کوسہ باہر مصطفی پاشا

عثمانی وزیراعظم (پاشا)
(کوسے بحر مصطفی پاشا سے رجوع مکرر)

کوسہ باہر مصطفیٰ پاشا، عثمانی وزیر اعظم تھے۔ ان کے لقب کوسہ کا مطلب "بے ریش" ہے۔ وہ اپنے آبائی شہر چورلو کی وجہ سے چورلولو باہر مصطفی پاشا کے نام سے مشہور تھے۔ وزیر اعظم بننے سے پہلے سے وہ شاہی اصطبلوں کے نگران تھے۔

کوسہ باہر مصطفی پاشا
عثمانی وزیراعظم
مدت منصب
12 جولائی 1752 – 17 فروری 1755
حکمران محمود اول-عثمان ثالث
دیوتتار محمد پاشا
حاکم اوغلو علی پاشا
عثمانی وزیراعظم
مدت منصب
1 اپریل 1756 – 3 دسمبر 1756
حکمران عثمان ثالث
یرمیسیکز زادہ محمد سعید پاشا
کوجا راغب پاشا
عثمانی وزیراعظم
مدت منصب
1 نومبر 1763 – 30 مارچ 1765
حکمران مصطفی ثالث
توکی حمزہ حمید پاشا
محسن زادہ محمد پاشا
معلومات شخصیت
وفات اپریل1765ء   ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
میتیلینی   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت عثمانیہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مذہب اسلام
عملی زندگی
پیشہ سیاست دان   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پہلی مدت

ترمیم

سلطان محمود اول نے انھیں 1 جولائی 1752 کو وزیر اعظم مقرر کیا تھا۔ لیکن 14 دسمبر 1974 کو سلطان کا انتقال ہو گیا۔ نئے سلطان عثمان ثالث نے کوسہ باھر مصطفیٰ پاشا کو 17 فروری 1755 کو عہدے سے برطرف کر دیا۔ اس کو میڈیلی ( لیسبوس، اب ایک یونانی جزیرہ) میں جلاوطن کر دیا گیا بعد میں اسے موریہ(اب یونان کا حصہ ) منتقل کر دیا گیا۔ [1]

دوسری مدت

ترمیم

وزیر اعظم کی حیثیت سے ان کی دوسری میعاد کافی مختصر تھی۔ انھیں 30 اپریل 1756 کو مقرر کیا گیا اور 3 دسمبر 1756 کو انھیں برخاست کر دیا گیا۔ انھیں روڈس (اب ایک یونانی جزیرے) پر جلاوطن کر دیا گیا لیکن نئے وزیر اعظم کوجا راغب پاشا، کوسہ باھر مصطفی پاشا کے دوست تھے۔ انھوں نے اسے میدیلی اور ایغریبوز( ایوبویا، اب ایک یونانی جزیرہ) میں مختلف عہدوں پر تعینات کیا۔ 11 جون 1758 کو انھیں مصر کا والی مقرر کیا گیا، اس عہدے پر وہ سن 1762 تک برقرار رہے۔ اگرچہ پھر انھیں حلب (اب شام میں ) کی گورنری کے عہدے پر مقرر کیا گیا لیکن انھوں نے حلب جانے سے انکار کر دیا۔ [1]

تیسری مدت

ترمیم

وزیر اعظم کی حیثیت سے ان کی آخری مدت مصطفی ثالث کے دور میں 1 نومبر 1763 کو شروع ہوئی۔ تاہم ان پر بدعنوانی کا الزام لگایا گیا۔ اس وجہ سے انھیں 30 مارچ 1765 کو برطرف کر دیا گیا تھا۔ اگلے ہی ماہ اس کو میدیلی میں پھانسی دے دی گئی۔ [1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ Ayhan Buz:Osmanlı Sadrazamları, ISBN 978-975-254-278-5, p.239–242