سعیدہ وارثی 28 مارچ 1971 کو انگلستان کے شمالی علاقہ ویسٹ یارکشائر کے ایک شہر ڈیوزبری میں پیدا ہوئیں۔ سعیدہ وارثی برطانیہ کی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی کی چئیرمین اور وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کی کابینہ کی رکن رہی ہیں۔ وہ یہ اعزاز رکھنے والی پہلی مسلمان، ایشیائی اور پاکستانی خاتون ہیں۔ اسی کے ساتھ وہ برطانیہ کے ہائوس آف لارڈز کی رکن ہیں۔ پارلیمنٹ کے اس ادارے کی رکن کی حیثیت سے انھیں بیرونس سعیدہ وارثی کہا جاتا ہے۔ انھوں نے بطور مسلم وزیر ڈاؤننگ اسٹریٹ میں پہلی شرکت میں شلوار قمیض پہنی [3] ۔

سعیدہ وارثی
(انگریزی میں: Sayeeda Warsi, Baroness Warsi ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تفصیل=
تفصیل=

محکمہ خارجہ ودولت مشترکہ برطانیہ
مدت منصب
4 ستمبر 2012 – 5 اگست 2014
وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرن
قائم مقام
بیرونس اینیلی سینٹ جونز (وزیر مملکت)
وزیر برائے مذہب اور سماجی امور
مدت منصب
4 ستمبر 2012 – 5 اگست 2014
وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرن
ہیزل بلئیرز[a]
ایرک پکل (عارضی)
سربراہ کنزرویٹو پارٹی
مدت منصب
12 مئی 2010 – 4 ستمبر 2012
لارڈ فیلڈمین الیسٹری کے ساتھ بطور مددگار
ایرک پکل
گرانٹ شپس
Minister without portfolio
مدت منصب
12 مئی 2010 – 4 ستمبر 2012
ہیزل بلئیرز[b]
کینتھ کلارک
گرانٹ شپس
Shadow Minister of State for Community Cohesion and Social Action
مدت منصب
2 جولائی 2007 – 11 مئی 2010
قائم مقام
عہدہ قائم مقام سے علیحدگی
معلومات شخصیت
پیدائش 28 مارچ 1971ء (54 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیوسبوری   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت مملکت متحدہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب سنی مسلمان
جماعت کنزرویٹو پارٹی   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ لیڈز   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان انگریزی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ویب سائٹ
ویب سائٹ باضابطہ ویب سائٹ  ویکی ڈیٹا پر (P856) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
IMDB پر صفحہ[2]  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

خاندان و ابتدائی زندگی

ترمیم

ان کے والدین کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع گوجر خان کے گاؤں بیول سے ہے۔ ان کے والد صفدر حسین [4] برطانیہ ایک مزدور کی حیثیت سے ہجرت کر کے آئے تھے ، مل مزدور اور بس ڈرائیور [5] بھی رہے مگر اب بیڈ بنانے والی کمپنی کے مالک ہیں، سعیدہ وارثی نے والد کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے روایتی اصولوں اپنانے پر آمادہ کیا [6] ۔ سعیدہ نے ابتدائی تعلیم برطانیہ ویسٹ یارکشائر کے ایک قصبہ ڈیوزبری سے حاصل کی جہاں وہ پلی بڑھیں [7] ۔ بعد ازاں انھوں نے لیڈز یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ سعیدہ نے پروفیشنل قانونی ٹریننگ کراؤن پراسیکیوشن سروس اور ہوم آفس امیگریشن ڈیپارٹمنٹ سے مکمل کی [8] ۔ 1996 میں وکیل بننے کے بعد دسمبر 2007 میں ان کی پہلے شوہر سے علیحدگی ہو گئی جو رشتے میں ان کے ماموں کا بیٹا تھا۔ اگست 2009 کو سعیدہ وارثی افتحار اعظم کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں۔ تعلیم کے بعد انھوں نے ٹوری پارٹی کے ایم پی ڈیوزبری جان وائٹ فیلڈ کے ساتھ وکالت کی ایک فرم کھولی [9] [10] ۔ 2003 میں انھوں نے پہلی مرتبہ کنزرویٹو پارٹی کی ایک میٹنگ سے خطاب کیا۔ 2005 میں انھیں ڈیوزبری سے ممبر آف پارلیمنٹ کا ٹکٹ دیا گیا مگر وہ کامیابی حاصل نہ کرسکیں۔

سیاسی دور

ترمیم

تعلیم کے بعد انھوں نے ٹوری پارٹی کے مقامی چیئرمین کے ساتھ وکالت کی ایک فرم کھولی۔ 2003 میں انھوں نے پہلی مرتبہ کنزرویٹو پارٹی کی ایک میٹنگ سے خطاب کیا۔ 2005 میں انھیں ڈیوزبری سے ممبر آف پارلیمنٹ کا ٹکٹ دیا گیا مگر وہ کامیابی حاصل نہ کرسکیں البتہ وہ پہلی مسلم خاتون بن گئیں جنھیں کنزرویٹو پارٹی نے ٹکٹ دیا [11]۔ الیکشن میں ناکامی کے باوجود وہ مائیکل ہاورڈ کی خصوصی معاون بن گئیں اور ڈیوڈ کیمرون نے انھیں شہروں کے حوالے سے کچھ ذمہ داریاں سونپیں [12] ۔

