کلیسیائے انگلستان، (انگریزی: Church Of England) انگریز مسیحیوں کا موجودہ مذہبی نظام ہے۔ انگریزی کلیسیا بھی پہلے پاپائے روم کے ساتھ ملحق تھا۔ لیکن اس سے یہ نہ سمجھنا چاہیے کہ مسیحی مذہب انگلستان میں رومن حکومت کے ساتھ داخل ہوا۔ سب سے پہلے 597ء میں مقدس آگسٹائن نے انگریزوں کو مسیحی مذہب سے روشناس کرایا۔ اور کینٹر بری ’’کینٹ‘‘ کو اپنا مرکز بنایا۔ اوائل میں مقدس آگسٹین کی جماعت بھی کلیسائے روم کا ایک جزو تھی۔ لیکن صحیح معنوں میں انگریزی چرچ نارمن فتح کے بعد یورپ کے انتظامی اقتدار کے تحت آیا۔ تاہم یہ جماعت مکمل طور پر کسی وقت بھی پوپ کے ماتحت نہ آئی اور اس کا نام کیتھولک چرچ آف انگلینڈ ہی رہا۔

کلیسیائے انگلستان انگلستان
Church of England
The Church of England badge is copyright  The Archbishops' Council, 2000.
The Church of England badge is copyright  The Archbishops' Council, 2000.
سپریم گورنرایلزبتھ دوم
پرائمیٹجسٹن ویلبی, صدر اسقف برائے کنٹربری
ہیڈکوارٹرچرچ ہاؤس
گریٹ سمتھ سٹریٹ
لندن SW1P 3AZ
برطانیہ
علاقہانگلستان
آئل آف مین · رودبار جزائر
جبل الطارق ·
کانٹنے نٹل یورپ
اراکین27 ملین بپتسمہ ارکان[1]
موقع حبالہکلیسائے انگلستان

پروٹسٹنٹ اصلاحات کے دوران ہنری ہشتم نے پوپ کے جوئے کو مکمل طور پر اتار پھینکا اور شاہ انگلستان امیر جماعت و محافظ دین قرار پایا۔ یہ جماعت اب حسب ضابطہ انگلستان کی شاہی مذہبی جماعت ہے اور ملک کا ایک اہم محکمہ بنی ہوئی ہے۔ اس جماعت کے اسقف یعنی لاٹ پادری اپنے عہدے کی بنا پر برطانوی پارلیمنٹ کے دار الامرا کے ارکان ہوتے ہیں اور قانون سازی کے موقع پر مزاحم ہو سکتے ہیں۔ اڈورڈ ہشتم کی تخت سے دستبرداری میں اسی طبقے کا ہاتھ تھا۔

سولہویں صدی عیسوی میں مذہبی آزادی کا اصول تسلیم کر لیا گیا اور ہر مذہب و ملت کے لوگ انگلستان میں بلا خوف و خطر زندگی بسر کرنے لگے۔ مگر انگلستان کے دو تہائی نوزائیدہ بچے چرچ آف انگلینڈ ہی کے گرجوں میں جاکر ’’بپتسمہ‘‘ لیتے ہیں۔

کینٹر بری کا صدر اسقف کال نظام کا سردار ہے۔ اس کے انتظامیہ عہدے کا نام پرائمیٹ ہے۔ اس کے ماتحت انگلینڈ، ویلز اور آئرلینڈ ہے۔ ہر صوبے کا علاحدہ علاحدہ سالانہ کنونشن یا جلسہ ہوتا ہے۔ اس میں عقیدے کے مطابق تمام امور فیصلہ ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک کلیسیا اسمبلی ہے، جس میں پادریوں کے علاوہ دیگر ارکان بھی شامل ہوتے ہیں۔ یہ صرف انتظامی امور کے لیے منعقد ہوتی ہے۔ اس اسمبلی کے وضع کردہ قوانین پارلیمنٹ میں جاتے ہیں، جو ان کو رد کر سکتی ہے۔ لیکن ان میں ترمیم نہیں کر سکتی اور اگر منظور کرے تو شاہی مہر لگ کر دیگر قوانین کی طرح نافذ العمل ہوتے ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Ruth Gledhill (15 February 2007)۔ "Catholics set to pass Anglicans as leading UK church"۔ The Times۔ London۔ 18 ستمبر 2011 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 23 اپریل 2013