آٹھویں ذی الحجہ کو یوم الترویہ کہا جاتا ہے۔[1]

ترویہ کے لغوی معنی

ترمیم

اس کے لغوی معنی سیراب کرنے اور پانی فراہم کرنے کے ہیں اسے یوم النقلہ بھی کہتے ہیں کیونکہ اس دن حجاج منی کی طرف کوچ کرتے ہیں۔[2]

وجہ تسمیہ

ترمیم

خواب میں ابراہیم علیہ السلام کو حکم دیا گیا کہ اپنے فرزند اسمعیل علیہ السلام کو ذبح کریں۔ اس حکم کی صورت یہ ہوئی کہ ذی الحجہ کی آٹھویں تاریخ کی شب میں انھوں نے خواب میں دیکھا کہ اللہ نے اپنے بیٹے اسمعیل کو ذبح کرنے کا حکم دیا ہے۔ صبح کو اٹھے تو سوچ میں پڑ گئے (کہ کیا یہ حکم خداوندی تھا) صبح سے شام تک اسی سوچ میں رہے کہ یہ خواب رحمانی ہے یا شیطانی، اسی لیے ذی الحجہ کی آٹھویں تاریخ کو یوم الترویہ (سوچ کا دن) کہا جاتا ہے۔[3]

وجہ آخر

ترمیم

دوسری وجہ تسمیہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ قدیم زمانے میں جب حجاج آٹھ ذی الحجہ کو منی جاتے تھے تو وہاں پانی نہ ہونے کی وجہ سے ان کو تکلیف ہوتی تھی، چنانچہ منی روانگی سے قبل مکہ سے زمزم کا پانی بھر لیتے تھے اور پھر منی جاتے تھے۔ چنانچہ اس دن کا نام یوم الترویہ (پانی بھرنے کا دن) پڑ گیا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. معجم اصطلاحات،ریاض حسین شاہ،صفحہ278،ادارہ تعلیمات اسلامیہ راولپنڈی
  2. دائرہ معارف اسلامیہ جلد6 صفحہ 387جامعہ پنجاب لاہور
  3. تفسیر مظہری قاضی ثناء اللہ پانی پتی سورہ الصافات،آیت102