فائل:Saeeda1.jpg
سعیدہ وارثی

ہاؤس آف لارڈز

ترمیم

سعیدہ وارثی کو 2 جولائی 2007 میں کمیونٹی اتحاد کا شیڈو وزیر نامزد کر دیا گیا [13] ۔ انھیں 11 اکتوبر 2007 میں ڈیوزبری ، مغربی یارکشائر کی کاؤنٹی میں بیرونس وارثی بنا دیا گیا تاکہ وہ ذمہ داریاں بخوبی پورا کر سکیں [14]۔ ان کی صاف گو باتیں انھیں دیگر سیاست دانوں سے منفرد بناتی ہیں۔ 15 اکتوبر 2007 میں انھیں ہاؤس آف لارڈز سے روشناس کروایا گیا [15] ، یوں وہ ہاؤس آف لارڈز کی کم عمر ترین ممبر بن گئیں [16] ۔ 1 دسمبر 2007 میں سعیدہ نے لارڈ نذیر احمد کے ساتھ خرطوم کا سفر کیا جہاں ان کی کوششوں سے گستاخانہ کیس میں گلین گبنز کی رہائی ممکن ہو سکی۔ وزیر اعظم گارڈن براؤن نے دونوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میں لارڈ نذیر احمد اور بیرونس وارثی کی خصوصی کوششوں کو سراہتا ہوں جو رہائی کے لیے کی گئیں۔ دی گارڈین اخبار نے اس واقعہ کو "ٹوری کے دوستوں کی فتح" سے تعبیر کیا [17] [18] ۔

حکومت میں

ترمیم

وزیر بغیر وزارت

ترمیم

12 مئی 2010 میں ڈیوڈ کیمرون نے سعیدہ کو بغیر پورٹ فولیو کے کیبینٹ میں شامل کر لیا جہاں وہ ایرک پکلز کے بعد کنزرویٹو پارٹی چیئر پرسن بنیں۔ اس تعیناتی سے سعیدہ پہلی مسلم خاتون بنی جو کیبنٹ میں شامل ہوئیں [19] ۔ اگلے دن سعیدہ وارثی نے پرائوی کونس کا حلف اٹھایا [20] ۔

کابینہ تبدیلی

ترمیم

ڈیوڈ کیمرون کے کابینہ تبدیلی سے پہلے سعیدہ وارثی نے دا ڈیل ٹیلی گراف کو انٹرویو دیا "اگر میرے پاس واقعتاََ کوئی انتخاب ہوتا تو ، میں جو کچھ کر رہی ہوں وہ کرتے رہنا چاہتی ہوں"۔ ٹیمپا بے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا " پارٹی کو اس وقت شہری علاقوں سے زیادہ ووٹ کی ضرورت ہے۔ ہمیں جنوب میں زیادہ ووٹ چاہیے، خاص طور پر درمیانے درجے کے کام کرنے والوں کے ووٹ جنھیں میں وائٹ ورکنگ کلاس کہتی ہوں۔ ہمیں شہری علاقوں میں ووٹ چاہیے، ایسے لوگ جو وائٹ نہیں اور زیادہ خواتین کے ووٹ چاہیے۔ میں سوچتی ہوں کہ میں عورت ہوں، وائٹ بھی نہیں ، شہری علاقے سے ہوں اور ورکنگ کلاس سے ہوں تو میں اس معیار پر پورا اترتی ہوں۔ جتنے گروہوں تک ہم پہنچنا چاہ رہے ہیں میں ان سے واقف ہوں، اس لیے میں سمجھتی ہوں کہ میں اس کام کے لیے صحیح انتخاب ہوں [21] ۔ نسلی اقلیتیوں اور کنزرویٹو پارٹی کے درمیان تقسیم برطانوی سیاست کا جانا مانا سچ ہے، ٹوری کی مستقل کوششوں کے باوجود وہ اپنے بنیادی ووٹروں سے آگے نہیں پہنچ پا رہے [22]۔ 4 ستمبر 2012 میں سعیدہ وارثی کو فارن آفس میں سینئر منسٹر آف اسٹیٹ اور اور ڈیپارٹمنٹ آف کمنیوٹیز اینڈ لوکل گورنمنٹ میں منسٹر آف فیتھ اینڈ کمیونٹیز لگا دیا گیا۔ سعیدہ وارثی نے ٹویٹر پر بتایا کہ وہ پارٹی چیئرمین نہیں رہیں اور ان کے لیے یہ بڑے اعزاز کی بات تھی [23] ۔

یوکے میں منسٹر

ترمیم
  • فارن آفس میں وہ مندرجہ ذیل کے لیے ذمہ دار تھیں:
  • افغانستان ، پاکستان ، بنگلہ دیش
  • سینٹرل ایشیا
  • انسانی حقوق
  • اقوام متحدہ ، او آئی سی اور بین الاقوامی کرمنل کورٹ
  • ہاؤس آف لارڈز کا تمام اف سی او بزنس

ڈیپارٹمنٹ آف کمنیوٹیز اینڈ لوکل گورنمنٹ میں لیڈی سعیدہ وارثی نے مذہبی اور کمیونٹی قائدین کے ساتھ مل کر عقیدہ اور مذہبی رواداری کو فروغ دیا اور برطانیہ میں گروہوں کو مضبوط کیا [24] ۔

اسلامی فنانس

ترمیم

سعیدہ وارثی نے ایچ ایم گورنمنٹ کی پہلی وزارتی ٹاسک فورس برائے اسلامی فنانس بنائی اور شریک چئرپرسن بھی بنیں [25]۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ انڈسٹری تقریباََ 1 ٹریلین 15 ارد پاؤنڈز کے قریب ہے دنیا بھر میں ، اس کا گروتھ ریٹ 15 فیصد ہے۔ برطانیہ اسلامی فنانس میں ایک اہم عالمی کھلاڑی ہے۔ سعیدہ کے مطابق اسی وجہ سے وزیر اعظم نے اسلامی بانڈ سکوک کا اعلان کیا ، جو اسلامی ملک سے باہر پہلی دفعہ کسی ملک نے جاری کیے۔ سعیدہ کا موقف ہے کہ برطانیہ "ایک بہترین منزل ہے ٹریڈ اور سرمایہ کاری کے لیے اور برطانیہ اسلامی فنانس میں ایک عالمی لیڈر کے طور پر اپنی پوزیشن مستحکم کر سکتا ہے"۔ [26] [27] عالمی اسلامی اکنامک فورم میں ، برطانوی حکومت نے اعلان کیا کہ سعیدہ نئے عالمی اسلامی فنانس اور سرمایہ کاری گروپ کی قیادت کریں گی۔ [28]

