بکر ابو زید
بکر بن عبد اللہ بن محمد بن ابو زید ( 1946ء - فروری 5 , 2008ء ) سعودی عرب کے ایک بڑے معاصر عالمِ دین، جنھوں نے رابطۂ عالمِ اسلامی کے تحت قائم فقہی اکیڈمی (المجمع الفقهي الإسلامي) کی رکنیت حاصل کی، سعودی عدالتی کونسل (مجلس القضاء) کے رکن رہے، نیز سعودی عرب کی مجلسِ کبارِ علما اور مستقل کمیٹی برائے علمی تحقیق و فتاویٰ (اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء) کے بھی رکن رہے۔ [1] [2]
| ||||
---|---|---|---|---|
(عربی میں: بكر بن عبد الله أبو زيد) | ||||
معلومات شخصیت | ||||
اصل نام | بكر بن عبد الله بن محمد بن أبوزيد بن أبوبكر | |||
پیدائش | 1 جنوری 1944ء دوادمی |
|||
وفات | 5 فروری 2008ء (64 سال) ریاض |
|||
رہائش | السعودية | |||
شہریت | ![]() |
|||
مذہب | الإسلام | |||
فرقہ | حنبلي | |||
عملی زندگی | ||||
الكنية | أبو عبدالله | |||
مؤلفات | حلية طالب العلم عقيدة ابن أبي زيد القيرواني وعبث بعض المعاصرين بها المدخل المفصل إلى مذهب الإمام أحمد بن حنبل التحذير من مختصرات الصابوني في التفسير |
|||
مادر علمی | جامعہ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ | |||
پیشہ | عضو هيئة كبار العلماء السعودية ورئيس سابق لمجمع الفقه الإسلامي الدولي | |||
مادری زبان | عربی | |||
پیشہ ورانہ زبان | عربی | |||
درستی - ترمیم ![]() |
نسب
ترمیمان کا نسب یوں ہے: وہ شیخ علامہ بکر بن عبد اللہ ابو زید بن محمد بن عبد اللہ بن بکر بن عثمان بن یحییٰ بن غیہب بن محمد ہیں، جن کا نسب بنی زید الأعلى تک پہنچتا ہے۔ بنی زید الأعلى زید بن سوید بن زید بن سوید بن زید بن حرام بن سوید بن زید القضاعی کی نسل سے ہیں، جو نجد کے علاقے، خصوصاً حاضرة الوشم اور عالیہ نجد میں معروف قبیلہ بنی زید القضاعیہ سے تعلق رکھتے ہیں۔[1]
ولادت
ترمیموہ سن 1365 ہجری میں شہر الدوادمی میں پیدا ہوئے۔
نشو و نما، تعلیم اور اساتذہ
ترمیمشیخ بکر ابو زید ایک معزز، نیک اور صاحبِ ثروت گھرانے میں پروان چڑھے۔ ابتدائی تعلیم کتّاب میں حاصل کی، پھر ابتدائی اسکول میں داخل ہوئے۔ اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ریاض منتقل ہوئے، جہاں انھوں نے تمام مراحلِ تعلیم مکمل کیے: معہد علمی (علمی ادارہ) کلیہ الشریعہ (شریعہ کالج) المعہد العالي للقضاء (اعلیٰ عدالتی ادارہ) اس دوران انھوں نے رسمی تعلیم کے ساتھ ساتھ کئی جید مشایخ سے بھی کسبِ علم کیا:
- . شیخ صالح بن عبد اللہ بن مطلق سے عربی زبان سیکھی۔ وہ مقاماتِ حریری کی 25 مقامات مع ابو العباس الشربشی کے شرح کے حافظ تھے، جنہیں انھوں نے شیخ صالح سے باقاعدہ سنا اور حفظ کیا۔ اسی طرح علم المیقات بھی ان سے حاصل کیا اور اس فن کی معروف منظومہ یاد کی۔
- . مدینہ منورہ کا سفر: 1383ھ میں مدینہ منورہ گئے، جہاں مزید شیوخ سے علم المیقات حاصل کیا۔
- . شیخ عبد العزیز بن باز:
