عبد اللہ بن محمد بن ذہلان

عبد اللہ بن محمد بن ذہلان نجدی مقرنی (1038ھ - 1099ھ )، حنبلی فقیہ تھے ۔ [1]

عبد اللہ بن محمد بن ذہلان
معلومات شخصیت
پیدائش سنہ 1629ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
العيينہ   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 6 اکتوبر 1688ء (58–59 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
ریاض   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ فقیہ ،  قاضی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان عربی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی

ترمیم

عبد اللہ بن محمد بن ذہلان نجدی مقرنی کی پیدائش 1038ھ میں عیینہ میں ہوئی اور وہیں پرورش پائی۔ انھوں نے محمد بن اسماعیل الأشيقري النجدي اور أحمد بن محمد بن ناصر بن مشرف سے علم حاصل کیا۔ بعد ازاں دمشق کا سفر کیا، جہاں انھوں نے کئی علما سے استفادہ کیا اور خصوصاً ابن بلبان الحنبلی کے خصوصی شاگرد رہے۔[2][3]

علم کے حصول میں انھوں نے بھرپور محنت کی، یہاں تک کہ بلند مقام حاصل کر لیا۔ پھر وہ نجد واپس آئے اور ریاض کے قاضی مقرر ہوئے۔ ان کا علمی مقام بلند ہوا اور ان سے بے شمار لوگوں نے استفادہ کیا۔[4]

تلامذہ

ترمیم

ان کے مشہور شاگردوں میں شامل ہیں:

  1. عثمان بن قائد النجدي
  2. أحمد بن محمد المنقور
  3. محمد بن ربيعة العوسجي (جو پانچ مرتبہ حوطة سے ریاض آئے اور ان کے اقوال کو اپنے مجموعے میں قلمبند کیا۔ جب وہ "شیخنا" کہتے تو ان سے ابن ذهلان مراد ہوتا)۔[5][6]

وفات

ترمیم

ریاض میں وہ ایک بیماری میں مبتلا ہوئے اور اسی بیماری کے باعث 2 ذو الحجہ 1099ھ کو ان کا انتقال ہوا۔ علما نے ان کے علمی کاموں سے بھرپور استفادہ کیا اور ان کے اقوال کو اپنی کتابوں میں نقل کیا، جیسے:

  1. "مجموع المنقور"
  2. "حاشية ابن فيروز" وغیرہ۔[7]

حوالہ جات

ترمیم
  1. حاشية السحب الوابلة: ٢/ ٦٤٩
  2. عنوان المجد: ١/ ٩٧
  3. علما نجد: ٤/ ٤١١
  4. علما نجد: ٤/ ٤١٢
  5. معجم مصنفات الحنابلة: ٥/ ٢٦٨
  6. تسهيل السابلة لمريد معرفة الحنابلة: ٣/ ١٥٧٧
  7. حاشية السحب الوابلة: ٢/ ٦٤٩