عیسائیوں پر ظلم

ترمیم

2013 میں واشنگٹن ڈی سی میں ایک عوامی تقریر میں کہا "آج بھی دنیا میں ایسی جگہیں ہیں جہاں عیسائی ہونا اپنی جان خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔ عیسائیوں پر مختلف طریقوں سے کئی براعظموں میں ظلم ہو رہا ہے، فقط اپنے مذہب پر عمل کرنے کی وجہ سے"۔ [29]

ہم جنس پرستوں کے حقوق

ترمیم

ہم جنس پرستوں کی آرگنائزیشن اسٹون ویل [30] ،چند لیبر سیاست دانوں نے بھی سعیدہ کی ہائی پروفائل کنزرویٹو پارٹی کردار پر سوال اٹھائے ان پمفلٹس کی بنیاد میں جو 2005 کی الیکشن مہم میں بانٹے گئے۔ ان میں کہا گیا تھا کہ لیبر پارٹی کی طرف سے ہم جنس پرستی کے لیے رضامندی کی عمر 18 سے کم کرکے 16 کرنے سے اسکول جانے والے بچوں میں ہم جنس پرستی کو فروغ ملے گا [31] اور ہم جنس پرستی کو باقاعدہ نافذ کیا جا رہا ہے کم عمر بچوں پر جن کی عم سات سال تک بھی ہو سکتی ہے۔ [32] 2009 میں سعیدہ نے ہم جنس سول پارٹنرشپ پر کہا "جو لوگ ایک رشتے میں رہنا چاہتے ہیں جو سول پارٹرنشپ کی شکل میں تو انھیں اس کا بالکل حق ہونا چاہیے"۔ [33] دسمبر 2013 میں کیلاڈو اسکوپ ٹرسٹ کے ایک ایونٹ میں اپنے پمفلٹس پر سعیدہ نے معافی مانگی اور کہا کہ کنزرویٹو پارٹی ہم جنس پرستوں کے حقوق کے معاملے میں تاریخ کی غلط سائیڈ پر کھڑی تھی۔ [34]

امیگریشن

ترمیم

ہجرت اورامیگریشن کے معاملے پر سعیدہ نے برٹش نیشنل پارٹی کے موقف کی تائید کی اور کہا "ان کے خیالات بہت صحیح ہیں۔ لوگ اپنی کمیونٹیز میں جرم و سزا کے بارے میں فکرمند ہیں - ہم اپنی کمیونٹیز میں امیگریشن کے بارے میں فکرمند ہیں [35] [36]"۔ 22 اکتوبر 2009 میں سعیدہ نے کنزرویٹو کی نمائندگی تنازعاتی ایڈیشن آف کویسچن ٹائم میں کی، جہاں نک گرفن نے پہلی دفعہ شرکت کی، بی این پی کا لیڈر [37]۔

اسلام

ترمیم

30 نومبر 2009 میں ، سعیدہ پر ایک مسلمان نوجوانوں کے گروپ نے انڈے پھینکے جب وہ لٹن میں تھیں۔ احتجاج کرنے والے نوجوان سعیدہ کو صحیح مسلم نہیں سمجھ رہے تھے اور افغانستان میں مسلمانوں کے قتل کا ذمہ دار سمجھتے تھے۔ سعیدہ نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ نوجوان بیوقوف ہین اور برطانوی مسلمانوں کی اکثریت کی نمائندگی نہیں کرتے [38] ۔ مئی 2010 میں انجم چوہدری نے سعیدہ کو خبردار کیا کہ وہ جسمانی طور پر خطرے میں ہو سکتی ہے کہ اس نے مسلم گروہوں کا دورہ کیا۔ اس کے خیال میں وہ مسلم نہیں اور مسلمانوں کی نمائندگی نہیں کرتی کیونکہ وہ برطانوی ملٹری کی مسلمان ملکوں میں حمایت کرتی ہے [39]۔ پردے پر 2010 میں ایک بحث میں سعیدہ نے موقف اپنایا کہ ایک فرد نے کیا پہننا ہے اور کیا نہیں یہ فرد کی اپنا اختیار ہے [40]۔ اس کے ساتھ مگر سعیدہ نے اصرار کیا کہ جو خواتین مکمل چہرہ ڈھانپتی ہیں انھیں اس چیز کو قبول کرنا چاہیے کہ کچھ حالات اور کام میں ایسا ممکن نہیں ہوتا [41]۔ سعیدہ کو اپنے موقف کی حمایت میں ٹوری ساتھ اور امیگریشن منسٹر ڈیمین گرین کی حمایت ملی جو نقاب پر پابندی کو غیر برطانوی سمجھتے تھے اور برطانوی برداشت اور باہمی احترام رکھنے والے معاشرے میں عجیب سمجھتے ہیں [42]۔ 2009 میں سعیدہ کو انسانی حقوق اور برابری کمیشن کے ایک پینل نے "برطانیہ کی سب سے طاقتور خاتون" قرار دیا اور 2010 میں رائل اسلامی اسٹریٹجک سنٹر نے انھیں "500 انتہائی بااثر مسلم" میں شمار کیا [43] [44] [45] ۔ عاشورہ سعیدہ کی زندگی میں اسی طرح اہم تھا جیسے ایک دیوبندی مسجد میں باقاعدگی سے جانا [7] ۔ اپریل 2006 کے دابق میگزین ایشو میں ، اسلامک اسٹیٹ آف عراق اور لیونٹ نے سعیدہ کو مرتد قرار دیا کیونکہ وہ صلیبیوں کے ایسے گروہ سے تعلق رکھتی ہے جو سیاست میں ملوث اور کفر کے قانون نافذ کرتی ہے [46] ۔

