورہ کرتے رہے۔
  • طالب علمی کے زمانے میں قادیانیت کی تردید میں ایک ماہوار رسالہ الب رہان جاری کیا۔
  • 1328ھ میں ایک مجلس طلبہ و مدرسین کی خامیوں کو دور کرنے کے لیے انجمن اصلاح الکلام کے نام سے قائم کی، جس نے اصلاح مدرسین و طلبہ کے لیے بڑ کام کیا۔

وفات

ترمیم

13 ربیع الثانی 1372ھ بمطابق 31 دسمبر 1952ء بروز جمعرات عازم بقا ہو گئے۔[7]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Mufti Azam Hind, Maulana Kifayatyullah Shahjahanpuri Thumma Dehlawi (2005 ایڈیشن)۔ خدا بخش اورئینٹل پبلک لائبریری 
  2. "Mufti Kifayatullah" (PDF)۔ shodhganga۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مارچ 2020 
  3. "Formation of Jamiat-Ulama-i-Hind" (PDF)۔ صفحہ: 122۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مارچ 2020 
  4. P.K. Shinde (2005)۔ Dalits and Human Rights: Dalits: the broken future۔ Dalits and Human Rights۔ Isha Books۔ صفحہ: 259۔ ISBN 978-81-8205-274-1۔ اخذ شدہ بتاریخ March 26, 2020 
  5. نظام الدین اسیر ادروی۔ "Mawlāna Mufti Kifayatullah Dehlawi"۔ Tazkirah Mashāhīr-e-Hind: Karwān-e-Rafta (بزبان Urdu) (2nd, April 2016 ایڈیشن)۔ دیوبند: Darul Moallifeen۔ صفحہ: 217 
  6. سید محبوب رضوی۔ History of The دار العلوم دیوبند (Volume 2) (بزبان انگریزی)۔ ترجمہ بقلم Prof. Murtaz Husain F. Quraishi (1981 ایڈیشن)۔ Idara-e-Ehtemam, دار العلوم دیوبند۔ صفحہ: 53-55 
  7. "About Mufti Kifayatullah" (PDF)۔ ShodhGanga۔ صفحہ: 90-91۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 مارچ 2020