ان کے خصوصی شاگرد رہے اور ان سے کئی رسائل پڑھے۔ مسجد الحرام میں ان سے کتاب الحج (المنتقی) کا درس لیا۔
- . شیخ محمد الأمین الشنقیطی (وفات: 1393ھ) کے ساتھ دس سال گزارے۔
مسجد نبوی، رمضان کے دروس اور ان کے گھر میں ان سے علم حاصل کیا۔ ان سے "أضواء البيان" کا کچھ حصہ، "آداب البحث والمناظرة" کا پہلا حصہ، "المذكرة في أصول الفقه" اور ابن عبد البر کی "القصد والأمم في أنساب العرب والعجم" سمیت دیگر علوم پڑھے۔ شیخ شنقیطی کے اثر سے ان میں عربی زبان و ادب اور لغت سے گہرا شغف پیدا ہوا، جو ان کے اسلوب و بیان میں نمایاں تھا۔
- . اجازات علمیة: حدیث اور دیگر علوم کی کتابوں میں کئی اسناد اور اجازات حاصل کیں اور ان کا ایک تفصیلی ثبت بھی مرتب کیا۔
تعلیمی اسناد
ترمیم- 1388ھ میں کلیہ الشریعہ سے فارغ التحصیل ہوئے اور پہلی پوزیشن حاصل کی۔
دورانِ ملازمت، المعہد العالي للقضاء میں مزید تعلیم جاری رکھی اور وہاں سے:
- عالمیة (ماسٹرز)
- عالمية عالية (ڈاکٹریٹ) مکمل کی۔
شیخ بکر ابو زید کے شاگرد
ترمیم- . ڈاکٹر یحییٰ بن عبد اللہ الثمالی – وہ سب سے زیادہ ان سے علم حاصل کرنے والے شاگرد تھے اور تیرہ سال تک ان کے ساتھ رہے۔
- . ڈاکٹر محمد قاسم أحمد فارح
- . ڈاکٹر علی بن محمد العمران
شیخ بکر ابو زید کی تصانیف
ترمیمانھوں نے فقہ، حدیث، لغت اور دیگر علمی موضوعات پر کئی کتابیں تصنیف کیں۔
- فقہ النوازل (2 جلدیں)
قانون سازی اور اس کی پابندی، اصطلاحات کا تعین، ٹیسٹ ٹیوب بے بی، کریڈٹ کارڈ، انشورنس، اعضاء کی پیوندکاری، حدود و تعزیرات، قتل و جرح کے احکام، اسلامی جماعتوں سے وابستگی کا حکم، الفاظ کی ممانعت پر معجم، لوگوں کی درجہ بندی میں شبہات و یقین، طالب علم کی اخلاقیات، نام رکھنے کے آداب، امام احمد بن حنبل کے مذہب کا تفصیلی تعارف (2 جلدیں)
- حدیث و علوم حدیث:
اصول تخریج اور جرح و تعدیل کے قواعد (3 جلدیں) ضعیف و موضوع احادیث پر تحقیق، جدید دور میں نقل شدہ مخطوطات کی معرفت، مختلف حدیثی رسائل (مثلاً: قرآن ختم کرنے کی دعا کی روایات، عورتوں کی قبروں کی زیارت، دعا کے بعد چہرے پر ہاتھ پھیرنے کی روایت وغیرہ) یہ ان کی چند نمایاں تصانیف ہیں، جو اسلامی فقہ و حدیث میں ان کی علمی گہرائی اور اجتہادی بصیرت کو ظاہر کرتی ہیں۔
وفات
ترمیموہ منگل، 28 محرم 1429ھ بمطابق 5 فروری 2008ء کو ریاض میں وفات پا گئے۔[2]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب "ترجمة فضيلة الشيخ بكر بن عبد الله أبو زيد"۔ الرئاسة العامة للبحوث العلمية والإفتاء۔ 06 سبتمبر 2012 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في:|آرکائیو تاریخ=
(معاونت) - ^ ا ب "بيان عن وفاة الشيخ الدكتور بكر بن عبدالله أبو زيد"۔ مجمع الفقه الإسلامي الدولي۔ 22 نوفمبر 2018 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في:|آرکائیو تاریخ=
(معاونت)