چرچ اور سوسائٹی

ترمیم

ستمبر 2010 میں انگلینڈ اور اسکاٹ لینڈ کے پوپ بینیڈکٹ 16 کے دورے کے موقع پر، سعیدہ نے کہا کہ لیبر حکومت نے مذہب کو صنعتی انقلاب سے پہلے کی شے سمجھ لیا ہے، وہ عقیدے کی طاقت کے بارے میں بہت مشکوک ہیں جبکہ یہ معاشرے کی بہتری کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ وہ اپنی متعصب نظریے کی وجہ سے عقیدے کی طاقت کو معاشرے کی بہتری کے لیے استعمال کرنے سے قاصر ہیں [47] ۔ فروری 2012 میں کابینہ منسٹر کی حیثیت سے کہا "برطانیہ متشدد سیکولرزم کی بڑھتی لہر سے خطرے میں ہے"۔ اس کے بعد وہ ویٹی کن کے سرکاری دورے پر گئیں جہان برطانیہ اور ویٹی کن کے درمیان مکمل ڈپلومیٹک تعلقات کی بحالی کی 30ویں سالگرہ منائی گئی [48] ۔ سعیدہ نے اظہار کیا "میں اکیسویں صدی کے کسی مذہبی قسم کی بات نہیں کر رہی۔ مذہبی عقائد اور اس کے پیروکاروں کے پاس ہی صرف جوابات نہیں۔ ایسے مواقع ہوں گے کہ سیاست دان اور مذہبی قائدین اختلاف کریں۔ سیکولرازم اپنی ساخت میں تباہ کن نہیں ہے۔ مجھے فکر یہ ہے کہ سیکولر بنانے کی دوڑ میں اس شے کو لازم نہ کر لیا جائے کہ مذہب کی عوامی سطح پر کوئی جگہ نہیں [49]"۔ مسلمان ہوتے ہوئے بھی سعیدہ کا کہنا ہے کہ یورپ کو اپنی عیسائیت کے بارے میں زیادہ اعتماد اور سکون ہونا چاہیے [48] ۔ چرچ آف انگلینڈ کے بارے میں وہ سمجھتی ہیں کہ یہ معاشرے کا بنیادی ستون ہے اور اس قدیم چرچ کی معاشرے میں منفرد جگہ ہے اور یہ برطانوی معاشرے میں مثبت پہلو کا مظہر ہے [50] ۔

استعفی

ترمیم

انھوں نے 21 جولائی 2014 کو اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا کہ "معصوم شہریوں کے قتلِ عام کو بند ہونا چاہیے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی کی ضرورت ہے اور دونوں جانب تکالیف کے خاتمے کے لیے رہنمائی کی ضرورت ہے"۔
تین دن بعد انھوں نے ٹویٹ کی کہ "کیا لوگ بچوں کے قتلِ عام کی توجیحات پیش کرنا بند کریں گے؟ ہماری جو بھی سیاست ہو مگر اس کا کوئی جواز نہیں ہے، غزہ پر دکھ ہوتا ہے۔
[51] منگل 5 اگست 2014 کو سعیدہ وارثی نے اپنے عہدے سے بطور احتجاج استعفی دے دیا اور کہا کہ غزہ ميں فلسطینی ہلاکتوں پر برطانوی حکومت کی پالیسی کا "اخلاقی طور پر دفاع" نہیں کیا جا سکتا [52] [53]۔ انھوں نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا کہ وہ حکومت کی غزہ پالیسی کی مزید حمایت نہیں کر سکتی ہیں۔ ڈیلی ٹیلی گراف نے لکھا کہ ان کا استعفی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے لیے ایک دھچکا ہے کیونکہ اس نے قدامت پسند اراکین پارلیمنٹ کے اندر غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کی اعلی سطح پر اسرائیل پر تنقید کرنے کے بارے میں تقسیم پر روشنی ڈالی ہے۔ سعیدہ نے فارن آفس میں ہونے والے فیصلوں پر تشویش کا اظہار کیا [54] ۔ ٹائم میگزین نے نتیجہ اخذ کیا کہ سعیدہ نے استعفی دے دیا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس کی آواز خاموش کر دی گئی تھی بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اس کے نتیجے میں آواز اور بلند تر ہو سکتی ہے [55]۔ ایکسپریس ٹریبون کے مقالے میں غزہ میں اسرائیلی اقدامات پر ان کے استعفی کو برطانوی حکومت کے لیے دور رس مضمرات کا حامل قرار دیا اور یہ کہ وہ برطانیہ کی سیاسی اسٹیج پر ایک مضبوط شخصیت ہیں [56]۔ صحافی مائیکل وائٹ نے ایک مضمون میں دعوی کیا ہے کہ برطانوی مسلم کمیونٹی میں وارثی کو اپنی ملازمت کے وہ کہنے کا موقع ملا جہاں اس کا دل ہے یعنی غزہ کی پریشانی [57] ۔

تنازعات

ترمیم

راجر ہیلمر کا پارٹی چھوڑنا

ترمیم

مارچ 2012 میں سعیدہ کو متعدد قدامت پسند اراکین پارلیمنٹ نے ایم پی راجر ہیلمر کا پارٹی چھوڑ کر یو کے آئی پی میں شمولیت پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا، 1922 کمیٹی کی میٹنگ میں۔ اس ملاقات کے ایک گواہ نے کہا ، "ان کا بہت مشکل وقت تھا۔ انھوں نے پارٹی کے ارکان پارلیمنٹ کی کافی تنقید سنی۔ میرے خیال سے وہ بدترین چیئرمین ہے [58] ۔"

