خواجہ غلام السیدین
خواجہ غلام السیدین بھارت سے تعلق رکھنے والے مصنف اور ماہر تعلیم تھے۔ وہ 16 اکتوبر 1904ء کو پانی پت، ہریانہ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ والد کا نام خواجہ غلام الثقلین تھا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بی اے کرنے کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان چلے گئے۔ لندن سے واپسی کے بعد 1936ء میں علی گڑھ مسلم یونیورستی ٹریننگ کالج میں پروفیسر ہو گئے، پھر یہیں پرنسپل بنے۔ 1938ء میں ریاست جموں و کشمیر میں ڈائریکٹر تعلیم مقرر ہوئے۔ 1946ء میں ریاست رام پور میں اور پھر بمبئی میں مشیر تعلیم رہے۔ 1950ء میں حکومت ہند کے محکمہ تعلیم میں سیکریٹری کی حیثیت سے مامور ہوئے۔ خواجہ غلام السیدین کا شمار ہندوستان کے بڑے ماہرین تعلیم میں ہوتا ہے۔ تقسیم ہند سے پہلے اور اس کے بعد مختلف صوبوں میں ان کی خدمات سے استفادہ کیا گیا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے ڈی لٹ کی اعزازی ڈگری سے بھی نوازا۔ 1963ء میں ان کی تصنیف آندھی میں چراغ پر ساہتیہ اکیڈمی کی جانب سے ساہتیہ اکیڈمی اعزاز برائے اردو ادب عطا کیا گیا۔ حکومت ہند 1967ء میں نے پدم بھوشن عطا کیا۔ فنِ تعلیم اور نظامِ تعلیم سے متعلقہ غلام السیدین نے اردو اور انگریزی میں بہت سی کتابیں تصنیف کیں جن میں زبان، زندگی اور تعلیم، فکرِ انسانی کا ارتقا، Iqbal's Educational Philosophy, The Crisis in Modern Society اور Education, Culture and the Social Order شامل ہیں۔ خواجہ غلام السیدین 19 دسمبر 1971ء ہولی فیملی اسپتال جامعہ نگر، نئی دہلی میں وفات کر گئے۔ وہ قبرستان جامعہ نگر میں آسودہ خاک ہیں۔[1]
خواجہ غلام السیدین | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 16 اکتوبر 1904ء پانی پت ، برطانوی ہند |
وفات | 19 دسمبر 1971ء (67 سال) نئی دہلی ، بھارت |
مدفن | دہلی |
شہریت | ![]() ![]() |
عملی زندگی | |
مادر علمی | علی گڑھ مسلم یونیورسٹی |
تعلیمی اسناد | ڈاکٹر آف لیٹرز |
پیشہ | مصنف ، ماہر تعلیم |
پیشہ ورانہ زبان | اردو ، انگریزی |
اعزازات | |
![]() | |
درستی - ترمیم ![]() |
حوالہ جات
ترمیم- ↑ جامع اردو انسائیکلوپیڈیا (جلد اول) ادبیات، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دہلی، 2003ء، صفحہ 400