رعنا اکبر آبادی
شکور احمد رعنا اکبر آبادی (پیدائش: 1895ء - 15 جنوری 1979ء) پاکستان سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے نامور شاعر تھے۔ اردو کے ممتاز شاعر نجم آفندی کے تلامذہ میں شامل تھے۔ پاکستان کے مشہور موسیقار سہیل رعنا ان کے فرزند اور اردو کے ممتاز شاعر صبا اکبر آبادی ان کے داماد تھے۔ انھوں نے حمد، نعت، منقبت، غزل، مرثیہ، سلام، رباعی اور اور قصیدہ کی اصنافِ سخن کے علاوہ بچوں اور ملی موضوعات پر لاتعداد نظمیں بھی لکھیں۔
رعنا اکبر آبادی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1895ء آگرہ ، برطانوی ہند |
وفات | 15 جنوری 1979ء (83–84 سال) کراچی ، پاکستان |
شہریت | ![]() ![]() |
اولاد | سہیل رعنا |
عملی زندگی | |
استاذ | نجم آفندی |
پیشہ | شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | اردو |
![]() | |
درستی - ترمیم ![]() |
حالات زندگی
ترمیمرعنا اکبر آبادی 1895ء میں آگرہ، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔[1] ان کا اصل نام شکور احمد تھا، رعنا تخلص مگر اکبر آباد کی نسبت سے رعنا اکبر آبادی کے قلمی نام سے شہرت پائی۔ ان کے والد کا نام منشی نثار احمد تھا جو محکمہ بندوبست میں انسپکٹر، منصرم اور تحصیل دار تھے۔ رعنا نے دینی تعلیم کے بعد اردو کی تعلیم حاصل کی۔ فارسی مولوی مفتی محمد اعظم سے حاصل کی۔ انگریزی تعلیم کے حصول کے لیے اپنی بہن کے پاس غازی پور چلے گئے جہاں انھوں نے انگریزی کی تعلیم کے ساتھ فارسی اور عربی میں بھی مہارت حاصل کی۔ دہلی میں منشی عالم اور مولوی فاضل کا امتحان پاس کیا۔ انھوں نے شاعری میں نجم آفندی سے اصلاح لی۔ غزل، نعت، منقبت، سلام، مرثیہ کے علاوہ نظمیں بھی کہیں۔ تقرباً دو سو نظمیں بچوں کے لیے اور سو سے زیادہ قومی نظمیں لکھیں۔ 1940ء میں ان کی نعت اور منقبت کا مجموعہ ذکر و فکر شائع ہوا۔ جس میں اسلامی موضوعات پر نظمیں، سلام، رباعیات اور قصائد شامل ہیں۔[2] انھوں نے آگرہ سے ایک تجارتی رسالہ بھی جاری کیا جو تقریباً آٹھ سال جاری رہا۔ چار پانچ سال محکمہ ریلوے میں بھی ملازمت کی۔ تقسیم ہند کے بعد پاکستان چلے آئے اور کراچی میں مقیم ہو گئے۔کراچی میں وہ کاروبار سے منسلک رہے۔ ان کے کئی شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں جن میں ذکر و فکر، غزالِ رعنا، منظوماتِ رعنا، رباعیاتِ رعنا اور تسبیح رعنا (نعتیہ مجموعہ) شامل ہیں۔ ان کی دختر کی شادی اردو کے ممتاز شاعر صبا اکبر آبادی سے ہوئی، جبکہ رعنا اکبر آبادی کے فرزند سہیل رعنا پاکستان کے معروف موسیقار ہیں۔[3]
نمونۂ کلام
ترمیمنعت
گل معنی کھِلا جب رحمة اللعالمیں آئے | مشیت تھی کہ آخر میں بہار اولیں آئے | |
بڑھایا اور بھی سوز محبت شانِ ہجرت نے | جہاں روشن ہوئی یہ شمع، پروانے وہیں آئے | |
رسول اللہ کا عرفاں ہے عرفانِ خدا رعنا | اگر ایماں نہ ہو ان پر خدا کا کیا یقیں آئے[4] |
وفات
ترمیمرعنا اکبر آبادی 15 جنوری 1979ء میں کراچی، پاکستان میں انتقال کر گئے۔ وہ کراچی کے سوسائٹی قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔[1]