سمیتا پاٹل

ہندوستانی فلم اداکارہ

سمیتا پاٹل (انگریزی: Smita Patil) ایک بھارتی فلمی، تھیٹر اور ٹی وی کی اداکارہ تھیں[1] ۔ وہ 17 اکتوبر 1955 [2] کو پیدا ہوئیں اور 13 دسمبر 1986 [3][4] کو ان کا انتقال ہوا۔ سمیتا پاٹل کا شمار بہترین اسٹیج اور فلمی اداکارہ میں ہوتا ہے اور انھیں سدا بہار اعلی اداکارہ تسلیم کیا جاتا ہے[5]۔ سمیتا فقط ایک دہائی کے دوران ہندی ، گجراتی، ملیالم، کناڈا کی 80 فلموں [6] میں جلوہ گر ہوئیں [7]۔ اپنے فلمی کیریئر کے دوران انھیں دو نیشنل فلم فیئر ایوارڈ اور ایک فلم فیئر ایوارڈ ملا۔ 1985 میں انھیں پدما شری ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

سمیتا پاٹل
(انگریزی میں: Smita Patil ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

معلومات شخصیت
پیدائش 17 اکتوبر 1955(1955-10-17)
پونے, India
وفات دسمبر 13، 1986(1986-12-13) (عمر  31 سال)
ممبئی
وجہ وفات ز چگی   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
قومیت بھارتn
شریک حیات RajBabbar
اولاد Prateik Babbar (son)
والدین Shivajirao Girdhar Patil
Vidyatai Patil
والد شیواجی راؤ گردھر پاٹل   ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
مادر علمی سینٹ زیوئرس کالج، ممبئی
ممبئی یونیورسٹی
الفنسٹن کالج   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ Actor, Television newscaster
پیشہ ورانہ زبان ہندی ،  ملیالم   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
کارہائے نمایاں Manthan (1977),
Bhumika (1977),
Aakrosh (1980),
Chakra (1981),
Chidambaram (1985),
Mirch Masala (1985)
اعزازات
IMDB پر صفحہ  ویکی ڈیٹا پر (P345) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سمیتا پاٹل نے فلموں کا آغاز شیام بینی گل [8]کی فلم چرندس چور(1975) سے کیا [9]۔

سمیتا پاٹل کی قابل ذکر فلموں میں منتھن، بھومیکا، جیت رے جیت، آکروش، چکرا، نمک حلال، بازار، امبرتھا، شکتی، ارتھ، اردھ ستیا، منڈی، آج کی آواز، چدم برم ، مرچ مصالحہ، امرت اور وارث [2][5][10]۔ سمیتا پاٹل کی شادی راج ببر سے ہوئی تھی۔ وہ 13 دسمبر 1986 کو صرف 31 سال کی عمر میں زچگی کے مسائل کا شکار ہو کر خالق حقیقی سے جا ملیں۔ ان کی دس کے قریب فلمیں ان کی وفات کے بعد ریلیز ہوئیں۔ ان کے بیٹے پریتک ببر ایک فلمی اداکار ہیں جنھوں نے 2008 میں کیریئر کا آغاز کیا۔

متعلقہ روابط

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. انگریزی ویکیپیڈیا کے مشارکین۔ "Smita Patil"
  2. ^ ا ب D. Sharma (1 جنوری 2004)۔ Mass Communication : Theory & Practice In The 21St Century۔ Deep & Deep Publications۔ ص 298۔ ISBN:978-81-7629-507-9۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-12-29
  3. Gulzar؛ Nihalani, Govind؛ Chatterji, Saibal (2003)۔ Encyclopaedia of Hindi Cinema۔ Popular Prakashan۔ ص 601۔ ISBN:81-7991-066-0
  4. Si. Vi Subbārāvu (2007)۔ Hyderabad: the social context of industrialisation, 1875–1948۔ Orient Blackswan۔ ص 82–۔ ISBN:978-81-250-1608-3۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-12-29
  5. ^ ا ب Lahiri, Monojit (20 دسمبر 2002)۔ "A blazing talent remembered"۔ دی ہندو۔ 2003-10-03 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2011-02-01
  6. Subodh Kapoor (1 جولائی 2002)۔ The Indian Encyclopaedia: Biographical, Historical, Religious, Administrative, Ethnological, Commercial and Scientific. Indo-Pak War-Kamla Karri۔ Cosmo Publication۔ ص 6699–۔ ISBN:978-81-7755-257-7۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-12-29
  7. "Archived copy"۔ 2007-08-14 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2007-08-14{{حوالہ ویب}}: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: آرکائیو کا عنوان (link) "Reminiscing About Smita Patil"
  8. Frontpage – MANAS. Sscnet.ucla.edu. Retrieved on 8 November 2018.
  9. "स्मिता पाटिल बॉयोग्राफी"۔ newstrend.news۔ Newstrend۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-04-15
  10. Gulazāra؛ Govind Nihalani؛ Saibal Chatterjee (2003)۔ Encyclopaedia of Hindi Cinema: An Enchanting Close-Up of India's Hindi Cinema۔ Popular Prakashan۔ ص 625–۔ ISBN:978-81-7991-066-5۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-12-29