حنین زعبی
حنین زعبی (عربی: حنين زعبي، عبرانی: חנין זועבי; پیدائش 23 مئی 1969ء)، ایک عرب اسرائیلی سیاست دان، زعبی اس وقت چار عرب سیاسی جماعتوں کے اتحاد مشترکہ فہرست کی طرف سے کنیست کی رکن ہیں۔ زعبی 2009ء سے کنیست کا حصہ ہیں، زعبی پہلی عرب خاتون ہے جو اسرائیل کی پارلیمان میں کسی عرب سیاسی جماعت سے منتخب ہو کر پہنچی ہے۔[4] زعبی کیا تعلق بلد جماعت سے ہے، زعبی دو بار 2009ء اور 2013ء میں رکن پارلیمان منتخب ہو چکی ہے۔[4][5]
حنین زعبی | |
---|---|
(عربی میں: حنين زعبي)، (عبرانی میں: חנין זועבי) | |
![]() |
|
مناصب | |
رکن کنیست [1] | |
رکنیت مدت 24 فروری 2009 – 5 فروری 2013 |
|
پارلیمانی مدت | 18ویں کنیست |
رکن کنیست [2] | |
رکنیت مدت 5 فروری 2013 – 31 مارچ 2015 |
|
پارلیمانی مدت | 19ویں کنیست |
رکن کنیست [2] | |
رکنیت مدت 31 مارچ 2015 – 30 اپریل 2019 |
|
پارلیمانی مدت | 20ویں کنیست |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 23 مئی 1969ء (56 سال)[1] ناصرہ [1] |
رہائش | ناصرہ [1] |
شہریت | ![]() ![]() |
جماعت | بلد متحدہ عرب فہرست مشترکہ فہرست |
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ عبرانی یروشلم جامعہ حیفا |
پیشہ | سیاست دان ، [[:استاد|معلمہ]] |
مادری زبان | عربی |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [1]، عبرانی [1]، عربی |
شعبۂ عمل | سیاست [3]، فلسفہ [3]، نفسیات [3]، کبیرالوسیط [3] |
![]() |
IMDB پر صفحہ |
درستی - ترمیم ![]() |
سوانح
ترمیمحنین زعبی ناصرہ کے ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئی۔[6] زعبی نے فلسفہ اور نفسیات کی تعلیم جامعہ حیفہ سے حاصل کی، بیچلر آف آرٹس کی سند حاصل کی اور ایم اے اڑٹس کی سند ابلاغ میں جامعہ عبرانی یروشلم سے حاصل کی۔[7] یہ اسرائيل کی پہلی عرب خاتون ہیں جنھوں نے ابلاغیات میں ایم اس کی سند لی اور اور عرب اسکولوں میں پہلی بار ابلاغیات کو شامل نصاب کروایا۔[4] زعبی بطور ریاضی کی استانی کے اور وزارت تعلیم اسرائیل کے لیے اسکول انسپکٹر کا کام کرتی ہیں۔[4]
سیاست
ترمیم2001ء میں زعبی نے بلد میں شمولیت اختیار کی۔[7] 2003ء میں، زعبی نے غیر سرکاری تنظیم ای لام – مرکز ذرائع ابلاغ برائے عرب فلسطینی، اسرائیل میں قائم کیا۔ زعبی 2009ء تک اس کی ناطم رہی اور 2009ء میں سیاست کی طرف توجہ دینے کی وجہ سے استعفی دے دیا۔[7]
2009ء کے انتخابات سے پہلے انھوں نے بلد کی فہرست پر تیسرا مقام جیت لیا اور جماعت نے تین نشستیں جیتنے کے بعد ان کو کنیست کے لیے نامزد کیا۔ اس طرح یہ پہلی خاتون رکن کنیست بنی جو عرب تھیں (اس سے قبل حسنیہ جبارہ اور نادیا حلو غیر عرب فہرست پر رکن منتخب ہو چکی تھیں)۔[8] زعبی نے 2006ء میں بلد سے کنیست کے لیے رکن بننے کی کوشش کی لیکن نشست جیتنے کے لیے جماعت کے پاس مطلوبہ ارکان نہ بن سکے۔[7]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ ناشر: کنیست — חה"כ חנין זועבי
- ↑ ناشر: کنیست — http://main.knesset.gov.il/mk/Pages/MKPositions.aspx?MKID=846
- ↑ این کے سی آر - اے یو ٹی شناخت کنندہ: https://aleph.nkp.cz/F/?func=find-c&local_base=aut&ccl_term=ica=ola20241247809 — اخذ شدہ بتاریخ: 22 دسمبر 2024
- ^ ا ب پ ت Jonathan Cook (25 فروری 2009)۔ "Palestinian Woman Makes History in Israeli Parliament"۔ AlterNet۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-06-22
- ↑ Emmanuel Martinez (اپریل 2009)۔ "An interview with Haneen Zoubi, the only female Arab in the Knesset" (PDF)۔ Alternatives International Journal۔ Alternatives International۔ ص 6۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-19
- ↑ Jason Koutsoukis (16 مئی، 2009)۔ "Voice of equality"۔ دا ایج۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-19۔
My parents are Muslims. They pray, they fast, they have been to Mecca, but they raised their children to think and feel as liberal, open-minded people.
{{حوالہ خبر}}
: تحقق من التاريخ في:|date=
(معاونت) - ^ ا ب پ ت Netty C. Gross (16 مارچ 2009)۔ "Provocative Parliamentarian (Extract)"۔ دی جروشلم پوسٹ۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-06-22
- ↑ "Haneen Zoubi Makes Knesset History, And Then Some"۔ Caledoniyya۔ 26 فروری 2009۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-06-22
بیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر حنین زعبی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- کنیست ویب سائٹ پر
- David Hearst (25 جولائی 2010)۔ "Israel's harassment of citizens could ignite uprising, warns Arab politician"۔ دی گارڈین۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-08-07
- "A One or Two State Solution? – Haneen Zoubi"۔ SJ around the Bay۔ 18 مئی، 2009۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-19
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في:|date=
(معاونت) (first-person account but author is not identified) - Peter Kenyon (1 جون 2010)۔ "Activist's Account Of Raid Differs From Israeli Version"۔ All Things Considered۔ NPR۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-19