ہرقل
"ہرقل" یا "ہرقل صغیر"610ء سے 641ء تک قیصر بازنطینی روم تھا- انگریزی میں اس کا نام ہیراکلیوس (Heraclius) ہے (Greek: Ἡράκλειος, Iraklios; c. 575 – February 11, 641)۔
| |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
(یونانی میں: Φλάβιος Ἡράκλειος)،(لاطینی میں: Flavius Heraclius Augustus) | |||||||
معلومات شخصیت | |||||||
پیدائش | سنہ 575ء [1][2][3][4][5][6][7] کیپادوکیا |
||||||
وفات | 11 فروری 641ء (65–66 سال)[8][9] قسطنطنیہ |
||||||
شہریت | بازنطینی سلطنت | ||||||
اولاد | ہیراکلیوس قسطنطین ، ہیراکلوناس | ||||||
مناصب | |||||||
بازنطینی شہنشاہ | |||||||
برسر عہدہ 5 اکتوبر 610 – 11 فروری 641 |
|||||||
| |||||||
دیگر معلومات | |||||||
پیشہ | سیاست دان | ||||||
درستی - ترمیم |
ہرقل نے مشرقی رومی داوری میں پہلی بار سرکاری زبان کے طور پر یونانی زبان کو متعارف کروایا- اس کی طاقت میں اضافہ 608ء میں شروع ہوا، جب وہ اور اس کے والد، افریقا کے صوبہ دار ہرقل کبیر نے کامیابی سے غیر مقبول غاصب قیصر فوکاس کے خلاف ایک بغاوت کی قیادت کی-
ہرقل کا دور حکومت، کئی فوجی مہمات کا شکار رہا- جس سال ہرقل اقتدار میں آیا، بازنطینی سلطنت کی بیشتر و اکثر سرحدوں کو اندرونی و بیرونی خطروں کا سامنا تھا، جن میں ابتدائی طور پر فوکاس اور ساسانی سلطنت تھے اور بعد ازاں مسلمانوں کی خلافت راشدہ میں بر سر اقتدار خلیفہ حضرت عمر ابن الخطاب، الفاروق (رضی اللہ عنہ) تھے - مذہبی معاملات میں، ہرقل کو اس وجہ سے یاد کیا جاتا ہے کہ اس نے بلقان جزیرہ نما سے منتقل عوام کو مسیحیت کی طرف لانے میں سب سے اہم کردار ادا کیا- پاپاۓ روم جان چہارم کی مدد سے اس نے مسیحی اساتذہ اور مبلغوں کو دور دراز علاقوں میں بھی بھیجا- اس نے مسیحی کلیسا میں مونوفیزیہ نظریہ کی وجہ سے ڈلے ہوئے پھوٹ کو ختم کرنے کی غرض سے مونوثیلیہ کو فروغ دینے کی ناکام کوشش کی-
مشرقی دنیا میں ہرقل کی وجہ شہرت، ساسانی سلطنت کے خلاف ایک تقریباً ہاری ہوئی جنگ کو جیت میں بدلنا اور اسلامی نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے رابطہ ہیں-
فوکاس کے خلاف بغاوت
ترمیم
ساسانی سلطنت کے خلاف جنگیں
ترمیمجب رومی قیصر موریس غاصب فوکاس نے قتل کیا تو ، خسرو دوم نے اپنے ہم منصب کی موت کا بدلہ لینے کے بہانے جنگ کا اعلان کیا۔ اس جنگ کے ابتدائی مراحل کے دوران ساسانیوں زبردست طفریاب رہے ، شام ، فلسطین، یروشلم، مصر اور یہاں تک کہ کچھ اناطولیہ کو بھی تسخیر کر لی۔ ایسا لگ رہا تھا کے ہزار سال سے لڑے جانے والے فارس ۔ یونانی جنگیں اور سکندر مقدونی کی جنگیں کے بعد آخرکار رومیوں شکست کھا کہ یونانیوں ہمیشہ کے لیے مغلوب ہونے والے تھے۔
اس شدید ہزیمت کے بعد اور کوئی جوابی جنگ ہونے ہی سے پہلے، قبل از وقت قرآن مجید کا مکی سورۃ روم نازل ہوا جس میں بیان کیا گیا تھا کہ شکست خوردہ رومیوں دوبارہ غلبہ حاصل کر لیں گے۔