مالی اعلامیہ

ترمیم

مئی 2012 میں سعیدہ وارثی نے کرایہ کی آمدنی لارڈ رجسٹر آف انٹرسٹ میں ظاہر نہ کرنے پر معافی مانگی [59]۔

پارلیمانی اخراجات انکوائری

ترمیم

27 مئی 2012 میں سعیدہ پر پارلیمانی اخراجات کے کلیم کی رپورٹ بارے تنقید ہوئی۔ لیبر اپوزیشن نے مکمل تفتیش کی مانگ کی جب 2000 پاؤنڈ کا کرایہ کلیم سامنے آیا جبکہ وہ ایک کنزرویٹو ڈونر، وافق مصطفی کے لندن گھر میں بغیر کرایہ کے رہ رہی تھی۔ وافق مصطفی کے مطابق اس نے سعیدہ سے کوئی رقم وصول نہیں کی ، مصطفی کا سعیدہ سے کنزرویٹو عرب نیٹ ورک بارے ایک سیاسی تنازع چل رہا تھا [60] ۔ لیبر ایم پی جان مین نے کرایہ کے کلیم کو لارڈ کمشنر فار اسٹینڈرڈز کی طرف بھیجنے کی خواہش ظاہر کی مگر سعیدہ نے خود ہی رجوع کر لیا [61] ۔

وزارتی کوڈ کی خلاف ورزی

ترمیم

سر ایلکس ایلن کے مطابق سعیدہ نے دو دفعہ وزارتی کوڈ کی خلاف ورزی کی ہے مگر یہ نتیجہ نکالا کہ خلاف ورزی معمولی ہے اور سعیدہ نے معافی بھی مانگی ہے۔ پہلی خلاف ورزی پاکستان دورے میں ہوئی جب وہ اپنے ساتھ ایک بزنس پارٹنر کو لے گئییں۔ دوسرے موقع پر اپنے بزنش پارٹنر عابد حسین کو ڈیوڈ کیمرون سے ملاقات کے لیے 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ ایک ایونٹ پر لے گئیں [62]۔ کنزرویٹو پارٹی کی قیادت پر تنقید بھی ہوئی کہ وہ سعیدہ پر تو وزارتی کوڈ کی خلاف ورزی پر ہدف تنقید بنا رہے ہیں مگر کلچرل سیکٹری جیریمی ہنٹ کے لیے لچکدار رویہ ہے [63] ۔ اس رپورٹ کے بعد ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ سعیدہ اپنی جاب پر برقرار رہیں گی [62] ۔

یورپی یونین

ترمیم

20 جون 2016 میں ، یورپین یونین کی ممبرشپ کے ریفرنڈم سے تین دن پہلے ، سعیدہ نے کہا کہ وہ یورپین یونین چھوڑنے کی مہم کا حصہ نہیں ہو سکتیں کیونکہ ملک میں اس اسلاموفوبیا ہے اور وہ یورپین یونین میں رہنا چاہیں گی۔ ووٹ لیو کے ترجمان نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ سعیدہ کبھی یورپین یونین چھوڑنے کی حامی تھی [64] ۔

اسلامو فوبیا

ترمیم

مئی 2018 میں سعیدہ نے کہا کہ وزیر اعظم تھریسا مے کو عوامی طور پر اسلامی فوبیا کو کنزرویٹو پارٹی میں ایک مسئلہ ماننا چاہیے جبکہ وہ دو سال سے اس مسئلے کو اٹھا رہی ہیں اور پارٹی اس معاملے میں انکاری ہے۔ سعیدہ کا کہنا تھا کہ پارٹی کے چند حصے اس کے انکاری ہیں اور یہ افسوسناک ہے [65] [66] ۔ بزنس انسائیڈر سے گفتگو کرتے ہوئے سعیدہ نے کہا "یہ بہت پھیلا ہوا ہے۔ یہ نچلی سطح سے لے کر اوپر تک ہے" اور کنزرویٹو قیادت اسے سنجیدگی سے نہیں لے رہی کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ انھیں نقصان نہیں پہنچائے گی اور یہ کہ کمیونٹی انھیں بڑی تعداد میں ووٹ نہیں ڈالے گی [67] [68] ۔ جولائی میں ، مسلم کونسل آف برطانیہ کے مطالبہ "اسلاموفوبیا اور اس کے بارے میں کنزرویٹو قیادت کا اسلاموفوبیا کو نظر انداز کرنے پر آزادانہ انکوائری [69] " کے ایک ہفتہ بعد ، سعیدہ نے بھی اسی مطالبے کو دہرایا۔ سعیدہ نے زیک گولڈ اسمتھ کو "لازمی تنوع تربیت" دلوانے کی بات کی جب وہ صادق خان سے لندن میئر کا الیکشن ہارے [70] ۔

2014 اسرائیل و غزہ تنازع پر احتجاج

ترمیم

غزہ پر اسرائيل کے حملہ پر دنیا بھر میں احتجاج ہوا مگر کسی ملک میں استعفا صرف سعیدہ وارثی نے دیا۔ پہلے انھوں نے اپنی حکومت میں رہتے ہوئے اسرائیل کے حملوں کی مخالفت کی مگر برطانوی حکومت کی پالیسی نا بدلی تو انھوں نے استعفا دے دیا [71]۔


ایوارڈ اور اعزازات

ترمیم

17 مئی 2010 کو سعیدہ وارثی کو برطانیہ کی حکمران جماعت کاچئیرمین اور ساتھی ہی کنزرویٹیو اور لبرل کی مخلوط برطانوی حکومت کی کابینی میں شامل کیا گیا تو وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والی پہلی ایشیائی، مسلمان اور پاکستانی خاتون تھیں۔ مارچ 2009 میں برطانیہ کی ایک مقامی تنظیم نے انھیں برطانیہ کی سب سے طاقتور مسلمان خاتون قرار دیا تھا۔ جنوری 2015 میں سعیدہ کو برٹش میوزیم ایوارڈز میں سال کی مسلم خاتون کا ایوارڈ دیا گیا [72] ۔

