عبدالحق تمنا
عبد الحق تمنا پاکستانی شاعر، ادیب، کالم نگار اور نائجیریا میں شعبہ تعلیم کے افسر تھے۔
عبد الحق تمنا | ||
---|---|---|
ادیب | ||
پیدائشی نام | عبد الحق | |
عرفیت | چودھری عبد الحق تمنا | |
قلمی نام | عبد الحق تمنا | |
تخلص | تمنا | |
ولادت | 1926ء لکھنؤ | |
ابتدا | لکھنؤ، برطانوی ہند | |
وفات | 2005ء بہ مقام کراچی | |
اصناف ادب | شاعری، نثر | |
ذیلی اصناف | نظم، غزل،تنقید، کالم نگاری، ناول نگاری | |
معروف تصانیف | افکار تمنا ، جانورستان |
سوانح
ترمیمعبد الحق 4 فروری 1926ء میں امین منزل چودھرانہ قصبہ سندیلہ ضلع لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد کا نام محمد اشفاق حسین تھا۔ آپ کی برادری شیخ صدیقی تھی۔ سلسلۂ نسب محمد بن ابی بکر سے ہوتا ہوا خلیفہ اول ابوبکر صدیق تک پہنچ جاتا ہے۔ ندوۃ العلماء لکھنؤ کے سابق مہتمم اور جامعہ علوم الاسلامیہ بنوری ٹاون کراچی کے سابق استاذ محمد اسحاق سندیلوی اور شمشادحسین فاکر آپ کے بھائی تھے۔ ابتدائی تعلیم گھر پر اور اعلیٰ تعلیم مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے حاصل کی۔ شعر و سخن کا ذوق اپنے دونوں بھائیوں کو دیکھ کر ہوا۔ انھیں سے اصلاح بھی لیا کرتے تھے۔ آپ کا تخلص "تمنا" تھا۔دورانِ تعلیم علی گڑھ میں آپ کا شمار معروف شعرا میں ہوتا تھا۔ نائجیریا کے شعبۂ تعلیم میں ایک معزز عہدے پر فائز رہ کر اپنے ہم وطنوں کی بہت مدد کی۔ نائیجیریا میں عام مسلمانوں کے لیے عیسائیت کی جانب ارتداد کا شدید خطرہ جنم لے رہاتھا، توہین آمیز لٹریچر چھپتا تھا، مسلمانوں میں بے حسی تھی، تمنا مرحوم نے مسلم قوم کو جگانے کے لیے اس موضوع پر ایک زبردست مضمون لکھا اور پاکستانی مسلمانوں سے انگریزی تبلیغی کتب بھیجنے کی اپیل کی، جناب عطش درانی کہتے ہیں کہ: "ہمارے ادارے نے اعلان کیا کہ تمام کتب ہمیں بھیجی جائیں ہم اپنے خرچے پر انھیں نائیجیریا بھیج دیں گے چناں چہ اب تک لا تعداد کتب درد مند حضرات کی طرف سے موصول ہو چکی ہیں اور نائجیریا بھیجی گئی ہیں۔[1]ملازمت سے سبک دوشی کے بعد کراچی واپس آکر گلشن اقبال میں سکونت اختیار کی۔ [2]18 مارچ 2005ء کو کراچی میں راہی دارالبقاء ہوئے۔ اولاد میں تین بیٹے فیصل حق، کمال حق، بلال حق اور ایک بیٹی شامل ہے۔
نمونہ کلام
ترمیمیہ جنوں کی ہیں نوازشیں میرا اعتبار ہی کھو دیا
میری ناؤ کو میرے ناخدا نے نظر بچا کے ڈبو دیا
انھیں میرے غم کا یقین نہیں تو خیال ان کا درست ہے
کہ میں اپنے رنج والم پہ خود کبھی ہنس دیا کبھی رو دیا[3]
تصانیف
ترمیم- افکار تمنا
- جانورستان (بچوں کے لیے مختصر ناول)
کئی مضامین روزنامہ نوائے وقت اور مختلف رسائل میں شائع ہوئے۔