شاہ عقیق بابا
شاہ عبد العزیز بخاری،[1] جو شاہ عقیق یا شاہ یقیق کے نام سے مشہور تھے، (835 - 855ھ / 1432 - 1451ء) صوفی عالم تھے۔[2]
شاہ عقیق بابا | |
---|---|
(اردو میں: شاہ عقیق بابا) | |
![]() |
|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1432ء بخارا |
وفات | سنہ 1451ء (18–19 سال) سندھ |
مدفن | چوہڑ جمالی ، ضلع سجاول |
درستی - ترمیم ![]() |
حالات زندگی
ترمیمشاہ عقیق کی پیدائش بخارا میں نویں صدی ہجری / پندرہویں صدی عیسوی کے قریب ہوئی۔ وہ دو سال کی عمر میں اپنے اہل و عیال کے ساتھ ہندوستان گئے اور پھر اُچ منتقل ہو گئے۔ وہ جلال الدین سرخ پوش (متوفی 695 ہجری) کی نسل سے تھے۔ اچ میں قیام کے بعد وہ معین الدین چشتی کے (بذریعہ خواب) حکم پر تبلیغِ دین کے لیے ٹھٹہ چلے گئے۔ تین سال بعد ان کے والدین کا انتقال ہو گیا۔ اس کے بعد وہ اپنے بہن بھائیوں کے ساتھ رہنے لگے اور وہیں مزید تعلیم حاصل کی۔ شاہ عقیق مختلف صوفیا کے مزارات پر برکت کے لیے جایا کرتے تھے۔ انھوں نے میاں عثمان عباسی سے بھی تعلیم حاصل کی۔ تاہم مستند ترین مخطوطہ روح الاسلام، جو تصوف اور مخدوم میاں عثمان عباسی کے خاندان پر مبنی ہے اور جسے مخدوم احمد (مخدوم میاں عثمان عباسی کے چھوٹے بھائی) نے تحریر کیا، اس میں ایسی کوئی معلومات درج نہیں۔ مزید برآں، مخدوم میاں عثمان عباسی اٹھارہویں صدی میں حیات تھے، جبکہ شاہ عقیق پندرہویں صدی میں موجود تھے، اس لیے بعض مصنفین کی جانب سے شاہ عقیق کو مخدوم میاں عثمان عباسی سے جوڑنے والی کہانی کو درست نہیں سمجھا جاتا۔[1]
شاہ عقیق کی شہادت بیس سال کی عمر میں ہوئی۔ روایت کے مطابق وہ اپنی شادی کی تقریب میں تھے جب ایک بوڑھی عورت وہاں پہنچی اور ان سے فریاد کی کہ ان کے گاؤں پر ڈاکوؤں نے حملہ کر دیا ہے اور اس کا بیٹا اغوا کر لیا گیا ہے۔ اس کی التجا پر شاہ عقیق اپنی شادی چھوڑ کر فوراً اس کی مدد کے لیے روانہ ہو گئے۔ ادھر ڈاکوؤں کو اطلاع مل گئی کہ ایک صوفی ان کے خلاف کھڑا ہو گیا ہے، چنانچہ وہ جنگل میں گھات لگا کر ان کے انتظار میں بیٹھ گئے تاکہ انھیں قتل کر سکیں۔ یوں جب شاہ عقیق گاؤں جا رہے تھے، ڈاکو پہلے سے انھیں مارنے کے لیے تیار تھے۔[3][4][5][6]
ڈاکٹر نبی بخش خان بلوچ کی تحقیق کے مطابق ان کی وفات 854ھ / 1450ء کے اوائل میں ہوئی،[7] جبکہ بعض دیگر ذرائع کے مطابق وہ 855ھ / 1451ء میں شہید ہوئے اور ان کا مزار ایک گاؤں میں تعمیر کیا گیا جو بعد میں ان کے نام سے مشہور ہوا۔[1]
شاہ عقیق کے والد شاہ شریف الدین، جو شاہ شریف کے لقب سے معروف تھے، اپنی پرہیزگاری اور تقویٰ کے لیے مشہور تھے۔ حافظ حبیب سندھی کے مطابق شاہ شریف بخارا میں پیدا ہوئے، جبکہ ڈاکٹر نبی بخش بلوچ کے مطابق وہ 773ھ / 1371ء میں اچ میں پیدا ہوئے اور 837ھ / 1434ء میں وفات پائی۔ شاہ شریف بخاری کے سات بیٹے تھے: سید عبد اللہ شاہ، سید موسیٰ شاہ، سید محمد اسماعیل شاہ، سید سلیمان شاہ، شاہ محمد مراد شاہ، سید علی اور شاہ عقیق۔ ان میں شاہ عقیق سب سے چھوٹے تھے۔ یہ معلوم نہیں کہ وہ کس صوفی سلسلے سے منسلک تھے یا کس روحانی طریقۂ کار پر عمل پیرا تھے، تاہم حافظ حبیب سندھی کے مطابق وہ قادری نقشبندی سلسلے سے تعلق رکھتے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کے تمام بھائی قادری نقشبندی صوفی تھے اور یہ تمام بھائی غیر شادی شدہ رہے۔ انھوں نے اپنی پوری زندگی سندھ اور کچھ کے مختلف علاقوں میں اسلام کی تبلیغ میں صرف کی۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ^ ا ب پ ت ٹ ث Zulfiqar Ali Kalhoro (29 Jun 2022). "Shah Yaqeeq Bukhari: The Saint of the Kakralo". The Friday Times (بزبان انگریزی).
- ↑ E.G. Smith (1987). Accessions List, South Asia (بزبان انگریزی). New Delhi: Library of Congress Office. Vol. Vol. 7, issues 1-6. p. 117. Archived from the original on 2017-03-01.
{{حوالہ کتاب}}
:|المجلد=
يحوي نصًّا زائدًا (help) - ↑ Asghar Ahmad (1986). Pakistan tourism directory, '86: everything about tourism (بزبان انگریزی). Holiday Weekly. p. 373. Archived from the original on 2016-05-05.
URS OF SHAH YAQIQ, at Thatta, the historic town of Sind located about 80 kilometers from Karachi on the National Highway
- ↑ Sarah FD. Ansari (1992). "Sind and its pirs up to 1843". Sufi saints and state power: the pirs of Sind, 1843–1947 (بزبان انگریزی). Cambridge University Press. p. 18. Archived from the original on 2019-12-15.
- ↑ "Healing powers: Shrines in Thatta beckon those who 'believe' - The Express Tribune". The Express Tribune (بزبان انگریزی). 22 Sep 2013. Archived from the original on 2017-10-15. Retrieved 2017-03-20.
- ↑ سرجن بابا: روحانی آپریشن سے علاج۔ بی بی سی اردو۔ 3 جون 2009۔ 2017-09-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا
- ↑ "شاهه يقيق: بزرگ شاهه عقيق". انسائيڪلوپيڊيا سنڌيانا (بزبان سندھی).