نصر اللہ بغدادی
نصر اللہ بن احمد بغدادی، جلال البغدادی کے نام سے مشہور (1332ء - 3 جولائی 1409ء) آٹھویں صدی ہجری/ چودہویں صدی عیسوی کے ایک عراقی فقیہ اور لغت کے ماہر تھے، جو حنبلی مکتب فکر سے تعلق رکھتے تھے۔[1]
نصر الله بن أحمد البغدادي | |
---|---|
(عربی میں: نصر الله البغدادي) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (عربی میں: أبو الفتح نصر الله بن أحمد التستري البغدادي) |
پیدائش | سنہ 1332ء بغداد |
وفات | 3 جولائی 1409ء (76–77 سال) قاہرہ |
شہریت | ![]() ![]() |
عملی زندگی | |
پیشہ | فقیہ ، معلم ، قاضی ، ماہرِ لسانیات ، ادیب ، مصنف |
پیشہ ورانہ زبان | عربی |
درستی - ترمیم ![]() |
حالات زندگی
ترمیموہ ابو الفتح نصر اللہ بن احمد التستری البغدادی تھے، جو 733ھ/ 1332 عیسوی میں بغداد میں پیدا ہوئے۔ ان کے اساتذہ میں مشہور عالم شمس الدین الکرمانی شامل تھے۔ وہ بغداد میں حدیث کی تدریس کے کئی اہم مقامات جیسے المستنصریہ اور المجاہدیہ میں تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔ 789 ہجری میں وہ دمشق پہنچے اور پھر 790 ہجری میں مصر کا سفر کیا۔ انھیں نثر اور نظم میں مہارت رکھنے والا قابل انسان سمجھا جاتا تھا۔[2][3]
وفات
ترمیمانھوں نے 20 صفر 812ھ / 13 جولائی 1409 عیسوی کو قاہرہ میں وفات پائی۔
تصانیف
ترمیم- . انیس الغریب وجلیس الأریب:
یہ قرآن کے غریب (مشکل) الفاظ پر مشتمل ایک منظوم کتاب ہے، جس میں اہم لغوی تحقیقات شامل ہیں۔ عباس العزاوی نے ذکر کیا کہ ان کے پاس اس کتاب کا ایک مخطوطہ موجود ہے، جس کا نمبر 27 ہے اور یہ ربیع الآخر 861 ہجری میں یوسف بن یحییٰ الکرمانی کے قلم سے لکھی گئی تھی۔
- . نظم الوجیز:
یہ بھی ان کی ایک مشہور منظوم تصنیف ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ خير الدين الزركلي (2002)، الأعلام: قاموس تراجم لأشهر الرجال والنساء من العرب والمستعربين والمستشرقين (ط. 15)، بيروت: دار العلم للملايين، ج. الثامن، ص. 29
- ↑ عباس العزاوي (1962)۔ تاريخ الأدب العربي في العراق۔ مطبوعات المجمع العلمي العراقي۔ ج الجزء الأول۔ ص 34
- ↑ ۔ ج 6۔ ص 364
{{حوالہ کتاب}}
: "Q111309344" کی عبارت نظر انداز کردی گئی (معاونت) وپیرامیٹر|title=
غیر موجود یا خالی (معاونت)