باسل الاسد
باسل الاسد (عربی: باسل الأسد؛ پیدائش: 23 مارچ 1962ء - وفات: 21 جنوری 1994ء) شام کے فوجی افسر، انجینئر اور سیاست دان تھے۔ وہ شام کے سابق صدر حافظ الاسد کے بڑے بیٹے اور بشار الاسد کے بڑے بھائی تھے۔ باسل کو ان کے والد کی سیاسی جانشینی کے لیے تیار کیا جا رہا تھا، لیکن 1994ء میں ایک کار حادثے میں ان کی وفات ہو گئی۔
باسل الاسد | |
---|---|
باسل الأسد | |
باسل الاسد کی ایک تصویر
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 23 مارچ 1962 دمشق، شام |
وفات | 21 جنوری 1994 دمشق، شام |
(عمر 31 سال)
وجہ وفات | کار حادثہ |
طرز وفات | حادثاتی موت |
قومیت | شامی |
جماعت | عرب سوشلسٹ بعث پارٹی - سوریہ علاقہ |
والد | حافظ الاسد |
والدہ | انیسہ مخلوف |
بہن/بھائی | |
خاندان | اسد خاندان |
عملی زندگی | |
تعليم | جامعہ دمشق (بیچلر آف ملٹری سائنس) |
مادر علمی | جامعہ دمشق |
پیشہ | سیاست دان ، سول انجیئنر ، فوجی افسر |
پیشہ ورانہ زبان | عربی ، فرانسیسی [1]، روسی |
عسکری خدمات | |
وفاداری | بعثی سوریہ |
شاخ | سوری عرب فوج |
عہدہ | کرنل |
درستی - ترمیم |
ابتدائی زندگی اور تعلیم
ترمیمباسل الاسد 23 مارچ 1962ء کو دمشق میں پیدا ہوئے۔ وہ علوی برادری سے تعلق رکھتے تھے۔ انھوں نے دمشق یونیورسٹی سے انجینئری کی تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں فوجی تربیت حاصل کی۔ باسل کو گھڑ سواری اور کھیلوں میں گہری دلچسپی تھی اور وہ گھڑ سواری کے ماہر سمجھے جاتے تھے۔[2]
خاندان
ترمیمباسل الاسد کے والد حافظ الاسد شام کے صدر تھے، جبکہ ان کے بھائی بشار الاسد ان کے بعد صدر بنے۔ ان کی والدہ انیسہ مخلوف ایک معروف سماجی شخصیت تھیں۔ ان کے دیگر بہن بھائیوں میں ماہر الاسد، بشری الاسد اور مجد الاسد شامل ہیں۔
سیاسی تربیت
ترمیم1980ء کی دہائی میں باسل الاسد کو ان کے والد حافظ الاسد کی حکومت کے ممکنہ جانشین کے طور پر تیار کیا جا رہا تھا۔ انھیں "شہید باسل" کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا تھا۔[3] انھوں نے شامی فوج کے اندر کئی اہم عہدے سنبھالے اور حکومت کے مختلف شعبوں میں فعال کردار ادا کیا۔
حادثہ اور وفات
ترمیم21 جنوری 1994ء کو باسل الاسد دمشق کے قریب ایک کار حادثے میں ہلاک ہو گئے۔ ان کی موت سوری سیاست کے لیے ایک بڑا دھچکہ ثابت ہوئی، کیونکہ وہ حافظ الاسد کے جانشین سمجھے جا رہے تھے۔ ان کی وفات کے بعد، ان کے چھوٹے بھائی بشار الاسد کو سیاسی تربیت دی گئی اور بعد ازاں وہ سوریہ کے صدر بنے۔[4]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.independent.co.uk/news/world/syria-mourns-death-of-a-golden-son-basil-assad-s-fatal-car-crash-throws-open-the-question-of-who-will-succeed-the-president-writes-robert-fisk-in-beirut-1408555.html — اخذ شدہ بتاریخ: 23 مئی 2023
- ↑ https://www.britannica.com/biography/Basil-al-Assad
- ↑ https://www.aljazeera.com/indepth/opinion/2013/03/2013325135630767998.html[مردہ ربط]
- ↑ https://www.nytimes.com/1994/01/22/world/bashar-al-assad-s-son-dies-in-car-crash.html