اعزازات

ترمیم
  • 11 اکتوبر 2007 کو انھیں ہاؤس آف لارڈز میں بیٹھنے کی اجازت ملنے کے بعد لائف پیراج دیا گیا۔
  • 13 مئی 2010 سے تا حال - میجسٹی کی سب سے معزز پریوی کونسل کی ممبر
  • 23 مارچ 2020 میں ستارہ پاکستان سے نوازا گیا [73]

اسکالر اعزازات

ترمیم
  • 1987-1989 تک ڈیوزبری کالج سے ڈگری [74]
  • 1992 میں بیچلر آف لاز (ایل ایل بی) کی ڈگری
  • کالج آف لا ، یارک سے لیگل پریکٹس کورس (ایل پی سی) [75]
  • ستمبر 2015 سے سینٹ میری یونیورسٹی ، ٹویکن ہام میں وزٹنگ پروفیسر [76]
  • جنوری 2016 سے یونیورسٹی آف بولٹن میں پرو وائس چانسلر

اعزازای ڈگریاں

ترمیم
  • 2015 میں ایسٹن یونیورسٹی کی طرف سے ڈاکٹر آف لیٹرز کی اعزازی ڈگری [77]
  • 2017 میں یونیورسٹی آف لا سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری [75]
  • 2018 میں برمنگھم سٹی یونیورسٹی سے ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری [78]

ممبر اور فیلوشپ

ترمیم
  • 2010 سے برطانیہ میں کارلٹن کلب کی اعزازی ممبر [79]

ذاتی زندگی

ترمیم

15 سال کی عمر میں ، پاکستان [80] میں چھٹیوں پر آئی سعیدہ کو کئی لڑکے شادی کے لیے دکھائے گئے اور اس نے کزن نعیم کو پسند کر لیا۔ ان کی شادی 1990 میں ہوئی اور ایک بیٹی آمنہ ہوئی۔ نعیم نے بعد ازاں طے شدہ شادی کی تردید کی [81] [82] [83] ۔ دسمبر 2007 میں ان کی طلاق ہو گئی ہے [83] ۔ سعیدہ وارثی خود کو ایک جنوبی ورکنگ کلاس ماں سمجھتی ہیں [84]۔ وہ کارلٹن کلب کی ممبر اور روپرٹ ریسیپی لمیٹڈ اور شائر بیڈ کمپنی میں حصہ دار ہیں [85] ۔ 20 اگست 2009 کو سعیدہ نے افتخار اعظم سے نکاح کیا اور اپنے والدین کے گھر پر تقریب ہوئی۔ اب یہ جوڑا ویک فیلڈ میں اپنے پانچ بچوں کے ساتھ رہتا ہے [83] ۔ سعیدہ نے سماجی کاموں کے لیے بیرونس وارثی فاؤنڈیشن قائم کی تاکہ صنفی امتیاز کو کم کیا جائے، معاشرتی نقل و حمل بہتر بنائیں اور مذہبی افہام و تفہیم کو فروغ دیا جا سکے [86] ۔

ٹی وی آمد

ترمیم

دسمبر 2016 میں سعیدہ نے بی بی سی ون کے ایک سٹ کام سٹیزن خان میں کردار ادا کیا [87] ۔ مئی 2018 اور پھر اکتوبر 2020 میں وہ بی بی سی کے شو "Have I Got News For You" پر ایک پینیلسٹ کے طور پر موجود رہیں [88] [89] [90] ۔

تنقید

ترمیم

برطانوی کابینہ کے اجلاس میں سعیدہ وارثی نے پاکستانی کے روایتی لباس یعنی شلوار قمیض اور دوپٹہ پہن کر شرکت کی ان کے بارے عام طور پر مغربی نشریاتی ادرے یہ مشہور کرتے تھے کہ وہ صرف مغربی لباس ہی زیب تن کرتی ہیں۔
5 اگست 2014 کو سعیدہ وارثی نے استعفی دے دیا، جس پر بہت سوں نے تعریف کی جبکہ کئی افراد نے ان کے اس رویے پر تنقید کی، لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ ان کا احتجاج ٹھیک، مگر طریقہ کار غلط ہے۔[91]

فلاحی کام

ترمیم

سعیدہ وارثی سیاسی ذمہ داریوں کے ساتھ سویرا فاؤنڈیشن نامی ایک فلاحی تنظیم کی بھی سربراہ ہیں جس کے تحت پاکستان کی مستحق خواتین کے لیے خدمات سر انجام دی جاتی ہیں۔