ساسانیوں نے قسطنطنیہ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی اور انھوں نے 626ء میں رومی پائے تخت کا محاصرہ کرنا شروع کیا۔
بالآخر ہرقل کی مہمات رومیوں کے توازن کو مائل کرتے ہوئے ساسانیوں کو دفاعی جنگ لڑنے پر مجبور کیا۔ جب قسطنطنیہ کا محاصرہ ہورہا تھا ، ہرقل نے رومی مؤرخین کے مطابق خزر قوم کے ساتھ ناتا جوڑ دیا۔ ہرقل نے ان کو حیرت انگیز تحائف دیا اور وعدہ کیا تھا کے خزر کا سردار کوایک رومی شہزادی سے شادی کرنے دے گا ۔ اس کے جواب میں قفقاز میں مقیم خزر قوم نے 626ء میں اپنے 40،000 سپاہی کو فارس کا قلمرو کو تباہ کرنے کے لیے بھیج دیا۔
ہرقل نے 627ء کے موسم گرما میں نئے رضاکاروں کو رومی سپاہ میں شامل ہونے کے بعد انھیں تربیت دی اور اسی سال کے موسم خزاں میں، جب قسطنطنیہ ابھی تک ساسانی عساکر کے محاصرے میں تھا ، وہ شہر چھوڑ کر شمال مغربی اناطولیہ کا علاقہ اور شمالی کیپڈوشیا پر قبضہ کیا۔
627ء تک، ہرقل جوابی حملہ کرنے کو تیار تھا۔ انھوں نے اتوار، 4 اپریل 627ء کو ایسٹر منانے کے ایک دن بعد ہی قسطنطنیہ سے روانہ ہوا۔ اس نے اپنا کوچک فرزند ، ہیراکلیوس قسطنطین، شہر کا صدر اسقف سرجیوس کے نگرانی اور سرپرستی کے تحت قسطنطنیہ میں چھوڑا۔
ہرقل نے 627ء کی گرمیوں کی تربیت اپنے مردوں کی مہارت اور اپنی عمومی صلاحیت کو بہتر بنانے میں مشغول رہنے کے بعد موسم خزاں میں، ہرقل نے کیپڈوشیا تک کوچ کرکے وادیٔ فرات سے اناطولیہ تک ساسانی مواصلات کو خطرے میں ڈالا۔
اس سے ساسانی جنرل شہربراز کے زیرِقیادت مغربی اناطولیہ میں تمام ساسانی سپاہیوں کو قسطنطنیہ سے وآپس ہٹنے پر مجبور کیا تاکہ وہ ایران وآپس جانے کے راستے کی رسائی بچا سکے۔ اس کے بعد جو واقعہ ہوا اس پر مکمل طور پر مؤرخین کے اتفاقِ رائے نہیں ہے ، لیکن ہرقل نے یقینی طور پر 627ء کے موسم خزاں میں نینوا کے خطے میں ساسانی جنرل شہرربراز کے خلاف ایک زبردست فتح حاصل کی۔ اس کی اہم وجہ ہرقل کی طرف سے گھات میں چھپی ہوئی ساسانی سپاہ کی دریافت کرنے اور جنگ کے دوران جعلی پسپائی کا مظاہرہ کرنے کے عمل اسے بہت فائدہ مند رہی تھی۔ رومیوں کے پیچھے کرنے کے لیے ساسانیوں نے اپنے مورچے چھوڑ دیے۔ اس کے بعد ہرقل کا ’اوپٹیماٹوئی‘ کا نام سے سب سے اعلیٰ رومی دستہ نے وآپس پلٹ کر تعاقب کرنے والے ساسانیوں پرجوابی حملہ کیا ، جس سے پوری ساسانی سپاہ پسپا ہو گئی۔ اس طرح اناطولیہ اور قسطنطنیہ ایران کے قبضے سے بچایا گیا۔
تاہم ، ہرقل کو بلقان کے اپنے اراضی کو شمال سے چڑھائی کرنے والے قوموں کے خطرے سے بچانے کے لیے قسطنطنیہ وآپس جانا پڑا ، لہذا موسم سرما میں آرام کرنے کے لیے اس نے اپنی رومی سپاہ کو بحیرہ اسود کا جنوبی ساحل کے علاقے میں چھوڑ دیا۔
رومی جیت کا نتیجہ بعد میں فارس میں خانہ جنگی کا باعث بنا اور کچھ مدت کے لیے مشرقی رومی داوری کو مشرق وسطیٰ میں اپنی قدیم حدود میں بحال کر دیا گیا۔ ساسانیائی خانہ جنگی نے ساسانی داوری کو نمایاں طور پر کمزور کر دیا، جس سے نومسلم عربوں کو فارس کو فتح کرنے میں میں مدد ملی۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے رابطے کا واقعہ
ترمیمحضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حال ہی میں جزیرہ نما عرب کے تمام خانہ بدوش قبائل کو متحد کرنے میں کامیاب ہو ئے تھے- عرب قبائل ماضی میں یا تو رومیوں یا ایرانیوں کے ماتحت تھے اور کبھی ان عظیم قوموں کے لیے سنگین فوجی خطرہ نہ بن سکے- مگر اب ایک ہو کر اسلام کے زیر اثر اور رسول آخر کی سرپرستی میں، عرب مسلمان جزیرہ نما عرب کے خطے میں سب سے زیادہ طاقتور ریاستوں میں سے ایک بن کر منظر عام میں داخل ہوئے-
مسلمان عربوں کے خلاف ابتدائی جھڑپیں
ترمیمخلافت راشدہ کے خلاف جنگیں
ترمیم- تفصیل کے لیے مزید پڑھیں، جنگ یرموک - فتح شام
- تفصیل کے لیے مزید پڑھیں، جنگ عین شمس - فتح مصر
عمر فاروق
ترمیمبادشاہ روم قیصر نے حضرت عمر فاروقؓ کی طرف ایک خط میں لکھا کہ میرے سر میں درد رہتا ہے، کوئی علاج بتائیں، حضرت عمرؓ نے اس کے پاس اپنی ٹوپی بھیجی کہ اسے سر پر رکھا کرو، سر کا درد جاتا رہے گا، چنانچہ قیصر جب وہ ٹوپی سر پر رکھتا تو درد ختم ہو جاتا، اتارتا تو درد دوبارہ لوٹ آتا، اسے بڑا تعجب ہوا،تجسس سے ٹوپی چیری تو اس کے اندر ایک رقعہ پایا جس پر ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم‘‘ اس واقعے کی کوئی صحیح سند نہیں ہے
مزید متعلقہ مضامین دیکھے
ترمیم- ↑ عنوان : Nationalencyklopedin — NE.se ID: https://www.ne.se/uppslagsverk/encyklopedi/lång/herakleios — بنام: Herakleios — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ بنام: Herakleios — ایس ای ایل آئی بی آر: https://libris.kb.se/auth/232869 — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ عنوان : Gran Enciclopèdia Catalana — گرین انسائکلوپیڈیا کیٹلینا آئی ڈی: https://www.enciclopedia.cat/ec-gec-0032428.xml — بنام: Heracli I — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
- ↑ Diamond Catalog ID for persons and organisations: https://opac.diamond-ils.org/agent/45878 — بنام: Héraclius I
- ↑ بنام: Eràclio I — De Agostini ID: https://www.sapere.it/enciclopedia/Eràclio+I.html
- ↑ Unione Romana Biblioteche Scientifiche ID: http://koha-urbs.reteurbs.org/cgi-bin/koha/opac-authoritiesdetail.pl?marc=1&authid=143113 — بنام: Heraclius I imperatore d'Oriente
- ↑ Vatican Library VcBA ID: https://wikidata-externalid-url.toolforge.org/?p=8034&url_prefix=https://opac.vatlib.it/auth/detail/&id=495/101548 — بنام: Heraclius
- ↑ عنوان : Gran Enciclopèdia Catalana — گرین انسائکلوپیڈیا کیٹلینا آئی ڈی: https://www.enciclopedia.cat/ec-gec-0032428.xml — بنام: Heracli I
- ↑ بنام: Heraclius Flavius — BIU Santé person ID: https://www.biusante.parisdescartes.fr/histoire/biographies/index.php?cle=34088