شزہ فاطمہ خواجہ

پاکستانی سیاست دان

شزہ فاطمہ خواجہ (انگریزی: Shaza Fatima Khawaja) (ولادت: ) ایک پاکستانی سیاست دان ہیں جو اگست 2018ء سے پاکستان کی قومی اسمبلی کی رکن ہیں۔ اس سے قبل وہ جون 2013ء سے مئی 2018ء تک قومی اسمبلی کی رکن تھیں۔

شزہ فاطمہ خواجہ
قومی اسمبلی پاکستان کی رکن
آغاز منصب
13 اگست 2018ء
مدت منصب
3 جون 2013ء – 31 مئی 2018ء
معلومات شخصیت
شہریت پاکستان   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن)   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رشتے دار خواجہ محمد آصف (چاچا)[1]
مسرت آصف خواجہ (چاچی)[2]
عملی زندگی
مادر علمی لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
نوکریاں لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز   ویکی ڈیٹا پر (P108) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی اور تعلیم

ترمیم

شزہ فاطمہ پاکستان میں خواجہ محمد نعیم کے گھر پیدا ہوئیں۔

شزہ فاطمہ نے بین الاقوامی تعلقات میں ماسٹر کی تعلیم مکمل کی ہے اور انھوں نے یہ ڈگری یونیورسٹی آف وارک سے حاصل کی۔[3] 2006ء سے 2010ء تک شزہ فاطمہ نے لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز میں پڑھایا۔[4]

سیاسی زندگی

ترمیم

2013ء کے عام انتخابات

ترمیم

وہ 2013ء کے پاکستانی عام انتخابات میں پنجاب سے خواتین کے لیے مخصوص نشست پر مسلم لیگ (ن) کی امیدوار کی حیثیت سے پاکستان کی قومی اسمبلی کی رکن منتخب ہوئیں۔[5][6][4][7] اکتوبر 2017ء میں، شزہ فاطمہ وفاقی پارلیمانی سکریٹری برائے تجارت اور ٹیکسٹائل کے عہدے پر فائز ہوئیں۔[8]

2018ء کے عام انتخابات

ترمیم

شزہ فاطمہ 2018ء کے عام انتخابات سندھ سے خواتین کے لیے مخصوص نشست پر مسلم لیگ (ن) کی امیدوار کی حیثیت سے پنجاب کی صوبائی اسمبلی کی رکن دوبارہ منتخب ہوئیں۔[9]

حوالہ جات

ترمیم
  1. Amir Wasim (14 جون 2018)۔ "For PML-N, only family seems to matter"۔ DAWN.COM۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-06-14
  2. Deneb Sumbul۔ "Keeping it in the Family"۔ Newsline۔ شمارہ July 2018
  3. "Profile"۔ www.ypf.org.pk۔ YPF۔ 2019-04-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2019-04-13
  4. ^ ا ب "Educated, qualified women enter NA, thanks to PML-N". The News (بزبان انگریزی). 30 May 2013. Archived from the original on 2021-07-16. Retrieved 2018-04-03.
  5. "ECP finally sets up election tribunals". DAWN.COM (بزبان انگریزی). 4 Jun 2013. Archived from the original on 2017-03-08. Retrieved 2017-03-08.
  6. "138 MNAs either paid no income tax, or FBR has no such data". www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی). Archived from the original on 2017-02-03. Retrieved 2017-03-08.
  7. "Nomination of eight PML-N women accepted". www.thenews.com.pk (بزبان انگریزی). Archived from the original on 2017-03-09. Retrieved 2017-03-08.
  8. Ikram Junaidi (12 اکتوبر 2017)۔ "Three NA panel heads, two state ministers and 11 parliamentary secretaries appointed"۔ DAWN.COM۔ 2017-11-08 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-11-09
  9. The Newspaper's Staff Reporter (12 اگست 2018)۔ "List of MNAs elected on reserved seats for women, minorities"۔ DAWN.COM۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-08-12