بیرونی روابط

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. UK Parliament ID: https://beta.parliament.uk/people/qLjxRdRD
  2. Sayeeda Warsi - IMDb — اخذ شدہ بتاریخ: 3 جنوری 2022
  3. "Sayeeda Warsi: The Tory peer who never plays it safe"۔ The Independent۔ 28 فروری 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-05-23
  4. Parveen Akhtar (9 مئی 2016)۔ "British Dream Now a Reality, as London Elects Its First Muslim Mayor"۔ New Republic۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-12
  5. "Shadow Cabinet: Who's Who"۔ BBC News۔ 9 ستمبر 2009۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-05-23
  6. "Warsi: UK's stance on Gaza undermines rule of law"۔ Law Society Gazette۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-12
  7. ^ ا ب "Baroness Warsi quits as Foreign Office minister over Gaza"۔ BBC۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-09-09
  8. Profile, thersa.org; accessed 9 September 2017.
  9. "Riding High"
  10. Vikram Dodd (27 اپریل 2005)۔ "Adviser to Tory leader attacks gay sex laws"۔ The Guardian
  11. "Sayeeda Warsi profile"۔ bbc.co.uk۔ 2016-08-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-12
  12. "Profile: Sayeeda Warsi"۔ BBC News۔ 2 جولائی 2007۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-10-14
  13. The London Gazette: no. 58495. p. . 26 October 2007.
  14. House of Lords Minutes of Proceedings for Tuesday 15 October 2007, House of Lords Information Office; accessed 9 September 2017.
  15. Jason Lewis؛ Patrick Hennessey (27 مئی 2012)۔ "Calls for Warsi to stand down for investigation into flat expenses"۔ The Daily Telegraph۔ London۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-10-14
  16. "Teacher speaks of Sudan 'ordeal'"۔ BBC News۔ 4 دسمبر 2007
  17. "Tory peer's triumph delights Cameron"۔ The Guardian۔ 4 دسمبر 2007
  18. "Cameron's cabinet: A guide to who's who"۔ BBC News۔ 14 مئی 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-05-14
  19. "Privy Council Orders for 13 May 2010"۔ Privy Council۔ 2011-06-11 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-07-26
  20. Chris Mason (1 ستمبر 2012)۔ "Baroness Warsi's plea to remain Tory party chairman"۔ BBC News۔ BBC۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-02-23
  21. Ethnic minority voters and the Conservative Party, lordashcroftpolls.com; accessed 9 September 2017.
  22. "Cabinet reshuffle: Lansley replaced by Hunt in health job"۔ BBC News۔ 4 ستمبر 2012
  23. "The Rt Hon Baroness Warsi"۔ GOV.UK۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-02-23
  24. HM Treasury (11 مارچ 2013)۔ "Government launches first Islamic Finance Task Force — Press releases"۔ GOV.UK۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-02-23
  25. "Britain can build on its position as a leading centre of Islamic finance"۔ City A.M.۔ 2018-06-04 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-02-23
  26. "UAE-UK Islamic Finance Partnership; Visit of Baroness Warsi September 2013"۔ Open to Export۔ 2013-09-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-02-23
  27. HM Treasury (30 اکتوبر 2013)۔ "Group founded to boost London's growing Islamic finance market — News stories"۔ GOV.UK۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-02-23
  28. "UK senior State Minister visits Burmese refugee camps – Kaladan Press Network"۔ kaladanpress.org۔ 2021-02-15 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-04-17
  29. "The 'Warsi Phenomenon': How the Conservative Party Debased the Diversity Agenda"۔ 16 نومبر 2013۔ 2018-03-16 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-03-15
  30. "'Homophobic' leaflet used again by Tory candidate"۔ Pink News۔ 11 جولائی 2007
  31. "Adviser to Tory leader attacks gay sex laws"۔ The Guardian۔ 27 اپریل 2005
  32. Question Time, 22 October 2009.
  33. "Exclusive: Tory minister Baroness Warsi: I was 'on the wrong side of history' on gay rights."۔ Pink News۔ 12 دسمبر 2013۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-02-23
  34. "Sayeeda Warsi and the BNP"۔ Pickled Politics۔ 1 اکتوبر 2007۔ 2009-07-29 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  35. "Immigration… Immigration… Immigration: Cameron hoped to ignore it. But now it's back with a vengeance"۔ The Independent۔ London۔ 30 ستمبر 2007
  36. John Plunkett (15 اکتوبر 2009)۔ "Tory peer Sayeeda Warsi confirmed for Question Time with BNP leader"۔ The Guardian۔ London
  37. "Tory Muslim peer pelted with eggs"۔ BBC News۔ 30 نومبر 2009
  38. John Ward (16 مئی 2010)۔ "Syeeda Warsi slammed by islamic fundamentalists"۔ Daily Star
  39. Gary Nicks (4 اگست 2010)۔ "Conservative chairwoman: Don't ban burka"۔ Daily Star
  40. John Bingham (1 نومبر 2013)۔ "Banning veil would be like outlawing miniskirts, says Baroness Warsi"۔ The Daily Telegraph۔ London, UK۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-02-23
  41. "Damian Green says burka ban would be 'un-British'"۔ BBC News۔ 18 جولائی 2010
  42. Photograph: Rex Features۔ "Muslim Women Power List"۔ The Guardian۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-12
  43. "Muslim Women Power List"۔ Equality and Human Rights Commission۔ 2015-04-16 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-04-15
  44. "Profile: Baroness Warsi"۔ BBC News۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-12
  45. "Kill the Imams of the West" (PDF)۔ Dabiq 1437 Rajab۔ داعش شمارہ 14: 8–18۔ اپریل–مئی 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-04-30۔ Lastly, one must not overlook the overt crusaders, those who don't even wear the cloak of da'wah, but instead directly involve themselves in politics and enforcing the laws of kufr, like (in the US) Mohamed Elibiary, Arif Alikhan, Rashad Hussain, Keith Ellison, Huma Abedin, etc. and (in the UK) Muhammad Abdul Bari, Sayeeda Warsi, Waqar Azmi, Sajid Javid, Ajmal Masroor, and other politically active apostates... (p. 17)
  46. "Baroness Warsi urges church community role"۔ BBC News۔ 16 ستمبر 2010
  47. "Religion sidelined by 'militant secularisation', says Baroness Warsi, 14 February 2012"۔ BBC News۔ 14 فروری 2012
