مصطفی دیب البغا
مصطفی دیب البغا (پیدائش: 1938ء ) ایک شامی سنی عالم دین اور شوافع کے نمایاں فقہا میں شمار ہوتے ہیں۔ انھوں نے جامعہ ازہر سے اسلامی فقہ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ جامعہ دمشق میں کلیہ شریعت کے استاد اور نائب سربراہ رہے۔ کئی فقہی کتابوں کے مصنف ہیں اور شام کے مختلف مساجد میں خطبے دیے۔
| ||||
---|---|---|---|---|
(عربی میں: مصطفى البغا) | ||||
معلومات شخصیت | ||||
پیدائش | سنہ 1938ء (عمر 86–87 سال)[1] | |||
رہائش | سوري | |||
شہریت | ![]() |
|||
عملی زندگی | ||||
مادر علمی | جامعہ دمشق | |||
استاد | حسن حبنکہ میدانی | |||
پیشہ | عالم ، فقیہ ، محدث ، مفسر قرآن | |||
پیشہ ورانہ زبان | عربی | |||
شعبۂ عمل | فقہ ، علم حدیث ، تفسیر قرآن | |||
آجر | جامعہ دمشق | |||
مؤثر | حسن حبنكة الميداني خيرو ياسين |
|||
درستی - ترمیم ![]() |
ولادت اور تعلیم
ترمیمشیخ کی پیدائش 1938ء میں دمشق کے علاقے میدان میں ہوئی، جہاں آپ نے پرورش پائی۔
انھوں نے 1959ء میں شیخ حسن حبنکہ المیدانی کے قائم کردہ معہد التوجیہ الإسلامی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد جامعہ دمشق کے کلیہ شریعت میں داخلہ لیا اور 1963ء میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔ بعد ازاں، جامعہ ازہر سے اصول فقہ میں ماسٹرز اور 1974ء میں ڈاکٹریٹ مکمل کی۔ ان کے مقالے کا موضوع تھا: "أثر الأدلة المختلف فيها في الفقه الإسلامي"۔
شیوخ
ترمیمشیخ محمد حسن ہیتو نے مختلف علمی میدانوں میں درج ذیل اساتذہ سے استفادہ کیا:
- . حسن حبنكة الميداني
- . خيرو ياسين (قرآن کریم کی تعلیم اور حفظ)
- . حسين خطاب (شیخ قراء دمشق)
- . محمد كريم راجح (شیخ قراء شام)
- . مصطفى سعيد الخن
- . مصطفى السباعي
- . محمد المبارك
- . مازن المبارك
- . محمد أمين المصري
- . عمر الحكيم
- . وهبي سليمان غاوجي الألباني
- . القاضي محمد الشماع
- . محمد المنتصر الكتاني
- . عبد الفتاح أبو غدة
- . أحمد فهمي أبو سنة[2][3]
یہ شیوخ مختلف دینی اور علمی موضوعات میں شیخ محمد حسن ہیتو کے لیے مشعلِ راہ بنے۔
خاندان
ترمیمشیخ محمد حسن ہیتو نے چار بیویوں سے شادیاں کیں، جن میں سے ایک مطلقہ تھی۔ ان کے آٹھ بیٹے اور ایک بیٹی ہیں، جن میں سب سے بڑے بیٹے ڈاکٹر محمد الحسن (1966ء) ہیں، جو اصول فقہ میں ڈاکٹریٹ رکھتے ہیں اور جامعہ اردن میں تدریس کر چکے ہیں۔ شیخ کی مشہور بیٹی ڈاکٹر ایمان البغا ہیں، جو فقہ و اصول فقہ میں ماہر تھیں۔ بعد میں انھوں نے داعش کی حمایت کی اور تدریس کا کام چھوڑ کر شمالی شام میں داعش کے زیر اثر زندگی گزارنے لگیں، جہاں وہ داعیہ اور مفتیہ کے طور پر کام کرنے لگیں۔[4]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/1133222897 — اخذ شدہ بتاریخ: 10 جون 2024 — اجازت نامہ: CC0
- ↑ "مصطفى ديب البغا - المكتبة الشاملة"۔ 1 أكتوبر 2021 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-10-01
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في:|تاريخ أرشيف=
(معاونت) - ↑ "فضيلة الشيخ الأستاذ الدكتور مصطفى ديب البغا يزور جامعة المدينة العالمية ويلقي محاضرة في شرح كتاب "متن الورقات""۔ 1 أكتوبر 2021 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-10-01
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في:|تاريخ أرشيف=
(معاونت) - ↑ هدى الصالح (19 يونيو ,2016)۔ "هكذا نعت "فقيهة" داعش إيمان البغا طفلها"۔ العربية۔ اخذ شدہ بتاریخ 2025-01-01
{{حوالہ ویب}}
: تحقق من التاريخ في:|تاريخ=
(معاونت)