ریاستوں کی تنظیم نو کا قانون 1956

ریاستوں کی تنظیم نو کا قانون، 1956 (انگریزی: States Reorganisation Act, 1956)بھارتی پارلیمان کے ذریعے منظور کردہ ایک قانون ہے جو یکم نومبر 1956 کو نافذ ہوا۔ اس قانون کا مقصد بھارت کی ریاستیں اور یونین علاقے کی نئی تنظیم نو کرنا تھا تاکہ ان کی حدود کو لسانی اور ثقافتی بنیادوں پر دوبارہ ترتیب دیا جا سکے۔ یہ قانون بھارت کی جدید وفاقی تنظیم کا ایک سنگ میل سمجھا جاتا ہے۔[1]

ریاستوں کی تنظیم نو کا قانون، 1956
ہندوستان میں ریاستوں کی تنظیم نو کے لیے ایک قانون
سمنAct 37 of 1956
نفاذ بذریعہبھارتی پارلیمنٹ
تاریخ رضامندی31 اگست 1956
تاریخ آغاز1 نومبر 1956
صورت حال: نامعلوم

پس منظر

ترمیم

بھارت کو آزادی کے بعد مختلف ریاستوں میں تقسیم کیا گیا تھا جن کی حدود تاریخی، ثقافتی اور انتظامی بنیادوں پر طے کی گئی تھیں۔ تاہم، کئییی ریاستوں میں لسانی تناؤ اور عوامی احتجاج کی بنا پر یہ مطالبہ زور پکڑنے لگا کہ ریاستوں کو لسانی بنیادوں پر تشکیل دیا جائے۔[2]

فاضل کمیشن

ترمیم

1953 میں، بھارتی حکومت نے اس مسئلے کے حل کے لیے ایک کمیشن قائم کیا جسے ریاستوں کی تنظیم نو کمیشن (States Reorganisation Commission) کہا جاتا ہے۔ اس کمیشن نے مختلف لسانی گروہوں اور عوامی نمائندوں سے مشاورت کے بعد ایک تفصیلی رپورٹ پیش کی جس کی بنیاد پر ریاستوں کی حدود میں تبدیلیاں تجویز کی گئیں۔[3]

اہم خصوصیات

ترمیم

ریاستوں کی تنظیم نو کے قانون کے ذریعے بھارت کی ریاستوں کو لسانی بنیادوں پر دوبارہ تشکیل دیا گیا۔ اس قانون کے تحت:

  • ریاستوں کی تعداد کم کر کے 14 کر دی گئی۔
  • 6 نئے مرکزی زیر انتظام علاقے تشکیل دیے گئے۔
  • ریاستوں کے انتظامی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے اصلاحات کی گئیں۔[4]

نتائج

ترمیم

اس قانون کے نفاذ کے بعد بھارت کی سیاسی اور انتظامی صورت حال میں بڑی تبدیلیاں آئیں۔ لسانی بنیادوں پر ریاستوں کی تشکیل سے نہ صرف انتظامی امور کو بہتر بنایا گیا بلکہ عوام کے درمیان اتحاد کو بھی فروغ ملا۔ تاہم، بعض علاقوں میں اب بھی حدود کے تنازعات موجود ہیں۔[5]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "States Reorganisation Act 1956"۔ Legal Service India۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-17
  2. Granville Austin (1966)۔ The Indian Constitution: Cornerstone of a Nation۔ Oxford University Press۔ ISBN:978-0-19-564959-8
  3. "Report of the States Reorganisation Commission"۔ Internet Archive۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-17
  4. K.V. Rao (1957)۔ "Reorganization of States in India: A Review"۔ Indian Journal of Political Science۔ ج 18 شمارہ 4: 337–345
  5. "States Boundaries Disputes in India"۔ Civils Daily۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-17[مردہ ربط]

حوالہ جات

ترمیم