  48. ^ ا ب Baroness Warsi (13 فروری 2012)۔ "We stand side by side with the Pope in fighting for faith"۔ The Daily Telegraph۔ London, UK
  49. Matthew Holehouse (11 نومبر 2013)۔ "Faith is back at the heart of government, says Baroness Warsi"۔ The Daily Telegraph۔ London, UK۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-02-23
  50. Patrick Wintour (5 اگست 2014)۔ "Lady Warsi resigns over UK's 'morally reprehensible' stance on Gaza"۔ The Guardian۔ London, UK۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-08-05
  51. "غزہ پر حکومت کی حمایت نہیں کر سکتی" ، برطانوی وزیر مستعفی
  52. "Lady Warsi resignation letter – in full"۔ The Guardian۔ London, UK۔ 5 اگست 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-09-09
  53. "David Cameron's letter responding to Lady Warsi's resignation – in full"۔ دی گارڈین۔ 5 اگست 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-12
  54. Elizabeth Dias۔ "Sayeeda Warsi Resigns, Calling Gaza Policy "Morally Indefensible""۔ TIME.com۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-12
  55. "Warsi does the right thing"۔ The Express Tribune۔ 7 اگست 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-12
  56. Michael White۔ "Sayeeda Warsi's resignation was brave, but was it wise?"۔ The Guardian۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-12
  57. "Tories give Warsi both barrels"۔ Evening Standard Politics Blog۔ 8 مارچ 2012۔ 2012-03-10 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
  58. Jason Lewis (26 مئی 2012)۔ "Cabinet minister Baroness Warsi admits breaking cash rules"۔ The Daily Telegraph۔ London, UK
  59. "Baroness Warsi: Labour urges expenses probe"۔ BBC News۔ 27 مئی 2012
  60. "Lady Warsi: I take expenses allegations very seriously"۔ BBC News۔ 28 مئی 2012
  61. Christopher Hope (27 جون 2012)۔ "Baroness Warsi found guilty of breaching ministerial code – but David Cameron says she can keep her job"۔ The Daily Telegraph۔ London
  62. ^ ا ب "No 10: Jeremy Hunt will not face ministerial code inquiry"۔ BBC News۔ 31 مئی 2012
  63. "EU referendum: Baroness Warsi switches from Leave to Remain"۔ BBC News۔ 20 جون 2016۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-09-09
  64. "Baroness Warsi: Conservatives must act on Islamophobia"۔ بی بی سی نیوز۔ 31 مئی 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-06-09
  65. "Conservatives under fire for failing to tackle party's Islamophobia"۔ دی گارڈین۔ 31 مئی 2018۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-06-09
  66. Adam Bienkov (11 جون 2018)۔ "The Islamophobia scandal in the Conservative party goes 'right up to the top'"۔ Business Insider۔ 2019-01-09 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-06-09
  67. Benjamin Kentish (12 جون 2018)۔ "Islamophobia 'very widespread' in Conservative Party, says Baroness Warsi"۔ The Independent۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-06-12
  68. Dan Sabbagh (26 جون 2018)۔ "Muslim group accuses Tories of turning blind eye to Islamophobia claims"۔ دی گارڈین۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-07-04
  69. Dan Sabbagh (4 جولائی 2018)۔ "Sayeeda Warsi calls for inquiry into Islamophobia within Tory party"۔ دی گارڈین۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-07-04
  70. "British Muslim Awards 2015 finalists unveiled"۔ Asian Image۔ 23 جنوری 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 2015-11-01
  71. "Baroness Warsi speech at Sultan Qaboos Grand Mosque"۔ gov.uk۔ اخذ شدہ بتاریخ 2016-05-12
  72. "Top 20 distinguished recipients of the Pakistan Civil Awards"۔ www.thenews.com.pk
  73. "Kirklees College - Baroness Warsi"۔ Association of Colleges۔ 8 ستمبر 2014۔ 2019-04-10 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-12-04
  74. "Alumni profile: Baroness Warsi"۔ www.law.ac.uk
  75. ^ ا ب "Baroness Warsi Appointed Visiting Professor at St Mary"۔ St Mary's University
  76. "'Bolton Warsiversity' â€" Sayeeda joins the team and the University is no longer peerless | University of Bolton"۔ www.bolton.ac.uk
  77. Alexandra Rucki (13 جولائی 2015)۔ "Amir Khan, Anthony Griffin and Sajid Mahmood given honorary degrees from the University of Bolton"۔ men
  78. "Baroness Warsi – Registered Interests"۔ UK Parliament۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-05-23
  79. "Peer Sayeeda Warsi splits with husband"۔ Yorkshire Evening Post۔ 17 دسمبر 2007۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-02-23
  80. Simon Hattenstone۔ "'I'm Cameron's warm-up act', says Baroness Warsi"۔ The Guardian۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-02-23
  81. Jackie Storer (19 جولائی 2005)۔ "Can Ms Warsi change the Tories?"۔ BBC News۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-05-23
  82. "Conservative Party"۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-07-02
  83. ^ ا ب پ "Baroness Warsi's plea to remain Tory party chairman"۔ BBC News۔ 1 ستمبر 2012۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-02-23
  84. "Baroness Warsi – UK Parliament"۔ UK Parliament۔ اخذ شدہ بتاریخ 2014-09-08
  85. "Baroness Warsi Foundation – Social Mobility For All"۔ www.baronesswarsifoundation.org۔ 2020-10-28 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-12-04
  86. "Mr Khan's Niece"۔ Citizen Khan, series 5, episode 6۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-09-09
  87. @ (4 مئی 2018)۔ "Tonight's #HIGNFY is hosted by Rhod Gilbert, with guest panellists Andy Hamilton and @SayeedaWarsi. BBC One, 9pm." (ٹویٹ) – بذریعہ ٹویٹر {{حوالہ ویب}}: اس حوالہ میں نامعلوم یا خالی پیرامیٹر موجود ہے: |dead-url= (معاونت) والوسيط |author= يحوي أسماء رقمية (معاونت)
  88. "BBC One – Have I Got a Bit More News for You, Series 55, Episode 5"۔ bbc.co.uk۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-06-11
  89. "BBC One – Have I Got a News for You, Series 60, Episode 5"۔ bbc.co.uk۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-10-30
  90. "BBC One – Have I Got a News for You, Series 60, Episode 5"۔ bbc.co.uk۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-10-30
  91. ’سعیدہ وارثی کا احتجاج درست، طریقہ غلط